ایڈنبرگ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ پہلوٹھی کی اولاد اپنے سے چھوٹے بہن بھائیوں کے مقابلے میں زیادہ ذہین ہوتی ہے۔
تحقیق کے مطابق بڑے بچے کو والدین کی زیادہ توجہ ملتی ہے جس سے پیدائش کے بعد ابتدائی برسوں میں ان کی دماغی سرگرمیاں زیادہ بڑھ جاتی ہیں جبکہ یہ بچے آئی کیو ٹیسٹ میں دیگر کے مقابلے میں بھی زیادہ سکور حاصل کرتے ہیں۔ اس تحقیق کے دوران پانچ ہزار کے لگ بھگ بچوں کا جائزہ لے کر انکے ہر دو سال بعد مختلف ٹیسٹ لیے گئے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ بڑے بچے اپنے سے چھوٹوں کے مقابلے میں ذہنی طور پر زیادہ تیز ہوتے ہیں اور ٹیسٹ میں زیادہ نمبر لیتے ہیں اگرچہ دیگر بچوں کو بھی والدین کی جانب سے بڑے بچے جیسی ہی جذباتی معاونت ملتی ہے مگر تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ والدین ان کی ذہنی سرگرمیوں کو جلا بخشنے والی سرگرمیوں کیلئے کم وقت نکالتے ہیں۔
اس سے قبل نیویارک یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بھی یہ بات سامنے آئی تھی کہ بڑے بچے مقصد پر توجہ مرکوز کرنیوالے اور اپنے والدین کو مطمئن کرنے کے زیادہ خواہشمند ہوتے ہیں اور انہیں قائدانہ کردار ادا کرنے میں بھی دلچسپی ہوتی ہے۔ اسی طرح وہ اصولوں پر عمل کرنے کے بھی عادی ہوتے ہیں جس کی وجہ والدین کی ان پر کڑی نظر بھی ہوتی ہے۔