تحریر : میر افسر امان قارئین :اگر قرآنی اصولوں کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو ہمیں ایک طرف انسانوں کے اقدامات نظر آتے ہیںتو دوسری طرف اللہ کی اپنی مشیت پر مبنی دنیا میں اقدامات ہوتے رہتے ہیں۔ اسی اصول پر ازل سے یہ نظامِ دنیا چلا آ رہا ہے۔ ملک وجود میں آتے رہے ہیں مٹتے رہے ہیں۔ہمارا ایمان ہے کہ اللہ اپنی نہ تبدیل ہونے والی سنت کے مطابق اس دنیا کا نظام چلا رہا ہے۔قائد اعظم محمد علی جناح نے نے برصغیر کے مسلمانوں کی خواہشات کے مطابق اللہ سے پاکستان کا مطلب کیا لا الا اللہ کے نعرے کے تحت پاکستان مانگا تھا۔
اپنوں اور غیروں کی انگنت سازشوں کے باوجود اللہ تعالیٰ نے اپنی سنت پر عمل کرتے ہوئے قائد کو مثل پاکستان ریاست عطا کر دی۔ یہ بھی اللہ کی مشیت ہے کہ پاکستان کا قائم و دائم رہناہے انشاء اللہ۔ پاکستان ایک مثل مدینہ ریاست ہے کوئی اسے مٹا نہیں سکتا۔ دشمنوں کو چاہے یہ کتنا ہی ناگوار کیوں نہ ہو۔جب پاکستان بن رہا تھا تواُس وقت پوری دنیا میں ایک طرف مغرب کا نام نہاد جمہوری سرمایا دارانہ سیکولر نظامِ زندگی تودوسری طرف جبر سے قائم اشتراکیت کا کمیونسٹ نظام چل رہا تھا۔ان دونوں نظاموں کو چلینج کرتے ہوئے قائد اعظم نے پاکستان کو ایک اسلامی نظامِ زندگی کی تجربہ گاہ کہتے ہوئے حاصل کیا تھا۔ اس کے ثبوت کے لیے قائد اعظم کی تحریک پاکستان کے دوران سیکڑوں بیانات کو ایک طرف رکھ کر کے صرف ایک ہی تاریخی بیان کافی ہے جو انہوں نے اپنی زندگی کے آخری سانسوں میں فرمایا تھا۔
ڈاکٹر پروفیسر ریاض علی شاہ کی ڈائری کا صفحہ کے حوالے سے قائد اعظم کی گفتگو جو ڈاکٹر پروفیسر ریاض علی شاہ اور کرنل الہی بخش قائد کے معلاج کی موجودگی میں قائد اعظم نے موت سے دو دن پہلے کہے تھے وہ یہ ہیں”آپ کو اندازہ نہیں ہو سکتاکہ مجھے کتنا اطمینان ہے کہ پاکستان قائم ہو گیا اوریہ کام میں تنہا نہیں کر سکتا تھا جب تک رسولۖ خدا کا مقامی فیصلہ نہ ہوتا اب جبکہ پاکستان بن گیا ہے اب یہ لوگوں کا کام ہے کہ خلفائے راشدین کا نظام قائم کریں۔”اے کاش کے اللہ قائد اعظم کو کچھ دن اور حیات دیتا تو وہ خود اس پر عمل کر کے دیکھاتے ۔مگر اللہ نے اپنی مشیت کے تحت قائد اعظم کو اس دنیا سے اُٹھا لیا۔ اب قائد کے فرمان کے مطابق لوگوں یعنی حکمران مسلم لیگ کوقائد کے پیغام اور وژن کے مطابق پاکستان میں خلفاء راشدین کا اسلامی نظام قائم کرتے مگر قائد کے جانشینوں نے پاکستان میں صرف اقتدار کا کھیل ہی کھیلا ،قائد کے فرمان پر دھیان کم ہی دیا۔ ان حالات میں نہرو نے طنزیہ فکرے کہے تھے ”کہ میں اتنی دھوتیاں تبدیل نہیں کرتا پاکستان جتنی وازارتیں تبدیل کرتا ہے” نظریہ پاکستان پرایمان رکھنے والی پاکستان کی دینی قیادت نے مسلم لیگ پر دبائے قائم رکھا۔ پہلے پاکستان میں دستووری مہم چلائی۔پھر اور ١٩٧٣ء میں بھٹو کی حکومت کے دوران پاکستان کا اسلامی آئین بنا۔ اس آئین کے تحت پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان کہلایا۔ آئین کے تحت ایک اسلامی نظریاتی کونسل بنی جس کام حکومت کو اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے عملی مشورے دینا تھا۔
