تحریر : ملک نذیر اعوان قارئین ابھی تو ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ہمارے ملک میں دہشت گردی بڑھتی جا رہی ہے پانچ دن میں آٹھ دھماکے ہو چکے ہیں۔اور قارئین کل جو شام کو سندھ (سیہون شریف )دربار میں دھماکہ ہوا ہے اس نے ہر دل کو ہلا کے رکھ دیا ہے۔اس سے بہت ہلاکتیں ہوئی ہیں بد قسمتی سے یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب دربا ر میں دھمال ڈالا جا رہا تھا ہزاروں کی تعداد میں لوگ موجود تھے تو خود کش بمبار فائدہ اٹھا کر گولڈن گیٹ سر داخل ہو کریہاں دربار میں دھمال ڈالا جا رہا تھا وہاں پر زور دار دھماکہ کر دیا جس سے قیامت برپا ہو گئی انسانی اعضاء دور دور تک بکھر گئے قارئین ابی تک اس واقعہ میں ٣٤٣ لو گ زخمی ہو گئے ہیں اور ٨٣ افراد شہید ہو گئے ہیں۔قارئین زیادہ ہلاکتیں اس لیے ہوئی ہیں کہ مریضوں کو بر وقت ٹریمینٹ نہ مل سکی اس میں ضلعی انتظامیہ کا بہت کردار ہوتا ہے مگر یہ الفاظ میں بہت افسوس سے کہہ رہا ہوں کہ صوبہ سندھ کے تین وزیراعلیٰ رہے ہیں مگرسندھ میں میڈیکل کی کوئی خاص سہولت موجود نہیں ہے۔قارئین کل کی اخبار میں خبر تھی کہ سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مرادعلی شاہ صاحب نے سندھ کی ڈپٹی اسپیکر محترمہ شہلا رضا صاحبہ کے گھر کی آرائش کے لیے سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ صاحب نے ایک کروڑ کی منظوری دی ہے۔
شاہ صاحب پلیز ہسپتالوں پر بھی توجہ دیں۔اور پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری صاحب سے گذارش ہے کہ اپنے صوبے میں جو بنیادی ایشو ہیں اس پرزیادہ فوکس کریںاور سیکورٹی پربھی زیادہ توجہ دیں۔قارئین سیہون شریف میں سیکورٹی کا خاص انتظام نہیں تھا یہ بہت عظیم سانحہ گزرا ہے۔اس درد ناک واقعہ سے ہر آنکھ اشکبار ہو ئی ہے ۔ اور اس کی جتنی مزمت کی جائے اتنی کم ہے درجنوں گھرون میں ماتم جاری ہے ۔ اور پُورا ملک سوگ کی کیفیت میں ہے ۔ کیونکہ ہم سوگ منانے کے عادی ہیںتین روزہ کے سوگ کے بعد یہ قیامت ان ماو’ں کے دلوں تک محدود ہو جائے گی ۔ جن کے لخت جگر بے گناہ بے خطا خون میں نہلا دیئے گئے ۔ بلا شبہ یہ بہت عظیم سانحہ تھا ۔ اس وقت ہم ٹیلی ویژن دیکھ رہے تھے۔ ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ قیامت صغریٰ برپا ہو گئی ہے ۔ اس سانحہ نے بہت سی ماو’ ں کی گود کو اجاڑ دیا ہے ۔ سب سے پہلے تو میں ان سوگوار خاندانوں سے تعزیت کرتا ہوں جن کے بچے ۔پیارے اور عزیزوں اقارب ان سے بچھڑ گئے ہیں ۔ اور ساتھ دعا کرتا ہوں کہ اللہ پاک ان کو جوارِ رحمت میں جگہ دیے ۔ اور لواحقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے ۔ اور جو لوگ زخمی ہوئے ہیں اللہ پاک ان کو اپنے حبیب کے صدقے کاملِ عاجلا شفا ء عطا فرمائے۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک سفا قانہ فعل ہے۔
ان ظالموں اور درندوں نے جو بزدلانہ حرکت کی ہے اور بے گناہ لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا ہے۔ اسلام اس کی قطعاََ اجازت نہیں دیتا ہے ۔ جیسا کہ اللہ پاک نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ہے جس کا ترجمہ یہ ہے۔ گویا ایک انسان کا قتل کرنا پور ی انسانیت کا قتل ہے ۔اور یہ لوگ ایسی کاروائیوں سے اسلام ۔ ملک پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش کر رہے ہیں اور اس طرح کے لوگ جو ایسے واقعات میںمعصوم جانوں کے ساتھ خون کی ہولی کھیل رہے ہیں ان کو کیفرِ کردار تک پہنچانا چایئے ۔ اور ایسی عبرت ناک سزا دینی چاہیے تا کہ ان کی آنے والی نسلیں بھی یاد رکھیں ۔ تا کہ کوئی آیندہ شخص ایسی جرآت نہ کرے ۔لیکن اس واقعہ نے ایک بات ثابت کر دی ہے کہ پوری قوم ایک ہے ۔فوج کو دشت گردوں کے ساتھ لڑنا ہے اور قوم پوری طرح ان کے ساتھ ہے۔
