واشنگٹن (جیوڈیسک) نئی ٹرمپ اتنظامیہ کی خارجہ پالیسی سے متعلق اپنے پہلے بڑے خطاب نائب صدر پینس نے اتحاد کو اس یقین دہانی کی از سر نو کوشش کی کہ امریکہ نیٹو کی حمایت کرتا ہے حتیٰ کہ ایسے میں بھی کہ جب وہ روس کے ساتھ تعاون کے نئے طریقے تلاش کر رہا ہے۔
امریکی نائب صدر نے میونخ میں منعقدہ سیکیورٹی کانفرنس میں کہا ہے کہ تاریخ یہ ثابت کرے گی کہ جب کبھی امریکہ اور یورپ میں امن ہوا تو ہم پوری دنیا کے امن اور خوشحالی کی جانب بڑھیں گے۔
ہفتے کے روز مائک پنس نے کہا کہ آج میں صدر ٹرمپ کی جانب سے آپ کو یہ یقین دہانی کراتا ہوں ۔ امریکہ نیٹو کی بھر پور حمایت کرتا ہے اور وہ اٹلانک کے ملکوں کے اس اتحاد سے اپنی وابستگی میں ثابت قدم رہیں گے۔
نائب صدر پینس نے کہا ، امریکہ اور یورپ کے مسقبل ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ ہمارا یہ تعلق اتنا مضبوط ہے کہ گزشتہ پوری صدی میں امریکی بڑی تعداد میں اپنی سرزمین سے نکل کر آپ کی مدد کے لیے آئے ہیں
نئی ٹرمپ اتنظامیہ کی خارجہ پالیسی سے متعلق اپنے پہلے بڑے خطاب نائب صدر پینس نے اتحاد کو اس یقین دہانی کی از سر نو کوشش کی کہ امریکہ نیٹو کی حمایت کرتا ہے حتیٰ کہ ایسے میں بھی کہ جب وہ روس کے ساتھ تعاون کے نئے طریقے تلاش کررہا ہے۔
مسٹر پینس نے کہا کہ نیٹو کو ڈیجیٹل دنیا میں اتنا ہی غالب ہونا چاہیے جتنا کہ ہم اس مادی دنیا میں داعش جیسے جنگجو گروپس کے ساتھ لڑنے میں غالب ہیں، جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ غالباً سب سے بڑی بدی ہے جس نے ایسی بر بریت کا مظاہرہ کیا ہے جو زمانہ وسطی کے بعد سے نہیں دیکھی گئی۔
مائک پینس نے کہا کہ امریکہ آج اور ہر دن یورپ کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ لیکن انہوں نے اکٹھے ہونے والے راہنماؤں سے کہا کہ یورپی ملک مشترکہ دفاع میں اپنا کافی حصہ نہیں ڈال رہے ۔ مسٹر پینس نے نیٹو کے ارکان کو بتایا کہ مسٹر ٹرمپ کواتحاد کے ارکان سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ نیٹو کے ساتھ اپنی مالیاتی وعدوں کی پاسداری کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دفاع کے بوجھ میں شراکت کا وعدہ بہت سوں کی جانب سے اور بہت عرصے سے پورا نہیں ہوا ہے اور اس سے ہمارے اتحاد کے بنیاد ہی کی نفی ہو گئی ہے ۔ اگر ایک اتحادی بھی اپناکردار ادا کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں ایک دوسرے کی مدد کے لیے بڑھنے کی ہماری صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
امریکی نائب صدر پینس کاکہنا تھا کہ امریکہ اپنے اتحادیوں سے توقع رکھتا ہے کہ وہ اس عہد کی تکمیل کے لیے اپنے لفظوں کی پاسداری کریں گے جس کا مطلب یہ ہے کہ اب مزید کچھ کرنے کا وقت آگیا ہے۔ مسٹر پینس نے مشرقی یوکرین میں جاری تنازع کے بارے میں بھی گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک یوکرین کا تعلق ہے تو ہمیں روس کو جواب دہ ٹھہرانا چاہیے اور اس سے یہ مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ منسک معاہدے کا احترام کیں ، اور اس کا آغاز مشرقی یوکرین میں تشدد کم کرنے سے کریں ۔ اور آپ یہ جان لیں ، کہ امریکہ روس کو جواب دہ ٹھہراتا رہے گا حتیٰ کہ اس وقت بھی کہ جب ہم نئے مشترکہ مقاصد تلاش کریں گے جن کے بارے میں جیسا کہ آپ جانتے ہیں صدر ٹرمپ کا خیال ہے انہیں تلاش کیا جا سکتا ہے۔
پینس کے سامنے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر آنگلا مرخیل نے امریکہ اور دوسروں سے کثیر فریقی اداروں ، مثلاً یورپی یونین ا قوام متحدہ اور نیٹو کی حمایت کرنے اور انہیں تقویت دینے کی اپیل کی۔
میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں انہوں نے مسٹر پینس اور دوسرے عالمی راہنماؤں ، سفارت کاروں اور دفاع سے متعلق عہدے داروں سے کہا کہ مل کر کام کرنے سے ہر کوئی مضبوط ہوتا ہے۔