پیرس (جیوڈیسک) فرانس کی وزارت داخلہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں ‘ممکنہ دہشتگردی’ کی سازش ناکام بناتے ہوئے پولیس نے چار مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ گرفتار کئے گئے تین مرد اور ایک 16 سالہ لڑکی کو بم سازی کے ساز وسامان کے ساتھ جنوبی شہر موں پیلیئر میں ان کے مکان سے گرفتار کیا گیا۔
گرفتار کی گئی مشتبہ لڑکی نے دو روز قبل ایک ویڈیو ریکارڈ کی تھی جس میں اس نے داعش کے ہاتھ پر بیعت کا اعلان کیا تھا۔ داعش کے ہاتھ پر بیعت کا اعلان کرنے والی لڑکی نے اپنی ریکارڈ کردہ ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی اور ساتھ ہی داعش میں بھرتی ہونے کے لیے شام اور عراق کے سفر کا بھی اعلان کیا تھا۔
فرانسیسی پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے ملزمان کی عمریں بہ تدریج 16، 21، 26 اور 33 سال ہیں۔
پولیس کے مطابق نومبر2015 ء میں پیرس حملے میں استعمال ہونے والے بم سے ملتا جلتا سامان پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ 2015 کے آغاز سے فرانس میں دہشتگرد حملوں میں کم از کم 230 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
فرانسیسی ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے اکیس سالہ ملزم کو حراست میں لیا ہے جس کی شناخت تھامس کے نام سے کی گئی ہے اور اس کے ساتھ اس کی گرل فرینڈ سارہ کو حراست میں لیا گیا ہے۔ تھامس خود کش حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
’پی ایف ایم‘ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ملزمان سارہ اور تھامس کارروائی سے قبل شرعی تعلق قائم کرنے اور بچ جانے کی صورت میں شام فرار ہونا چاہتے تھے۔
فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ سارہ نے داعش کی بیعت پر مبنی ویڈیوی آٹھ فروری کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی۔
ان دو کے علاوہ گرفتار دوسرے دو مشتبہ ملزمان میں بڑی عمر والا ملزم اپنے متشدد خیالات کی وجہ سے مشہور رہا ہے۔ تھامس اور سارہ کو دہشت گردی کی طرف مائل کرانے میں بھی اس کا کردار ہے۔ اس کے علاوہ اس کے شام میں انتہا پسندوں سے بھی رابطے ہیں۔
ابتدائی رپورٹس کے مطابق ان چار ملزمان میں سے ایک نے خودکش حملہ آور کا کردار ادا کرنا تھا۔
مقامی میڈیا کے مطابق یہ چاروں افراد پیرس میں کسی سیاحتی مقام پر حملہ کرنے والے تھے تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ان کے نشانے کے بارے میں تصدیق نہیں کر سکے ہیں۔
پولیس نے بتایا ہے کہ ملزمان کو ایسیٹون خریدنے کے بعد گرفتار کیا ہے۔ ایسیٹون دھماکہ خیز مواد بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