Terrorism
یقناََ بڑی خوش آئند بات ہو گی کے ملک کی سلامتی اور بقا کے لئے تمام سیاست دان ایک میز پر بیٹھیں اور دشت گردوں کے خلاف مل کے نہ صرف آوز اٹھاہیں بلکہ ان کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے یک جان ہو جائیں اور اس طرح کی ظالمانہ سازشون کو بے نقاب کرنے کے لیئے ایک قانون بنایا جائے ۔ اور اس پر عمل درآمد کرنا عدالتوں کا کام ہے۔ جو واقعی مجرم ہے اس کو عبرت ناک سزا دیں ۔ اورکیفر کردار تک پہنچائے ۔ اور اس میں کوئی شک نہین یہ واقعہ ضرب عضب آپریشن اور دیگر کاروائیوں سے دشت گردوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے ۔لیکن اس کے باوجود یہ ان کا متحرک ہونا تشویش ناک حالت کی عکاسی کرتا ہے اورداعش کی تنظیموں نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کر لی ہے ۔لیکن یہ بھی سنا جا رہا ہے ۔ یہ سب کچھ چند قوتیں کر رہی ہیں ۔ لیکن سوال یہ پیداہوتا ہے کہ یہ دشت گردی کا سلسلہ ہمارے ملک میں کب تک چلتا رہئے گا ۔ اس کا ذمہ دار کون ۔ اس تمام صورت میں پاکستانی عوام کا کیا قصور ہے ۔آج ہمارا جینا دوبھر ہو گیا ہے بد امنی پھیل رہی ہے دھماکے ہو رہے ہیں اور دن بدن ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہے۔
اس لئے ابھی وقت آگیا ہے کہ ہمیں اپنا ضمیر اور آواز جگانا پڑے گااور برپُر امن طریقے سے ایسے تمام عناصر کے خلاف اپنی آواز بلند کرنی ہو گئی ۔ جو ہماری جان کے دشمن ہیں ۔ ہمیں سیکورٹی اداروں اور حکمرانوں سے اپیل ہے کہ وہ ملک کی سرحدوں اور ہماری جانوں کی حفاظت کو یقنی بنائیں ۔ اس کے لئے ہر ممکن طریقہ اختیار کیا جائے ۔ اور یہ ان کا فرض ہے۔ آخر کار ہماری عدلیہ سے بھی یہ اپیل ہے کہ اگر کوئی شخص بھی جس طبقے سے تعلق رکھتا ہو جو ملک اور عوام کو نقصان پہچائے ۔ بے گناہ لوگوں اور بچون کو دشت گردی کا نشانہ بنائے تو عدلیہ کا فرض ہے کہ ان کو عبرت ناک سزا دیں اور ان کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرہیں تا ہم آیندہ کوئی ایسی جرا’ت نہ کرے۔
آخر مین تمام پاکستانیوں سے التجاء ہے کہ ملک میں امن کا ماحول بنانے کے لئے اگر کوئی مشکوک شخص نظر آئے تو نزدیکی سیکورٹی اداروں کو اطلاع دیں تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ پیش آئے ۔ اور سانحہ لاہور ،سیہون شریف انتہائی افسوس ناک جیسے واقعات سے بچنے کے لئے مستقبل میں ہم سب کو جاگنا ہو گا اور ان تمام عناصر کا ذمہ دار صرف حکومت کو نہیںٹھہرانا ہے ۔ بلکہ ہم سب کا فرض ہے کہ ہم سب مل کر دشت گردی کا مقابلہ کریں ورنہ اس سے پوری طرح چھٹکارا ملنا مشکل ہے ۔اور جب تک ہم سب اس کے خاتمے کے لئے کوشش کریں اور اپنی طاقت کے مطابق اس مین اہم کردار ادا نہ کریں ۔ آخر میں قارئین یہ میری دعا ہے کہ جو لوگ شہید ہوئے ہیں ۔اللہ پاک ان کو جوار رحمت میں جگہ دے ۔۔۔۔۔آمین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