تحریر: عبدالحنان پاکستان ایک خود مختار، اسلامی اور ایٹمی طاقت رکھنے والا ملک ہے۔یہ ہمارا پاکستان ہر بچہ بچہ جانتا ہے میرا ملک پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اور پوری دنیا میں میں مظلوم مسلمانوں کا سب سے زیادہ ہمدرد د اور حمایت میں کھڑے ہونے والا ملک ہے لیکن آج ہمارے ملک کو ناجانے کس کی نظر لگ گئی ہے، آج ہمارا ملک لہو لہان ہے دہشتگردی کی ایک نئی لہر نے جنم لیا ہے جو ملک پاکستان کے باسیوں کے لئے ایک نہایت افسوسناک لمحات ہیں۔
پانچ دن کے اندر پاکستان کے چاروں صوبوں میں دہشتگردی کی کاروائیاں کی گئی ہیں کراچی ،لاہور،کوئٹہ ،مہمند ایجنسی، پشاور،اور سیہون شریف میں کشت خون کی ہولی کھیلی گئی جس میں ہمارے پولیس افسران ،فوج،ججز،میڈیا،اور پھر دربار میں عام سولین کو نشانہ بنایا گیا ہے۔جس میں ابتک 100سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں ۔اور ہزاروں افراد زخمی پاکستان کے مختلف ہسپتالوں میں زندگی اور موت کی کشمکش میں لڑرہے ہیں ،دہشتگردی کی حالیہ لہر سے ملک پاکستان میں ہر فرد خون کے آنسو تو رہ رہا ہے لیکن اپنی ہمت اور جزبے سے پاکستان کی آرمی کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔آج ہمیں اپنے دشمنوں کو تلاش کرنے کی ضرورت ہے کہ آخر وہ ہے کون جو پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہچانا چاہتا ہے ۔اور 2دن قبل وزیر اعلی شہباز شریف نے میڈیا ٹاک میں قوم کے سامنے دہشگردی کے خلاف آپریشن کا عزم کیا اور لاہور مال روڈ سانحہ میں استعمال ہونے والے سہولت کار کو بھی پکڑا اور میڈیا کے سامنے اس کی ریکارڈنگ کوبھی دکھایا جس میں اس نے کافی انکشافات کئے انوار الحق نامی شخص کا تعلق باجوڑ ایجنسی سے تھا اور اسکا تنظیم میں نام ابو ہریرہ تھا ،اسکا تعلق جماعت الاحرار سے تھا۔
پاکستان میں حالیہ دہشتگردی کے واقعات میں افغانستان کی زمین استعمال ہوئی ہے اسکا زکر ہمارے تجزیہ نگار بھی کررہے ہیں اور آج سیاستدانوں سمیت حکمران بھی یہی کہ رہے کہ افغانستان سے دہشتگرد آئے ہیں لیکن افغانستان میں حقیقی دشمن کے بارے بولنا تو دور کی بات ان کی طرف اشارہ تک نہیں کیا جاتا جو ایک باعث تشویش ہے ،سب کو پتہ ہے کہ افغانستان میں موجو د بھارتی کونسل خانوں سے دہشتگردی کو کنٹرول کیا جاتا ہے اور پاکستان کے خلاف منصوبے بنائے جاتے ہیںیہ وہی بھارت ہے جس نے کشمیریوں کو خون میں نہلایا اور آج پاکستان کی قوم کو خون میں نہلایا ہے ،بھارت نے شروع دن سے پاکستان کو وجود کو قبول نہیں کیا اور جب پاکستان ایک طرف سی پیک منصوبے کو مکمل کرنے جارہا ہے اور دوسری طرف پاکستان 39اسلامی ملکوں کے فوجی اتحاد کی سربراہی کرنے جارہا ہے جو اسکو برداشت نہیں ہورہا اور دشمن نے پاکستان کی ترقی سے خائف ہو کراسکے خلاف بزدلانہ حملے شروع کردیئے ہیں۔
دشمن کی سازشوں کے بے نقا ب کرنے کی ضرورت ہے اور جو بھارت کے ساتھ دوستیاں کررہے ہیں انہیں بھی سبق سکھانے کی ضرورت ہے اس وقت بھارت کو جرات کے ساتھ دوٹوک ومضبوط پیغام دیا جائے ۔سیاست و مصلحت کے بغیر قومی پالیسی بنائی جائے اور افغانستان کی زمین بھارت پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے اور بہت شاندار یہ لائحہ عمل ہے کہ پاک افغان سرحد کو مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے ۔حکومت کی کوئی خارجہ پالیسی نہیں ہے حکومت کمزور تعلق کی وجہ سے افغانستان میں بھارتی اڈے بندنہیں کرواسکتی جنرل رحیل شریف نے ضرب عضب کے زریعے”را ”کے ایجنٹوں کی کمر توڑی تھی ۔اب بھی دہشتگردوں کے خلاف ضرب عضب کی ضرورت ہے ،دہشتگردی کے خلاف آپریشن اور فوجی عدالتوں میں دہشتگردوں کو سزائوں کے خلاف باتیں کرنے والے دفاع پاکستان کے دشمن ہیں۔ملک پاکستان کی بنیاد کلمہ طیبہ کے نام پر رکھی گئی تھی ،جو لاکھوں قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا تھا ،آج یہاں ہندو فلمیں اور تہذیب پیش کی جا رہی ہے۔
