تحریر : نعمان علی ہاشم آج صبح موبائل فون اٹھایا تو معلوم ہوا کہ خواجہ آصف نے حافظ سعید کے متعلق نہایت غیر ضروری بیان دیا۔ میں نے ایک لمحہ کے لیے سمجھا کہ شاید کوئی فیک نیوز ہے۔ تھوڑی سی تحقیق کے بعد پتا چلا کہ ایک درست خبر ہے۔ ویسے جیسا غیر سنجیدہ بیان خواجہ آصف نے دیا ہے اسے دیکھ کر لگتا ہے کہ حالیہ پنجاب آپریشن کی تکلیف نے راستہ بدل کر نکلنے کی کوشش کی ہے۔ اصل ہدف افواج پاکستان کو بنانا چاہا مگر راستہ حافظ سعید کو بنایا۔اس غیر سنجیدہ بیان پر چند سنجیدہ باتیں کروں گا۔۔۔ سب سے پہلے تو خواجہ آصف کا بیان کے حافظ سعید معاشرے کے لیے خطرہ ہیں۔خواجہ صاحب کو یہ بات کلیر کرنی چاہئے تھی کہ کس طرح خطرہ ہیں۔ویسے میرے خیال میں کسی حد تک درست فرمایا کہ واقعی حافظ سعید معاشرے کے لئے خطرہ ہیں۔کیونکہ خدمت کی آڑ میں الحاد کے فروغ کے راستے میںجماعة الدعوہ اور اس کے امیر رکاوٹ بنے اور فلاح انسانیت فاونڈیشن کا قیام کیا۔جب حکمرانوں کو پانامہ لیکس سے فرصت نہیں تھی اور تھرپارکر کا ہندوومسلم بھوک اور پیاس سے مر رہا تھا تو حافظ سعید کے حکم پر وہاں راشن و پانی لے کر اسی کے خطرناک کارکن معاشرے میں خطرہ پھیلانے وہاں پہنچے تھے۔
جب پانی کے چند گھونٹ اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی پر بلوچستان میں لوگو باغی ہو رہے تھے تو وہاں کنویں بنا کر انہیں پاکستانیت کی تعلیم دے کر خطرناک ترین افراد بنایا۔۔سیلاب و زلزلہ جیسی آفات میں جب حکومتی ایجنٹ بیرونی امداد سے اپنے باتھ روموں کی تزئین و آرائش میں مصروف تھے تب حافظ سعید کے حکم پر اس کے معاشرے کے لیے خطرہ کارکنان اپنے جسموں پروزن اٹھائے پہاڑوں اور دریائوں کی موجوں کو زور بازو سے عبور کررہے تھے۔۔ایل او سی پر جب بھارتی جارحیت سے پاکستانی بے گھر تھے تو منتخب وزراء سرکاری فنڈ سے سینکڑوں ایکڑ اراضی خرید رہے تھے۔ اور حافظ سعید کے خطرناک کارکن وہاں خوراک، لباس اور رہائش کی ساتھ ساتھ ادویات لیے لوگوں کی مدد کیلئے کھڑے تھے۔ ۔ اس طرح کا بندہ واقعی خطرنا ک ہوتا ہے۔
خدمت کا پہلو ایک طرف جب حافظ سعید کوحکومت نے غیر قانونی نظر بند کیا تو اس پر بھی ان کی طرف سے قانونی چارہ جوئی کا راستہ چنا گیا ۔ پورے ملک میں اتنا پر امن احتجاج کیا کہ نہ ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی اور نہ ہی کسی درخت کی ٹہنی تک ٹوٹی۔معاشرے کے لیے ایک خطرہ یہ بھی ہے کہ آج تک کسی ادارے پر تنقید نہیں کی، کسی عدالتی فیصلے کا بائیکاٹ نہیں کیااورکسی تھانے میں ایف آئی آر درج نہ ہونا بھی نہایت خطرناک ہے۔۔۔پاک فوج سے محبت اور کھٹن حالات میں فوج کے شانہ بشانہ کام کرنا بھی دنیا کفر کے لیے نہایت خطرے کا باعث ہے۔۔۔