تحریر : رشید احمد نعیم ظالم، وحشی اور جذبہ ِ انسانیت سے عاری درندوں نے پنجاب کے دل ، حضرت سید علی ہجویری کی نگری، مصور ِپاکستان کے مدفن، ادب وتہذیب اور علم و حکمت کے شہر لاہور کو ایک بار پھر خون میں نہلا دیا۔نہتے شہریوں پر ظلم و بر بریت کی انتہا کی کر دی گئی۔ مال روڈ کے مقام پر دہشت گردی کی بدترین وردات کر کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ افسران کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد شہید ہو گئے۔ سینکڑوں خاندان میں صفِ ما تم بچھ گئی ۔پچیس کے قریب گھرانوں کے چراغ گل ہو گئے ۔مائوں کی ہری بھری گودیں ا ناً فاناً ویرانی کا شکار ہو گئیں۔ بچے باپ کی شفقت سے محروم ہو کر یتیم ہو گئے جبکہ بوڑھے والدین کی کمریں ٹوٹ گئیں۔ کسی کا سہاگ اجڑ گیا تو کوئی بہن اپنے کڑیل جوان بھائی سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے محروم ہو گئی۔
ہنستے بستے گھروں کی زند گیاں لُٹ گئیں ۔ہر طرف کہرام مچ گیا۔فضا ایسی سوگوار ہوئی کہ جیسے زندگی کا کارواں ہی رک گیا ہے ۔ہر آنکھ اشکبار دکھائی دینے لگی۔رنج و غم کے بادل چھا گئے۔مال روڈ پر اس وقت قیامتِ صغریٰ برپا ہو گئی جب ہر طرف زندگی لہلا رہی تھی۔ چار سُو خوشیاں بکھری ہوئی تھیں۔ قہقے گونج رہے تھے ۔مسکراہٹوں کی خو شبو ہرطرف پھیلی ہوئی تھی۔پُرسکون لمحات نے ہر طرف خوشی و مسرت کی فضاء قائم کر رکھی تھی اور لاہور کے زندہ دل شہری اپنے اپنے کاروبار زندگی مصروف تھے اور دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے مظاہرین پر امن انداز میں اپنے مطالبات منوانے کے لیے مظاہرہ کر رہے تھے ۔مطاہرین اور پولیس کے درمیان مذاکرات جاری تھے کہ کسی درندے نے خون کی ہولی کھیل دی اور پھر ہر طرف آگ کے شعلے دکھائی دینے لگے۔
چیخ و پکار کی آوازیں سنائی دینے لگیں۔ سڑکیں خون سے سرخ ہو گئیں۔زخمی سرد سڑک پر تڑپ رہے تھے جبکہ شطان اپنے اس کارندے کی اس غیر انسانی ، غیر اخلاقی اور غیر اسلامی حرکت پر اس بات سے بے خبرمطمئن دکھائی دے رہاتھا کہ بے گناہوں کا خون بہانے والے انسان نہیں وحشی درندے ہوتے ہیں ۔ان وحشیوں کو انسان کہنا انسانیت کی توہین ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق لاہورپولیس نے وزیراعلی پنجاب میاں شہبازشریف کوسانحہ مال روڈ میں ہونے والی پیش رفت کی رپورٹ فراہم کردی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ شام ڈی آئی جی کیپٹن (ر) احمد مبین اور ایس ایس پی زاہد گوندل مظاہرین سے احتجاج ختم کرنے کیلئے مذاکرات کررہے تھے۔ اسی دوران 20 سے 22 برس کا ایک شخص پیدل چلتا ہوا ہجوم کے قریب آیا اور اس نے خود کو بارودی مواد سے اڑا دیا۔
Lahore Blast
دھماکا اس قدرشدید نوعیت کا تھا کہ اس کی آواز دور تک سنی گئی جبکہ بارود کی وجہ سے قریب موجود دو گاڑیوں اور دو درجن سے زائد موٹر سائیکلیں تباہ ہوگئیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے میں دیسی ساخت کی خودکش جیکٹ استعمال کی گئی۔ جس میں 8 کلو گرام بارود تھا، دھماکے کی جگہ موجود ٹرک اورنجی ٹی وی کی وین کی وجہ سے بارودی مواد کے اثرات دور تک نہیں پھیلے ورنہ بہت زیادہ جانی نقصان ہوسکتا تھا۔واقعے کی تحقیقات سے متعلق پولیس کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی، حساس ادارے اور پولیس کی مختلف تفتیشی ٹیمیں بم دھماکے کی مختلف زاویوں سے تحقیقات کررہی ہیں، فرانزک ٹیموں نے بارودی مواد اور دھماکے میں استعمال ہونے والے بال بیئرنگ کے نمونے اکٹھے کرلیے ہیں، جب کہ خودکش بمبار کا ہاتھ، بال اور جسم کے دیگر اعضا بھی فرانزک لیب بھجوادیے گئے ہیں۔
