ایتھنز (جیوڈیسک) یونان میں مقیم پانچ لاکھ مسلمانوں کیلئے دو صدیوں بعد پہلی مسجد کی تعمیر کا کام مکمل ہو گیا ، اس کی تزئین و آرائش کے بعد اپریل میں مسجد کا باقاعدہ طور پر افتتاح کردیا جائے گا۔ اس مسجد میں 350 نمازیوں کے نماز پڑھنے کی گنجائش ہو گی۔
یونان میں عثمانی دور خلافت کے بعد تمام مساجدشہید کر دی گئی تھیں، جس کے بعد سے اب تک یونان میں کوئی باقاعدہ مسجد نہیں ہے ۔گزشتہ سال نومبر میں اس مسجد کی تعمیر کا کام دوبارہ شروع ہوا تھا۔
دارالحکومت ایتھنز میں ہزاروں مسلمان مہاجرین آباد ہیں لیکن وہ مکانوں میں بنائی گئی مساجد میں اپنے مذہبی فرائض ادا کرتے ہیں، ان میں سے متعدد نجی مساجد تہہ خانوں اور ویران مقامات پر بنائی گئی ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال جون میں یونانی وزیراعظم الیکسس سپراس نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ ایتھنز میں بسنے والے مسلمانوں کے لیے شہر میں پہلی مسجد اور ایک قبرستان بھی بنوائیں گے۔
یونانی وزیر تعلیم نے مسلمانوں کو نماز پڑھنے کے لیے عارضی مساجد کے قیام کے لائسنس جاری کرنے کا بھی وعدہ کیا تھا اور اس پر عملدرآمد بھی کیا گیا۔ لیکن یہ مقامات اکثر اوقات دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے یونانی شدت پسندوں کے حملوں کی زد میں رہے۔
سلطنت عثمانیہ کے دور حکومت کے بعد 1880 میں مسجد کے قیام کی کوشش کی گئی تھی تاہم وہ کامیاب نہ ہو سکی۔