تحریر : نجم الثاقب لاہور کے حالیہ خودکش حملے میں کئی خاندانوں کے چراغ گل ہو گئے۔ دہشت گردوں نے نہتے اور عام شہریوں کے ساتھ ساتھ پولیس کو بھی ٹارگٹ کیا ، اس خود کش حملے میں پولیس کے اعلی آفیسر ڈی آئی جی کیپٹن (ریٹائر) احمد مبین اور ایس ایس پی زاہد گوندل سمیت سولہ سے زیادہ افراد کی ہلاکت ہوئی۔
وقت کی گھڑی کب تک چلتی ہے اس کی خبر کائنات کے مالک حقیقی کے علاوہ کسی کو نہیں ہے۔ پاکستان میں 2016سال کے اندر دہشت گردی کے واقعات گذشتہ تین سالوں کی نسبت بہت ہی کمی ہوئی ہے۔ 2014 میں دہشت گردی کے 311واقعات ہوئے ، 2015 میں 277 اور 2016 میں 77 افسوس ناک سانحات رپورٹ ہوئے۔ دہشت گردی کے جنگ میں کامیابی کے بعد ان دلخراش واقعات میں کمی تو آئی ہے مگر دہشت گردپہلے کی نسبت سافٹ ٹارگٹ کے ذریعے مہلک انداز میں دہشت گردی کے عزائم رکھتے ہیں۔
دہشت گردی کے واقعات : 13 جنوری کوئٹہ ، پولیو سینٹر کے قریب بم دھماکے میں 15 افراد لقمہ اجل بن گئے۔ 20 جنوری کو خیبر پختوان خواہ کے اندرباچا خان یونیورسٹی میں خود کش دہشت گردوں نے حملے کرکے 21 علم کی روشنی حاصل کرنے والے طلبہ کو موت کی نیند سلا دیا جب کہ 60 سے زیادہ طلبہ زخمی ہوئے۔ 29 جنوری کنٹونمنٹ ایریا ، زوب ڈسٹرکٹ میں خود کش بمبار نے اپنے آپ کو اڑا لیا جس میں4 افراد زخمی ہوئے۔
6 فروری کوئٹہ میں فرنٹر کورایف سی کی گاڑی کوخود حملے کے باعث نشانہ بنایا گیاجس میں 7 افراد زخمی ہوئے۔ 7 مارچ چارسدہ ڈسٹرکٹ کورٹ میں بم دھماکے میں 3 پولیس کے اہلکار سمیت 10 افراد ہلاک ہوئے جب کہ 14 شہریوں کو شدید زخم آئے۔ 16 مارچ پشاور میں گورنمنٹ ایمپلائی بس پر حملے میں 17 افراد ہلاک اور 53 زخمی ہوئے۔
Gulshan Iqbal Park Blast
27 مارچ لاہور کے گلشن اقبال پارکے مین گیٹ دھماکے میں 74 افراد خالق حقیقی سے جا ملے۔ 19 اپریل پشاور کے علا قہ مردان گورنمنٹ ٹیکس سیشن آفس میں دھماکہ سے 1 افراد ہلاک اور 13 زخمی ہوئے۔ 22 جون کراچی میں پاکستان کے صوفی سنگراورمشہور قوال امجد صابری کو ہلاک کیا گیا۔ 8 اگست کوئٹہ ، گورنمنٹ ہسپتال کے باہر کلاء حضرات کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا جس میں 75 افراد سے زائد اسی دنیا فانی سے چلے گئے۔
2 ستمبر مردان ڈسٹرکٹ میں خود کش بم دھماکے میں 14 افراد ہلاک اور 52 زخمی ہوئے۔ 13ستمبرسندھ کے علاقے شکار پور میں 13 افراد دہشت گردی کا نشانہ بنے جن میں 4 پولیس اہلکار بھی تھے۔ 16 ستمبر مہمند ایجنسی مسجد میں نماز جمعہ کے دوران بم دھماکے میں 23 افراد شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوئے۔ 24 اکتوبر کوئٹہ پولیس ٹرینگ سینٹر میں دہشت گردوں نے حملے کرکے 60 اہلکاروں کو شہید اور 160سے زائد کو زخمی کر دیا۔
12 نومبر بلوچستان ،خضدار کی مسجد میں خود کش حملے میں 52 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔ 26 نومبر مہمند فرنٹ کورکمپ میں دہشت گردی کی واقعہ میں 2 فوجی اہلکار شہیداور 14 زخمی ہو گئے۔ 26 نومبر گوادر میں 2 فوجی اہکاروں کوہلاک کیا گیا۔ 10 دسمبر پشاور میں ایک سرکاری افسر کو حملہ کرکے شہید کر دیا گیا۔ 30 دسمبر ڈی جی خان میں سی ٹی ڈی کے اوپر خود کش حملہ کیا گیا جس میں چار افراد زخمی ہوئے۔