اس آئین کے تحت ملک میں کوئی بھی قانون اسلام کے خلاف نہیں بن سکتا۔ اسی آئین کے تحت اسلامی شعریت کورٹ بنی۔جو بھی قانون موجود ہے اور اسلامی کے منافی ہے اسے بھی عدالتی فیصلے کے تحت تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان کے سارے حکمرانوں کی غفلت کی وجہ سے پاکستان میں اسلامی دستورپر مکمل عمل درآمند نہیں ہوا۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ تحریک ِپاکستان جیسی تحریک پھر سے بھر پاہ کر کے اسلامی دستور پر عمل کرانے کے کوشش شروع ہونی چاہیے۔اس وقت پاکستان کو سیکولر بنانے کی بین الاقوامی سازش ہو رہی ہے۔ حدود آرڈیننس کو تبدیل کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ نام نہاد مغربی فنڈڈ این جی اوز اس میں پیش پیش ہیں۔کچھ مغرب زدہ خواتین بھی نادانی میں اس کی روحِ رواں بنی ہوئی ہیں۔ سوشل میڈیا پر کچھ بلاگرز ، جن میں بھینسا، روشنی وغیرہ جیسے شامل ہیں، توہین رسالت میں ملوث پائے گئے ہیں۔ان کیحمایت میں سیکولرمغربی فنڈد نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیمیں اورموم بنتی مافیا مظاہرے کر کے پاکستانی عوام کو گمراہ کر رہے ہیںیہ بلاگرز (ناعوذ بلاللہ )اللہ کی شان میں بھی گستاخیاں کر نے کی جسارت کر رہے ہیں۔پاکستانی فوج کو دہشت گرد ثابت کرنے کے لیے اب بھی اعلانیہ مہم جاری ہے۔
India
پاکستان میں کچھ مغربی اور بھارتی فنڈڈ میڈیا چینل اردو اور انگریزی پرنٹ میڈیا فوج کے خلاف شامل ہے۔ یہ ادارے فوج اور اسلام خلاف مہم میں شامل ہو کر ان کو کوریج دیتے ہیں۔ ان سب کے سرخیل اور اسلام دشمن طاقتیں اس سے قبل پاکستان توڑنے کے نقشے بھی جاری کرتے ہیں رہے ہیں۔ ایک طرف امریکا نے افغانستان میں ٤٨ ناٹو ملکوں سمیت عبرت ناک شکست کے بعد کی اپنی جنگ کو پاکستان منتقل کرنے کی کوشش کی جو پاک فوج نے کچھ حد تک ناکام کر دی ہے تو دوسری طرف ہندوستان میںتوپاکستان توڑنے کی مہم دہشت گرد مودی نے چلا رکھی ہے۔ ہمارے ملک میں سرجیکل اسٹرائیک کی مہم کی بات کی جو بری طرح ناکام ہوئی۔ ہماری زمینی سرحد کی خلاف وردی کرتا ہے۔ کنٹرول لین پر آئے روز بھاری اسلحہ سے فائرنگ کر کے پاکستانیوں کو شید کرتا ہے۔ اب تو اپنی سمبرین بھی ہماری سمندری سرحد میں داخل کر دی جسے ہماری بہادر بحری فوج نے مار بگایا۔ ہماری فضائی حدود کی جاسوسی کے لیے ڈروان بیھجا جسے مار گرایا گیا تھا۔پورے ہندوستان میں جنگی جنون تیار کیا ہوا ہے۔دہشت گرد مودی حکومت میں ہمارے فنکاروں کے ہندوستان جانے پر پابندی ہے۔
