تحریر: روشن خٹک خوشامد یا چمچہ گیری تقریبا ہم معنی الفاظ ہیں ‘یہ ایک ایسا فن ہے ،جسے ہر کو ئی نہیں جانتا، مگر جو اس فن پر عبور حاصل کر لیتے ہیں وہ اس فن کے استعمال سے بخوبی مستفید ہو تے ہیں۔ترقی یافتہ ملکوں میں اسی کام کے کرنے والوں کو اسی لئے کینگ میکر کہا جاتا ہے لیکن ہمارے ہاں نہ جانے کیوں انہیں چمچہ کہتے ہیں حالانکہ من و عن کام وہی ہے ۔شاید اس لئے کہ ہمارے ہاں اس طرح کے افراد کی بہتات ہے۔
ایک ڈھونڈو تو ہزار ملتے ہیں ۔وہاں تو چمچے ہمیشہ چمچے ہی رہتے ہیں لیکن ہمارے ہاں ہم انہیں بڑے بر عہدوں پر براجماں ہو تے دیکھا ہے۔مجھے سویرے سویرے اخبارات دیکھنے کی بڑیٰ خراب عادت ہے ، خراب اس لئے کہ اخبارات میں ایسی ایسی خبریں پڑھنے کو ملتی ہیں جسے پڑھ کر بلڈ پریشر کا ہائی ہونا لازمی ہوتا ہے۔آج صبح سویرے ضلع کرک کے تمام مقامی اخبارات میں جو شہ سرخیاں صفحہ اول کی زینت بنی ہو ئی تھیں وہ کچھ اس طرح ہیں ” کرک میں تحریکِ ِ انصاف کی پرویز خٹک زندہ باد ریلی آج ہوگی، ریلی گل ہاوس صابر آباد سے شروع ہو گی،جس میں پچاس ہزار سے زائد مو ٹر سائیکل سوار شرکت کریں گے ” یہ خبر پڑھ کر مجھے صرف حیرانگی ہی نہیں ہو ئی بلکہ اپنے خٹک بھا ئیوں کی سادہ دلی پر نہایت افسوس ہونے لگا، اور میر تقی میر کا یہ شعریاد آیا ” میر کیا سادہ ہیں،بیمار ہو ئے جس کے سبب۔ اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے ضلع کرک سے عام انتخابات میں ایک ایم این اے اور دو ایم پی ایز منتخب ہو تے ہیں ،2013کے عام انتخابات میں کرک کے ان تینوں سیٹوں پر تحریکِ انصاف کے امیدوار ناصر خان ایم این اے ، گل صاحب خان ایم پی اے اور ملک قاسم ایم پی اے منتخب ہو ئے ۔مگر گذشتہ چار سالوں کے دورِ اقتدار میں صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے نہ تو ضلع کرک کا کبھی دورہ کیا اور نہ ان چار سالوں میں ضلع کرک کو کو ایک بھی میگا پراجیکٹ دیا بلکہ معمول کے سالانہ ترقیاتی فنڈ سے بھی کرک کو محروم کئے رکھا۔ اس کے باوجود اس کے شان میں ”زندہ باد ریلی ” نکالنا سمجھ سے بالا تر اور حیران کن نہیں ہو گا تو کیا ہو گا ؟ اور ایک صحافی ہو نے کے حیثیت سے چمچہ گیری اور خٹک بھا ئیوں کے سادہ دلی پر قلم نہیں اٹھے گا تو پھر کب اٹھے گا ؟ پرویز خٹک زندہ باد ریلی نکالنے کا سبب یہ بتایا جا رہا ہے کہ انہوں نے کرک میں آئل ریفا ئنری کی منظوری دی ہے۔
ذرہ سوچ کے گھوڑے دوڑائیے ! اگر تیل کرک ہی میں نکل رہا ہے اور وفاق و صوبہ خیبر پختونخوا کو کرک سے ملنے والے تیل سے روزانہ اربوں روپے آمدن حاصل ہو رہی ہے تو کیا آئل ریفائنری کرک کا حق نہیں ؟ اگر ہے تو کئی حقوق سلب کرنے کے بعد اگر ایک حق پرویز خٹک نے دے ہی دیا تو کو نسا اتنا بڑا احسان کر دیا کہ جس کے لئے اتنے بڑے ریلی کا اہتمام کیا گیا ؟ آئل ریفا ئنری بھی ابھی بنی نہیں ،صرف اعلان ہے ۔عین ممکن ہے کہ یہ ریفائنری خوشحال خان خٹک یو نیورسٹی کی طرح کئی سالوں تک ہوا میںمعلق رہے،پھر بھی ”زندہ باد ریلی” اس کو چمچہ گیری نہیں کہیں گے تو کیا نام دیں گے ؟ ویسے چمچہ گیری بڑا منافع بخش چیز ہے۔ ہم نے ہزار ہا ڈاکٹروں، انجینئروں ،شاعروں اور ادیبوں کو فکرِ غمِ ہائے روزگار میں مبتلا دیکھا لیکن کبھی کسی چمچے کو کو بے روزگار نہیں دیکھا، ہر چمچہ کسی نہ کسی بڑے چمچے کا چمچہ ہوتا ہے اور وہ بڑا چمچہ آگے کسی نہ کسی اور بڑے چمچے کا چمچہ ہوتا ہے ۔میرے خٹک بھائی بھی ایسے چمچوں سے سے خالی نہیں، پورے ضلع کرک میں ایسے چمچے پھیلے ہوئے ہیں، جس طرح نظامِ شمشی میں مختلف تارے اور سیارے ۔ یہ مختلف مداروں میں گردش کرتے رہتے ہیں اور ایک دوسرے کی کشش پر زندہ ہیں، کبھی کبھی یہ سیارے ایک دوسرے سے ٹکرا بھی جاتے ہیں ۔ چو نکہ چمچہ گیری انّا اور غیرت کے لئے زہرِ قاتل ہے ۔لہذا میں اپنے خٹک بھا ئیوں سے گزارش کروں گا کہ وہ چمچہ گیری سے اور چمچہ گیروں سے دور رہیں۔
PTI
چمچہ گیری کا ذکر کرتے ہو ئے اصل مقصدِ مو ضوع کی طرف آتا ہوں اور وہ یہ کہ کرک کے ممبرانِ اسمبلی کے لئے گزشتہ چار سال تحریکِ انصاف کے دور حکومت میں کرک کے عوام کے لئے انصاف اور اپنا حق لینے کا سنہرا مو قع تھا کیونکہ اس وقت بفضلِ خدا وفاق اور صوبہ خیبر پختونخوا کو ضلع کرک سب سے زیادہ ریونیو دے رہا ہے۔ اندریں حالات کرک کے ممبرانِ اسمبلی کرک کے عوام کے لئے صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت سے بہت کچھ حاصل کر سکتے تھے مگر افسوس صد افسوس کہ وہ اپنے ذاتی مفاد کے لئے ضلعی مفاد کو بھول بیٹھے اور اب یہ ریلی کے پیچھے بھی پسِ پردہ ذاتی مفاد صاف نظر آرہا ہے۔
بہر حال پرویز خٹک زندہ باد ریلی سے قطعِ نظر میں ضلع کرک کے تینوں منتخب ممبرانِ اسمبلی سے گزارش کرتا ہوں کہ اب بھی وقت ہے وہ آپس کے اختلافات بھلا کر، ایک مٹھی بن کر کرک کے عوام کے لئے کچھ کریں ۔کرک کے وسائل زیادہ مگر مسائل اس سے بھی زیادہ ہیں ۔ جو آپ کے قابلیت،اخلاص اور دلائل کے متقاضی ہیں۔وزیرِ اعلیٰ کی جھوٹی خوشامد اور چمچہ گیری سے بہتر ہے کہ اپنے علاقے کی صحیح نما ئندگی کا حق ادا کرتے ہو ئے وزیرِ اعلیٰ اور اپنے علاقے کے عوام کے دل میں اپنے لئے عزّت و وقار میں اضافہ کر دیں۔۔۔۔۔۔۔۔