تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا جماعة الدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید کی نظر بندی کی جو بھی وجہ بیان کی جائے یہ ایک اچھا اقدام نہیں ۔ حافظ محمد سعید ایک مسیحا ہے اور وقت ثابت کر دے گا ۔جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید کی نظر بندی کے بعد ۔فوج کی جانب سے حافظ سعید کے بارے میں بیان راولپنڈی میں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور کی پہلی میڈیا بریفنگ میں سامنے آیا۔اس سلسلے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ‘حافظ محمد سعید کی نظربندی ایک پالیسی فیصلہ ہے جو قومی مفاد میں کیا گیا ہے۔’ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ریاستی اداروں نے یہ فیصلہ قومی مفاد میں کیا ہے جس میں بہت سے اداروں کو اپنا اپنا کام کرنا ہوگا اور آنے والے دنوں میں اس سلسلے میں صورتحال مزید واضح ہو جائے گیمیجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ‘آزاد اور خودمختار ریاستیں اپنے قومی مفاد میں یہ فیصلے لیتی ہیں اور جو فیصلہ بھی ریاست لے گی وہ ملکی مفاد میں ہو گا۔ بلکل ایسا ہی ہے اور امید ہے ایسا ہی ہوگا ۔ اس سے پہلے کہ میں کچھ عرض کروں بھارتی میڈیا کا رونا دھونا کچھ اس طرح تھا ۔ بھارتی ٹی وی”زی نیوز” کا کہنا تھا کہ حافظ سعید کی گرفتاری اور نظر بندی کوئی نیا واقعہ نہیں ہے،اس سے پہلے بھی کئی بار پاکستانی حکومتیں حافظ سعید کو نظر بند کر چکی ہیں لیکن نظر بندی اور گرفتاری کے بعد پاکستانی سیکیورٹی اداروں کی ملی بھگت کا نتیجہ ہوتا ہے کہ عدالتوں میں پاکستانی حکومت حافظ سعید کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کر پاتی،حالانکہ بھارتی حکومت نے ممبئی حملہ کیس میں ڈوزئیر بھر بھر کر حافظ سعید اور جماعت الدعوة کے خلاف ثبوت دیئے ہیں۔
حافظ سعید کے علاوہ پاکستانی حکومت تو زیادہ عرصہ تک زکی الرحمن لکھوی کو بھی جیل میں نہیں رکھ پائی،لہذا ایک بار پھر سارا دارو مدار پاکستانی حکومت کی نیت پر ہے کہ وہ کس طرح حافظ سعید کے ”گناہوں” پر پختہ ثبوت عدالت کے سامنے پیش کر کے انہیں سزا دلاتی ہے یا پھر ایک مرتبہ پھر محض نظر بندی کے ذریعے امریکہ،ہندوستان اور پوری دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکی جاتی ہے۔ دوسری طرف میڈیا رپورٹس کے مطابق جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید کی نظر بندی کے خلاف ہندو برادری بھی سراپا احتجاج بن گئی۔بدھ کو کراچی،نوشہرو فیروز،ٹنڈو آدم،ڈہریارڈو دیگر شہروں میں تھر اور سندھ کے مختلف شہروں میں مقیم ہندو برادری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حافظ محمد سعید کی نظر بندی فوری ختم کی جائے اور انہیں رہا کیا جائے۔تھر میں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن نے مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا، آج ہم حافظ سعید کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ہندوستان کے دباؤ پر حافظ محمد سعید کو محب وطن کو گرفتار کرنا سراسر زیادتی ہے۔ اس وقت جب کشمیر کادنیا بھر میں اُجاگر ہوچکا ہے اس مسئلے کو پس پشت ڈالنے کی یہ بڑی سازش ہے۔ آج کشمیر کی ماؤں کے پیغامات اور ان کے آنسو بھری التجائیں پاکستان کے حکمرانوں کو پیش کی جارہی ہیں کہ ہمارے لئے محمد بن قاسم کا کردار ادا کرنے والے ہمارے اس مسیحا کو فی الفور رہا کیا جائے۔مظاہرے میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعدادبھی بڑی تعداد میں شریک تھیں۔ہندو خواتین نے بینرز و پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پرحافظ محمد سعید کے حق میں اور بھارت و امریکا مخالف تحریریں درج تھیں۔شرکاء شدید نعرے بازی بھی کرتے رہے۔
ہندوخواتین کا کہنا تھا کہ ہمارے مسیحا حافظ محمد سعیدکو رہا کیا جائے۔ جب ہم پیاسے تھے تب پانی کی سہولت حافظ محمد سعید نے پہنچائی، جب ہمارے بچے مررہے تھے تب مسیحا کے روپ میں حافظ محمدسعید نے ڈاکٹرز بھیجے، جب ہم بھوک اور بدحالی کا شکار تھے تب حافظ محمد سعید کے روحانی فرزند ہمیں کھانا کھلارہے تھے اور ہمیں راشن پہنچارہے تھے۔ اس طرح کے مسیحا کو نظربند کرنا وقت کے حکمرانوں نے غیروں کی غلامی کا ثبوت دیا ہے۔کراچی پریس کلب کے سامنے ہندو برادری کے احتجاجی مظاہرے سے جماعة الدعوة کراچی کے مسؤل ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے وائس چیئرمین شاہد محمود اور ہندو پیچائیت کے نمائندے بانو بھیل و دیگر نے بھی خطاب کیا۔مزمل اقبال ہاشمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حافظ محمد سعید کی نظر بندی غیر آئینی و غیر انسانی ہے۔ پاکستان میں جماعة الدعوة کا کردار سب کے سامنے ہے۔ تھر میں بلا تفریق ہندوؤں کی بھی مدد کی ہے۔ آج تھر کی ہندو برادری کا حافظ محمد سعید کی حمایت میں آواز بلند کرنا اس کا واضح ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حافظ محمد سعید کی بلا جواز نظر بندی کے خلاف پہلے کی طرح اب بھی عدالتوں سے رجوع کریں گے۔ ہم عدلیہ پر یقین رکھتے ہیں کہ وہ انصاف پر مبنی فیصلہ کرے گی۔ بیرونی دباؤ پر انسانیت کے خیر خواہ کو نظر بند کرنا شرمناک فیصلہ ہے، جسے قوم نے مسترد کردیا ہے۔ مزمل اقبال ہاشمی نے کہا کہ حافظ سعید دکھی انسانیت کے مسیحا ہیں۔ انہوں نے تھر سمیت پورے ملک میں بلا تفریق انسانیت کی مدد کی ہے۔
FIF
فرقہ واریت، مذہبی منافرت اور دہشت گردی ہماری پہچان نہیں، مظلوموں کے لیے آواز بلند کرنا اور ضرورت مندوں کی خدمت ہمارا شعار ہے۔ مظاہرے سے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے وائس چیئرمین شاہد محمود نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حافظ محمد سعید امریکا و بھارت کی نظر میں دہشت گرد لیکن اہل تھر کی نظر میں مسیحا ہیں۔ اہل تھر کے درمیان قحط کے ایام میں بیٹھنے والا مجرم کیسے ہوسکتا ہے۔ تھر کے ہندوؤں کی مدد کرنے والا آج پابند سلاسل کیا گیا، جس کے خلاف ہندو برادری بھی سراپا احتجاج ہے۔ہندو پنچائیت کے نمائندے بانو بھیل نے کہا کہ حافظ سعید ہمارے خیرخواہ ہیں۔ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن انسانیت کی فلاح کے لیے کردار ادا کر رہی ہے حکومت کی جانب سے حافظ سعید کی نظر بندی قبول نہیں کرتے، حکومت فوری طور پر ان کی نظر بندی ختم کرے نوشہرو فیروز،ٹنڈو آدم،ڈہریارڈو دیگر شہروں میں ہندو برادری کے احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے مسؤل جماعة الدعوة صوبہ سندھ فیصل ندیم نے کہاکہ ہم کسی صورت بھی کشمیریوں کی مدد اور سندھ کی عوام کی خدمت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہم ہر حال میں ان کی مدد کرتے رہیں گے،اس وقت ہندوستان یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ حافظ سعید کو نظربند کرکے جدوجہد آزادی کو دبا دیا جائے گا مگر یہ ان کی بھول ہے کشمیری آج بھی میدانوں میں کھڑے ہیں اور کل بھی کھڑے رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ تھرپارکر میں جاری فلاحی منصوبہ جات مسلسل جاری و ساری رہیں گے۔
غریبوں کو کھانا کھلانے اور ان کی مدد کرنے کا جرم کرتے رہیں گے، ہمیں سب سے زیادہ پاکستان کی سلامتی عزیز ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر حافظ محمد سعید دہشت گرد ہےپاکستان میں دہشت گردی کے کسی نیٹ ورک کا حصہ ہوتے ۔ یا ملک پاکستان دہشت گردی کی آگ میں جل رہا تھا تو ضرب عضب میں ان کے خلاف کوئی ثبوت مل جاتا۔اگر دہشت فرد ہوتے تو یا دہشت گردوں کے سہولت کار ہوتے تو پاک آرمی کے شکنجے سے کبھی بھی نہ بچ پاتے۔ اگر دہشت گردی کا مطلب ہے کہ انڈین فوج اور حکومت مقبوضہ کشمیر میںجو قتل و غارت ، بدمعاشی ، لا قانونیت کے خلاف آواز اٹھانا دہشت گردی ہے تو مقبوضہ کشمیر کے علاوہ بھارت کے چپہ چپہ میں آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں اس کا مطلب وہ سب دہشت گرد ہیں ، اور حافظ محمد سعید کو صرف اس لیئے سزا دی جا رہی ہے کہ وہ بھارتی افواج اور مودی سرکار کے مظالم سے دنیا کو آگاہ کر رہے ہیں ۔ جہاں تک میری ناقص عقل کام کرتی ہے کہ اگر حافظ محمد سعید تعصب پسندی یا بھارتی عوام بلخصوص ہندؤںکے خلاف ہوتے تو جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید کی نظر بندی کے خلاف ہندو برادری بھ سراپا احتجاج نہ بنتی۔
مسلئہ یہ نہیں کہ حافظ محمد سعید کی نظر بندیکب اور کیسے ختم ہوتی ہے ۔ اگر حکومت نے کچھ نہ کیا تو عدالتوں میں جب حافظ محمد سعید کے خلاف ماضی کی طرح کچھ نہ پیش کیا جا سکے گا تب عدالتوں نے تو آزاد کر دینا ہے اصل مسئلہ تو بھارتی درندوں کا ہے جو قیامت صغریٰ مقبوضہ کشمیر میں معصوم بچوں ، معصوم طلبہ پر ڈھا رہا ہے اور اب انڈین آرمی اور مودی سرکار کے مظالم سے تنگ آکرکشمیری طلبہ نے قلم کی بجائے بندوق اٹھانے کو ترجیح دی کیونکہ وہ مجبور ہوگئے ہیں ، مسئلہ تو عورتوں ضعیفوں مریضوں کا ہیں جن کو سسکاں سسکاں کر، تڑپاں تڑپاں کر بے موت مارا جا رہا ہیں۔ بھائیوں کے سامنے بہنوں کو ننگا کر کہ اجتماعی زیادتی ، اوروہ فعل انجام دئیے جاتے ہیں کہ حیوانات بھی شرما جائیں ، شیطان بھی مودی سرکار اور انڈین آرمی سے پناہ مانگتا پھرے ! ایسے میں مظلوموں کے لئے حافظ محمد سعید صلاح الدین ایوبی اور محمد بن قاسم کی صورت میں نظر آ رہے تھے مگر ظالموں نے مکرو فریب اور جھوٹ سے حافظ محمد سعید کو پابند سلاسل کروادیا تا کہ مقبوضہ کشمیر کے معصوم لوگوں کی آواز عالمی برادی کے سوئے ہوئے ضمیر کو بیدار نہ کرسکے اور مودی سرکار ظلم کے پہاڑ معصوم کشمیریوں پر ڈھاتی رہے۔