فرانزک حکام نادرا کے تعاون سے اس خودکش حملہ آور کی شناخت کریں گے۔مگر سوال یہ ہے کہ جب خفیہ اداروں کی طرف سے حکومتِ پنجا ب کو اس قسم کے متوقع حملے کی پیشگی اطلاعات فراہم کر دی گئیں تھیں تو پھر سکیورٹی کے منا سب اقدامات کیوں نہ کیے گیے ؟؟؟فول پروف سکیورٹی کے دعوے زمین بوس کیوں ہو گیے ؟؟؟نا کوں پر عام اور شریف شہریوں کی زندگیوں کو عذاب بنانے والی پنجاب پولیس کو بارود اُٹھاے سڑکیں اور ناکے عبور کرتا دہشت گرد کیوں نظر نہیں آیا َ؟؟؟ لاہور دھماکہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے منہ پر ایک طمانچہ ہے۔ لاہور میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں معصوم افراد کی جانوں کے نقصان پر مختلف سیاسی و مذہبی رہنمائوں نے اظہار مذمت کیا ہے۔قائد حزب اختلاف سید خوشید احمد شاہ نے لاہور میں دہشت گردی کے واقعے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی دکھ کا اظہار کیا ہے۔ نہوں نے اپنے پیغام میں شہداء کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کا اسلام، پاکستان اور انسانیت سے کوئی تعلق نہیں، نیشنل ایکشن پلان پر بلا خوف خطر پوری تندہی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے ورنہ دہشت گردی کے خاتمے کی ہماری کوششیں مکمل کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکیں گی۔
Lahore Blast
انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی شہداء کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور زخمیوں کو جلد صحت یابی عطا کرے۔ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کہتے ہیں کہ پنجاب حکومت شہریوں کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہو گئی، لاہور بم دھماکے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔پنجاب اسمبلی کے باہر دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے جاری احتجاج میں بم دھماکے پر کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار نے اظہارِ مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بم دھماکا سوچی سمجھی منصوبہ بندی ہے۔انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے باہربم دھماکے کی تمام تر ذمہ داری پنجاب حکومت اور سیکیورٹی فورسز پر عائد ہوتی ہے، پنجاب حکومت اور سیکیورٹی فورسز شہریوں کو جان ومال تحفظ فراہم کرنے میں پوری طرح ناکام دکھائی دے رہی ہیں۔
سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے بھی لاہور دھماکے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ شہیدوں کا خون کسی صورت رائیگاں نہیں جائے گا۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھی لاہور میں آج ہونے والے بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ہے۔خیبر پختونخوا کے گورنر، وزیر اعلی سمیت مختلف سیاسی اور مذہبی رہنمائوں نے لاہور میں دھماکے کی شدید مذمت کی اور قیمتی جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا نے لاہور دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بزدلانہ کارروائی میں ملوث عناصر قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے۔
وزیر اعلی پرویز خٹک نے بھی لاہور دھماکہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ کارروائی قرار دیا، اے این پی کے سینیٹر الیاس احمد بلور، خیبر پِختونخوا حکومت کے ترجمان مشتاق احمد غنی، وزیر بلدیات عنایت اللہ خان، اہلسنت والجماعت خیبر پختونخوا کے صدر علامہ عطاء محمد دیشانی نے بھی لاہور دھماکے کی مذمت کی اور قیمتی جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا۔ حرف آخر کے طور پر عرض ہے کہ وفاقی اور صوبائی حومت کو اس سلسلے میں سخت ، واضح اور دو ٹوک فیصلے کرنے ہو گے تاکہ عوام کو پرامن ماحول میسر آ سکے۔
Rasheed Ahmad Naeem
تحریر : رشید احمد نعیم صدر الیکٹرو نک میڈیا حبیب آباد