Terrorism
آج ہمارے حکمران پاکستان میں ہندو فلموں،گانوں کی چلانے کی اجازت دے رہے ہیں جس کے مقابلے میں ہندو سرکار ملک کے چپے چپے کو لہو سے سرخ کرچکی ہے ۔یہ وہی بھارت ہے جومشرقی پاکستان کا مجرم ہے 7جون 2016ء کو بھارت وزیر اعظم نریندر مودی نے بنگلہ دیش کا دورہ کیا اور اس دوران مودی نے ڈھاکہ یونیورسٹی میں ہونے والے ایک پروگرام میں شرکت بھی کی۔یہ پروگرام پاکستان توڑنے اور بنگلہ دیش بنانے میں بھارتی کردار کے اعتراف اور خدمات کے حوالے سے تھا ،نریندر مودی اس موقع پر جو گفتگو کی اس کا ایک ایک لفظ پاکستان دشمنی میں ڈوبا ہوا تھا ۔اس نے صاف اقرار کیا کہ بنگلہ دیش کی آزدی میں بھارت کے فوجیوں کاخوں بھی شامل ہے ہمارے لوگوں نے بنگلہ دیشیوں کے کندھے کے ساتھ کندھا ملا کر جدوجہد کی ہم مکتی بانی کے ساتھ مل کر لڑے اور ہمارے عام ہندئوں نے پاکستان توڑنے اور بنگلہ دیش بنانے میں حصہ ہے بنگلہ دیش بنانے میں اور (ّپاکستان توڑنے کی تحریک )میں اس نے خود بطور رضا کار حصہ لیا۔
ہمارے حکمرانوں کی برہمن کے ساتھ مصالحت ،مفاہمت اور دوستی کی بے جا توقعات وابستہ کرنے کا نتیجہ ہے ،پاکستان کے دریائوں پر قبضہ کیا ہے اور کشمیریوں پر8لاکھ فوج کو مسلط کیا ہے بھارت کے ساتھ دوستی کی بجائے اپنوں سے دوستی کی جائے,بھارت کی پاکستان مخالف اور دشمن کی اتنی سازشیں ہیں کہ یہ جگہ کم پڑجائے۔2016ء میں بلوچستان میں انڈین نیوی کا حاضر سروس افسر کلبھوشن یادو کا پکڑا جانا سب کچھ بیان کردیتا ہے ۔لیکن ہمارے حکمرانوں کی زبان پر آج تک اس کا نام زبان پر نہیں آیا ۔اور وہ پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کرنے سندھ بلوچستان کو توڑنے کی کوشش کررہا ہے ۔ جنرل اشفاق کیانی نے جنوبی وزیرستان میں اپریشن کیا اور دہشتگردی پر کنٹرول کیا تو قوم نے انہیں سلام پیش کیاپھر کمان جنرل رحیل شریف کے ہاتھ میں آگئی تو انہوں بغیر آجازت شمالی وزیرستان میںآپریشن کیا جو ضرب عضب کے نام پر پوری دنیا میں مشہور ہوا اور دنیا نے دیکھا کہ پاکستان آرمی نے دہشتگردی کے خلاف جنگ جیت لی ہے اور قوم انہیں تارٰیخ کے روشن باب میں درج کرے گی ۔پھر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ پھر کمان تبدیل ہوئی اور کمان کو آپ کے ہاتھوں سونپ دیا گیا (بندہ بدلا ہے ڈھنڈا نہیں )تو امید ہے آپ جنرل رحیل کے مشن کو لیکر پروان چڑھیں گئے۔
آپ کو اپنے ہاتھ کھولنے ہوگئے حکمرانوں کو اختیارات دینے کی بجائے آپ کو اپنے اختیار استعمال کرنے چاہیے۔آج پاکستان کی 20کڑوڑ عوام آپ کے ساتھ کھڑی ہے اور دہشتگردی کے خلاف متحد ہے نیشنل ایکشن پلان پر سنجیدگی سے فوری عمل ضروری ہے ہمیں خوشی ہے آپ نے قوم سے جو وعدہ کیا وہ نبھایا ہے اور 24گھنٹوں میں 100سے زائد ملک دشمن دہشتگردوں کو مارگرایا ہے اور افغانستان میںجماعت الاحرار کے کیمپوں پرحملہ بھی کیا ہے جس کی تصدیق افغان سیکیورٹی فورسز نے کی ہے آپکے پاس انفارمیشن ہے انٹلیجنس رپورٹ بھی ہے کہ کون ملوث ہے اور کون نہیں تو پھر دیر کس بات کی ہے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرنا ضروری ہی نہیں بلکہ فرض عین ہوچکا ہے ۔جس طرح قبائلی علاقوںمیں آپریشن ہوئے سندھ ،سرحد، پنجاب میں بھی بلا تفریق کے آپریشن ہونے چاہیے۔ہماری جنگ خاص کسی سیاستدان سے نہیں بلکہ ہر وہ شخص ہمارا دشمن ہے جو دہشتگردوں کا سہولت کار ہے ۔پنجاب میں بڑی تعداددہشتگردوں کی ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ یہاں آبادی کاتناسب زیادہ ہے پنجاب میں جب تک نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہوگا اور حکومت میں موجود سہولت کاروںکو جب تک کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جائے تو تب تک امن قائم نہیں ہو سکتا۔
وہ مرد نہیں جو ڈر جائے حالات کے خونی منظر سے جس حال میں جینا مشکل ہو اس حال میں جینا لازم ہے