موغادیشو (جیوڈیسک) صومالی حکام کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز دارالحکومت، موغادیشو کی ایک مصروف مارکیٹ میں بڑا کار بم دھماکہ ہوا جس میں کم از کم 30 افراد ہلاک، جب کہ درجنوں زخمی ہوئے۔
یہ دھماکہ وداجیر ضلعے میں کاوو گودے کی مصروف مارکیٹ میں ہوا۔
سکیورٹی پر مامور اہل کاروں اور عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ یہ دھماکہ اُس وقت ہوا جب لوگ اپنے روزانہ کے کام کاج میں مصروف تھے۔ اُنھوں نے بتایا کہ ہلاک شدگان میں شہری، دوکاندار اور سرکاری فوجی اہل کار شامل ہیں۔
ابھی تک، کسی نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ تاہم، حکام نے الشباب کے شدت پسندوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
حملے کے فوری بعد ایک ٹوئٹر پیغام میں صومالیہ کے نئے صدر محمد عبدالاہی فرماجو نے الشباب کو شکست دینے کا عہد کیا۔ اُنھوں نے سخت ترین الفاظ میں حملے کی مذمت کی اور کہا کہ اس سے الشباب کی ”بربریت” کا اندازہ ہوتا ہے۔
اُنھوں نے صومالی عوام اور سرکاری فوج پر زور دیا کہ وہ اس گروپ کے خلاف متحد ہوں۔
اس سے قبل، آج ہی کے دِن، صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ شدت پسند گروپ کے ساتھ لڑا جائے اور اسے شکست دی جائے۔
موغادیشو میں افریقی یونین کی قیادت اور فوجی فراہم کرنے والے ملکوں کے نمائندوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ ”میرا نصب العین آئندہ دو برسوں کے دوران الشباب کو شکست دینا ہے، اور اگر ہم مل کر یہ کام کریں گے، تو ہم اُسے شکست دے کر رہیں گے۔