تحریر : واٹسن سلیم گل، ایمسٹرڈیم پاکستان میں اقتصادی ترقی اور خوشحالی کی نوید سُنا جا رہی تھی۔ سی پیک منصوبوں میں جہاں سڑکیں اور پُل تعمیر کئے جا رہے تھے۔ وہاں عوام کو لوڈ شیڈینگ سے نجات کے لئے نئے منصوبے اپنی تکمیل کی جانب روا دواں تھے۔ اس کے ساتھ ہی پاکستانیوں کا محبوب کھیل جسے ایک سازش کے زریعے پاکستان سے چھیننے کی کوشش ناکام بنائ جارہی تھی پی ایس ایل کی صورت میں ایک بین الاقوامی معیار کا میلہ سجا لیا تھا۔ یہ سب خوشیاں پاکستان کے ازلی دشمن کی آنکھ میں کسی زخم کی طرح چُب رہی تھیں۔ ایسا کیا ہوا کہ یک دم میں دھماکوں پر دھماکوں نے پاکستان کو زخمی کر دیا۔
دشمن نے چھُپ کر پیچھے سے وار کر کے ہمارے ملک کو دنیا میں تنہا کرنے کی ایک اور کوشش کی ہے۔ لاہور، پشاور کے بعد سیہون میں ایک بزدلانہ دہشتگردی نے عورتوں اور معصوم بچوں سمیت 80 سے زیادہ جانیں لے لیں ہیں مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے کہ بہت سے زخمیوں کی حالت انتہائ تشویشناک ہے۔ بھارت جو کہ پاکستان کا ازلی دشمن ہے اس کے لیے یہ برداشت کرنا مشکل ہے کہ دنیا بھر میں پاکستان کا ایک خوشنما چہرہ ابھر کر سامنے آئے ۔بھارت نے قیام پاکستان کے بعد سے ہی پاکستان کے خلاف سازشیں شروع کر دی تھیں ، پھر ان سازشوں کے نتیجے میں ہمارا ایک بازوں کٹ گیا مگر عقل ہمیں پھر بھی نہ آئ ہم آج بھی انتظار میں ہیں کہ مودی کی جانب سے ایک فون آئے اور ہم با ادب کھڑے ہو جایں یہ ہی بھارت ہم پر کئ بار جنگ مسلط کر چکا ہے ۔ ہر روز لائن آف کنٹرول پر ہمارے فوجیوں کو بغیر کسی وجہ کے بزدلوں کی طرح قتل کر کے چُھپ جاتا ہے اور دنیا میں یہ شور مچاتا ہے کہ پاکستان کنڑرول لائں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
Terrorism
بلوچستان ، سندھ اور پنجاب میں برائےراست اور خیبر پختون میں افغانستان کے زریعے دہشتگردی کروا رہا ہے۔ بلوچستان میں دہشتگردی کرنے والوں کو پناہ دیتا ہے اور سی پیک منصوبہ اس کو چین سے سونے نہی دے رہا ہے۔ اس کی پاکستان مخالف پالیسی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہمارے اداکاروں ، گلوکاروں ، موسیکاروں اور کھلاڑیوں تک کو وہاں کام کرنے سے روکا جا رہا ہے ۔ کرکٹ کا کھیل ہم پاکستانیوں کے دلوں کی دھڑکن ہے اس دھڑکن کی آواز بھی بھارت کو برداشت نہی ہے ۔ اس نے پہلے تو پاکستان کی کرکٹ کو دنیا بھر میں تنہا کرنے کی سازش کی اور پھرہمارے کھلاڑیوں کے لئے آئ پی ایل کے دروازے بند کر دیے۔
دوسری طرف آئ سی سی میں تھری بگزکے نام پر کرکٹ کھیلنے والے دیگر ممالک میں یہ پروپیگینڈہ کرنے لگا کہ پاکستان کرکٹ کھیلنے کے لئے محفوظ نہی ہے۔ سارک کانفرنس کو ناکام بنانے کے لئے شرمناک کردار ادا کیا۔ سوچنے کی بات ہے کہ پی ایس ایل کے سربراہ نجم سیٹھی کے اس علان کے ساتھ کہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کھیلا جائے گا ایک دم جیسے دہشتگردوں کو کوئ اشارہ ملا ہو اور دھماکے شروع ہوگئے ۔ میرے حساب سے ان دھماکوں کو مقصد صرف یہ تھا کہ پی ایس ایل کے فائنل کو پاکستان سے باہر رکھا جائے اور غیر پاکستانی کھلاڑی پاکستان میں کھیلنے سے انکار کر دیں۔ مجھ سمیت سارے پاکستانیوں کی یہ ہی خواہش ہے کہ چاہئے کچھ بھی ہو جائے پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہی منعقد ہونا چاہئے۔
بھارت کو اپنے ملک میں بڑھتی ہوئ بنیاد پرستی پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ رنگ ، مزہب اور نسل میں تفریق بھہت تیزی سے بڑھ رہی ہے جو کہ نا صرف بھارت بلکہ پورے خطے کے لئے خطرناک ہو گی۔ بھارت ہمارے پانی کو روکنے کے لئے ڈیم بنا رہا ہے۔ اس کو اس بات کا ادراک نہی ہے کہ پانی کے روکنے کے نتیجے میں ہونے والی جنگ کے سلسلے میں پورا خطہ پتھر کے زمانے میں چلا جائے گا اس سے بھارت بھی محفوظ نہی رہ سکے گا۔ اس کے پانی کا کنٹرول چین کے پاس ہے جن وجوہات کو بنیاد بنا کر وہ پاکستان کا پانی روکے گا تو وہی وجوہات چین کے پاس بھارت کے خلاف ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے۔ میرے حساب سے اب کوئ افغانی بھی ہمارا بھائ نہی ہے جب تک وہ بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے۔ پاکستان کو اب بھارت اور افغانستان کے حوالے سے اپنی پالیسی میں تبدیلی لانا ہو گی ورنہ دیر ہو جائے گی۔