اگر کوئی ہندوستانی کسی کتاب کی رونماہی کرواتا ہے تو ہندوستان میں اس کے منہ پر کالک مل دی جاتی ہے۔ہندوستان کے فلمی ہیرواوم پوری نے پاکستانی مہمان نوازی کی تعریف کی تو اسے دہشت گردی کر کے قتل کر دیا گیا۔ وزیر اعظم دہشت گرد مودی،قومی سلامتی کے اجیت دول، وزیر داخلہ، اور ہندوستان کے سارے سیاست دان کھلم کھلا پاکستان توڑنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔چین پاکستان اقتصادی راداری کوسبوتاژ کرنے کے لیے فنڈ مختص کیے ہیں۔ مودی حکومت نے پٹھان کوٹ اوراوری سیکٹر میں خود دہشت گردی کرا کے فوراً ہی اس کا الزام بغیر کسی ثبوت کے پاکستا ن کے سر ڈال دیتا ہے۔جبکہ پاکستان میں دہشت گردی ہندوستان خود کروا رہا ہے۔ہر کسی بین الاقوامی فورم پر پاکستان کو دہشت گرد ثابت کرنے کی ہندوستان بھونڈی کوشش کرتا رہتا ہے۔ اس کا حاضر سروس فوجی کلبھوشن یادیو جاسوسی میں پکڑا جاتا ہے۔ویڈیو میں اعترافی بیان اُس نے پاکستان میں پھیلے جاسوسی نیٹ ورک کو ہندوستانی فنڈنگ اور اسلحہ کی سپلائی کا اقرار کیا ہے۔
اسلام آبادسے سفارت خانے میں ہندستانی جاسوسی کرتے ہوئے پکڑے گئے جن کو پاکستان نے ڈی پورٹ کیا۔ صاحبو!یہ تو دشمن کے عزائم ہیں۔ ہماری حکومت جس پر ہندستان سے آلو پیاز کی تجارت کی فکر رہتی ہے۔ ہندوستان کے ان جاحارنہ عزائم کے خلاف منہ بند کیا ہوا۔ الٹا ٥ فروری یوم یکجہتی کشمیر سے چندسے دن پہلے ہمارے وزیر اعظم صاحب نے ہندوستانی فلمیں پاکستان میں دکھانے کی اجازت دے دی۔ آزادیِ کشمیر کاز سے ہمدردی رکھنے والے حافظ سعید صاحب اور اس کی فلاح انسانیت تنظیم پر پابندی لگا دی۔ حافظ سعید اوراس کے درجنوں عہدیداروںکو نظر بند کر دیا۔پاکستان کے اسلامی تشخص کے خلاف کام کرنے والوں سیکولرز حضرات کو پاکستان کے اعزازسے نوازا جا رہا ہے۔ہندوستان نواز میڈیا کے لوگوں کو حکومت اداروں میں رکھا جا رہا ہے۔ان حالت میں دوقومی نظریہ پر ایمان رکھنے والی سیاسی اور مذہبی پارٹیوں کو پاکستان میں اسلامی آئین پر عمل کرنے کی ایک مہم جاری کرنے چاہیے۔ قائد کے وژن کے مطابق پاکستان میں اسلام کا فلاحی نظام ِ حکومت رائج کرنے کی کوششوں کو تیز تر کرنے چاہیے۔ہندوستان کے پاکستان توڑنے کی دھمکیوں کے الااعلان، نواز شریف حکومت پر دبائو بڑھا کر پاکستان میں قائد کے وژن کے مطابق خلفائے راشدین کا قائم کردہ فلاحی اسلامی نظامِ حکومت رائج کر دینا چاہیے۔ صاحبو! ایٹمی پاکستان ایک مثل مدینہ اسلامی راست ہے اسے قائم رہنا ہے اور انشاء اللہ یہ قائم رہے گا چاہے ہمارا ازلی دشمن ہندوستان اور مغربی دنیا اسے توڑنے کی کتنی بھی کوششیں کرے۔
Mir Afsar Aman
تحریر : میر افسر امان کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان