تحریر : محمد ثاقب شفیع ویلنٹائن جو کہ عاشقوں کا پسندیدہ دن ہے، جس دن پروانے محبت کے نام پر جوش مارتے ہیںاور اپنی بہودگی سے سارے معاشرہ کو آلودہ کرتے نظر آتے ہیں،ویلنٹائن ڈے جیسے بد نام زمانہ تہواروں سے جو عاشق لوگ جنم لے رہے ہیں ہمارے معاشرہ میں دینی اقدار کو انکی بدولت دن بدن دھیمک لگتی جا رہی ہے جس سے ہمارا ملک غیر مسلم ثقافت کا غلام ہوتا ہوا دیکھائی دیتا ہے۔ بے غیرتی کے نام پر عاشقی کا کھیل کھیلنے والے نوجوان بلا شبہ اسلامی معاشرہ کیلئے شرر کا باعث ہیں جن کی بدولت ہزاروں خاندان غیرت کے نا م پر انتہائی سنگین جرائم کاا رتکاب کر بیٹھتے ہیں،ایسے ہی ایک واقعہ کا ذکر کرنا چاہتا ہوں جو کہ سابقہ گورنر پنجاب چوہدری سرور صاحب کے شہر میں پیش آیا۔
ایک ماہ قبل صوبہ پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل پیر محل میں ا چانک ہی سکولوں اور سرکاری اداروں میں چھٹی کروا دی گئی۔ شہر میں ایمرجنسی نافظ کر دی گئی ،پولیو کی ٹیموں کو پویلو مہم بند کرنے کے آرڈر جاری کر دئیے گئے عوام پریشانی میں مبتلا ہوگئی ،شہر و یگر منسلکہ علاقہ میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی جیسے ممکنہ طور پر شہر دہشت گردوں کے نشانہ پر ہے۔
یہی اطلاعات صحافی بھائیوں تک بھی پہنچ رہی تھیں لیکن کسی خبر کو نشر کرنا وقت کی نزاکت کے مطابق موضوعوں نہ تھا، اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ پورا ملک چھوڑ کر ایک چھوٹے سے قصبہ نما شہر میں دہشت گردوں کا کیا کام! لیکن انتظامیہ کے سر پر پریشانی کا جو بھوت سوار یکھا جا رہاتھا اس سے یہ ہی محسوس ہورہا تھا کہ آج کوئی بڑا سانحہ نہ ہو جائے ،ساراد ن گزرنے کے بعد جب پولیس فورس کا آپریشن ختم ہوگیا تو ہوا وہی جس کا شک تھا یعنی کھودا پہاڑ نکلا چوہا۔
Valentine Day in Pakistan
اس واقعہ کی حقییت کچھ یوںکہ! دہشت گردی کے ممکنہ خطرہ کا باعث وہ میسج تھا جو کہ احسان الحق نامی لڑکے نے غیرت کے نام پر فرمان علی کو پھنسانے کی غرض سے کیا تھا جس کا دعویٰ تھا کہ یہ لڑکا میری بہن کو چھیڑتا ہے لیکن مختلف ذرائع کے مطابق لڑکے نے یہ سم لڑکی کو لے کہ دی تھی ،اسی لئے اس نے پیر محل شہر میں بم پھٹنے کا میسج کیا تھاتاکہ فرمان علی کودہشت گردی کی دھمکی دینے کی بابت پولیس حراست میں لے کیونکہ فرمان علی کے نام سے ہی سم کارڈ رجسٹردتھا جوکہ پولیس نے ٹریس کر بر وقت کار وائی کی بظاہر تو یہ معاملہ نجی نوعیت کا ہے لیکن اس میسج کی وجہ عوام میں دہشت گردی کی جو فضاپیدا ہوئی اس سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے جرم کاارتکاب ہوا، جس میں 7ا ے ۔ٹی ۔اے کے تحت پولیس رپٹ درج کی گئی جو کہ ایک سنگین جرم ہے۔
اس سارے واقعہ کو بیان کرنے کا مقصد ہمارے معاشرہ میںبڑھتی ہوئی بے ہودہ معاشرتی تبدیلیاں ہیں جن کو ہم نے بطورثقافت اپنالیا ہے جن سے روز نئی سے نئی برائی جنم لے رہی ہے جیسا کہ پاکستان کے انتہائی دانشور سینئیر ترین انٹرنیشنل شہرت یافتہ ما ہر قانون رانا محمد انورجو کہ سماجی اعتبار سے ایک اہم رہنما کی حثیت رکھتے ہیں صاحب کا کہنا ہے دین سے دوری نے ہماری قوم کا بیڑا غرق کردیا ہے ہم لوگ اپنے دین سے دور ہو کر شیطان کے طابع ہو جاتے ہیں جس سے ویلنٹائن و دیگر فحش قسم کے تہوارجن سے ہماری نو جوان نسل گمراہی کا شکار ہو رہی ہے اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم مل کر اس جیسی فرسودہ رسومات کا مکمل طور پر بائیکاٹ کریں۔
میرے خیال میں ویلنٹائن ڈے جیسے دن منانے سے ہماری نسل بے حیائی کا شکار ہو رہی ہے جس سے معاشرہ میں دینی اقدار کے پھلنے پھولنے سے ہی معاملات نیکی کی طرف راغب ہونگے اور ہم بطور نفیس مسلمان اپنی زندگی کامیابی سے گزار کر اپنی آخرت کاکا میاب سفر کر سکتے ہیںورنہ ویلنٹائن ڈے جیسے تہواروں سے نئے عاشق پیدا ہوتے رہیں گے اور غیرت کے نام پر کوئی بے گناہ ، بھائی،باپ یا بیٹا دہشت گرد یا قاتل بنتا رہے گا۔