واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ٹرمپ کی بدحواسیاں جا ری ہیں، سہون کے حملے کو سوئیڈن میں حملہ کہہ گئے،جس پرسوئیڈن نے دہشتگرد حملے کے بیان پر امریکی محکمہ خارجہ سے وضاحت مانگ لی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بدحواسیاں بڑھتی ہی جا رہی ہیں، سہون کے حملے کو سوئیڈن میں حملہ قراردےدیا، فلوریڈا ریلی سے خطاب میں یورپ کے پناہ گزینوں پر بات کرتے ہوئے برسلز،نیس اورپیرس دھماکوں کاذکرکیا، پھر بولے ، آپ نے دیکھا کل سوئیڈن میں بھی دھماکا ہوگیا۔
حملے کے بیان پر سوئیڈن کے شہری پریشان ہوگئے اور سوشل میڈیا پر پیغامات کا تانتا بندھ گیا کہ ان کے ملک میں کوئی حملہ نہیں ہوا۔واضح رہے کہ ٹرمپ کے خطاب سے ایک دن پہلے سہون میں ہونے والے خودکش حملے میں90افراد شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔
ٹرمپ کے بیان پر سابق سوئیڈش وزیراعظم کارل بلڈٹ بھی حیران رہ گئے، سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا سوئیڈن اور دھماکا؟ یہ ہو کیا رہا ہے؟؟؟
اس صورت حال پر سوئیڈن نے دہشتگرد حملے کے بیان پر امریکی محکمہ خارجہ سے وضاحت مانگ لی ہے، سوئیڈش وزارت خارجہ نےوضاحت مانگی ہے کہ کیا ہوا سوئیڈن میں؟؟ کیا ہورہا ہے سوئیڈن میں ؟؟ آپ کو سوئیڈن کے بارے میں بات کرنے کی اجازت کس نے دی؟؟
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کا صدر ٹرمپ کا دفاع کرتے ہو ئے کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نےرات گئے ایک ٹی وی نیوز رپورٹ دیکھی تو یہی بات ریلی میں بھی دہرادی کہ ’’دیکھیں گذشتہ رات سوئیڈن میں کیا ہوا‘‘
واضح رہے کہ جمعرات کو پاکستان کے شہر سہون میں خودکش حملے میں 90 افراد شہید ہوئے جبکہ سیکڑوں زخمی، کہیں بدحواس ڈونلڈ ٹرمپ نے سہون کی رپورٹ تو میڈیا پر نہیں دیکھی تھی؟ کہیں ٹرمپ سہون کو سوئیڈن تو نہیں کہہ گئے؟