سیہون شریف (جیوڈیسک) سیہون شریف میں خودکش دھماکے کے کئی گھنٹے گزرنے کے بعد بھی تحقیقات میں کوئی اہم پیش رفت نہ ہوسکی۔
درگارہ کے گیٹ پر اہلکاروں سے الجھنے والا مبینہ حملہ آور برقع پوش خاتون تھی یا مرد ، آئی جی سندھ نے بھی سیکیورٹی کی خامیوں کی جانب اشارہ کیا ہے۔
سیہون شریف درگاہ لعل شہباز قلندر میں دھماکا کے بعد کراچی سے تفتیشی ٹیمیں پہنچ گئیں ۔ حملہ خودکش تھا ، تحقیقات کیلئے مختلف خطوط پر کام شروع کر دیا گیا ، حملہ آور کون تھا ، مزار کے گیٹ پر برقع پوش سیکورٹی اہلکاروں سے مڈبھیڑ ہوئی ، خاتون تھی یا کوئی مرد ابھی تعین نہیں کیا جاسکا ، موبائل فرانزک لیبارٹریز بھی پہنچا دی گئیں جنہوں نے شواہد اکٹھے کرلیے۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق شبہ ہے کہ خودکش حملہ آور خاتون تھی ، بارود کے ساتھ گولیاں بھی استعمال کی گئیں ، زیادہ اموات شیشہ لگنے کے باعث ہوئیں ، بم ڈسپوزل سکواڈ نے رپورٹ مرتب کر کے اعلیٰ حکام کو بھجوا دی ہے۔
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا سیکورٹی کے حوالے کہیں نہ کہیں غفلت ہوئی جو خودکش بمبار اندر گیا ۔ فرانزک ٹیموں نے شناخت نہ ہونے والی 15 لاشوں کے ڈی این اے سیمپل لے لیے ہیں۔