کراچی (جیوڈیسک) سندھ کے علاقے سیہون شریف میں واقع درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر میں ہونے والے خودکش دھماکے کے نتیجے میں 70زائد افراد شہید جبکہ ڈھائی سو سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
واقعے میں 70سے زائد افراد کے شہید ہونے کی تصدیق سینئر پولیس حکام نے کی ہے۔
ایم ایس سیہون اسپتال ڈاکٹر معین گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسپتال میں 50سے زائد لاشیں لائی گئی ہیں، جبکہ اسپتال میں ڈھائی سو سے زائد زخمی آئے ہیں جن میں سے 42 افراد شدید نوعیت کے زخمی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 10 سے زائد لاشیں ناقابل شناخت ہیں، جبکہ شدید زخمیوں کو دیگر اسپتالوں میں منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔
فیصل ایدھی کا کہنا ہے کہ سیہون کے خودکش بم دھماکے کے شہداء میں 43مرد، 9 خواتین اور 20 بچے شامل ہیں۔
ایدھی سینٹر کے ترجمان غلام سرور نے بتایا کہ دھماکا اس وقت ہوا جب دھمال شروع ہورہا تھا، سیہون کے قریبی تمام علاقوں سے ایمبولینسیں بلوالی گئی ہیں۔
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ دھماکا مزار کے اندر ہوا، خود کش حملہ آور درگاہ کے گولڈن گیٹ سے داخل ہوا، جس وقت دھماکا ہوا لوگوں کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی۔
پولیس ترجمان کے مطابق خود کش حملہ آور حضرت لعل شہباز قلندر کی درگاہ میں گولڈن گیٹ سے داخل ہوا، دھماکے کے بعد مزار کے احاطے کو عوام کے لیے بند کردیا گیا اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
جمعرات کو مزار پر عموماً معمول سے زیادہ رش ہوتا ہے، دھماکے کے وقت زائرین بڑی تعداد میں موجود تھے، دھماکا ہوتے ہی بھگدڑ مچ گئی جس کے نتیجے میں بھی کئی افراد زخمی ہوئے، جبکہ مزار کے احاطے میں آگ بھی لگ گئی۔
مزار کے قریب کسی بھی قسم کے اسپتال کی سہولت میسر نہ ہونے اور زخمیوں کو فوری طبی امداد نہ مل سکنے کے باعث ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔
لعل شہباز قلندر کی درگاہ کے قریب دھماکے کے بعد دادو ،حیدرآباد اور جامشورو کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، جہاں زخمیوں کو منتقل کیا جارہا ہے۔