اور شاید کافر معاشرے کو جس سے سب سے زیادہ خطرہ ہے وہ نظریہ پاکستان کا دفاع واحیاء ہے۔ کیونکہ تمام لبرلز کی ساری کی ساری کوششیں دم توڑ جاتی ہیں جب پاکستان کا بچہ بچہ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ کہتا ہے۔۔۔باتیں تو اور بھی بہت خطرناک ہیں مگر۔۔۔۔ وقت کی کمی۔ خواجہ صاحب کا کہنا ہے کہ حافظ سعید کے لشکر طیبہ کے ساتھ روابط ہیں۔۔۔۔تو صاحب پہلے تو میں کہوں گا کہ دنیا کی کسی عدالت میں ثابت کرو کہ ان کے روابط ہیں۔۔۔
Law
دوسرا یہ کہ اگر ہیں بھی تو دنیا کے کا قانون کے مطابق لشکر طیبہ دہشت گرد ہے؟ پاکستان میں کوئی کیس لشکر طیبہ پر درج ہوا ہو؟ پاکستانی عدالتیں جماعة الدعوہ کے امیر کوباعزت بری کرچکی ہیں۔کسی بم دھماکے میں دور کسی شرلی پٹاخے میں ہی لشکر کے ملوث ہونے کا آپکے پاس ثبوت ہو تو پیش کریں؟ ہاں ممکن ہے کہ آپ پڑوسی ملک کے مہیا کیے گے چند ثبوت پیش کریں۔۔تو جناب ممبئی حملوں پر انڈین کورٹ خود کہہ چکی کہ اس میں بیرونی سازش اور لشکر کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں۔رہی بات کشمیر کی تو کشمیر UN میں 1947 سے ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ اور کشمیری اپنے حق کے لیے لڑنے کا پورے کا پورا حق رکھتے ہیں۔فریڈم فائٹر ایکٹ جمہور دنیا کا دیا ہوا قانون ہے جس کے مطابق ہر مظلوم کو اپنی آزادی اور حق خودارادیت کے لیے لڑنے کا حق موجود ہے۔کشمیری کا اپنے لیے لڑنا بھی دہشت گردی ہے تو پھر آپ اس بات پر غور کریں کہ آپ وزیر دفاع کس ملک کے ہیں۔۔۔۔تیسری اہم بات جو خواجہ صاحب نے کی کہ ہم سے ماضی میں غلطیاں ہوتی رہی ہیں۔۔جناب اب یہ بھی کوئی دانشمندی ہے کہ غلطیاں آپ کریں اور معاشرے کے لیے خطرہ حافظ سعید ہو۔
لاہور ماڈل ٹاؤن کیس میں جو آپ کی حکومت پر مقدمہ ہے اس سے معاشرہ امن کا مرکز بنا۔۔۔جناب جب بھی خبر سنی تو یہی سنا کہ دہشت گردوں کو سیاسی پناہ حاصل ہے کبھی یہ نہیں سنا کہ کسی دہشت گرد کو حافظ سعیدیا اس کی جماعت نے پناہ دی۔۔۔ جناب یہ کون سے سیاسی دہشت گرد ہیں انہیں ذرا سامنے لانے کی ہمت تو کریں !تمہاری سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے کے جلسوں پر گولیاں چلائی تو معاشرے کو کچھ نہ ہوا اور گولیوں سے چھلنی ہونے والوں کو ریسکیو کرنے کے جرم میں حافظ سعید خطرہ۔۔۔۔۔آپ نے ماضی میں غلطیاں کی آپ اب بھی کر رہے ہیں۔نظریہ پاکستان کے محافظ، کشمیریوں کے وکیل اور محسن پاکستان کو خطرہ کہہ کر آپ نے ثابت کیا ہے کہ ہم آزاد ہوکر بھی آزاد نہیں ہیں ۔آپ نے بیک وقت پاکستانی اور کشمیری عوام کی پیٹ پر خنجر مارا ہے۔۔
آج سپریم کورٹ کی حرمت کو پامال کرنے والوں، ماڈل ٹاؤن میں اپنے لوگوں کو شہید کرنے والوں، فوجی عدالتوں کے خلاف ہو کر پاکستان کے دشمنوں کو تقویت دینے والوں نے قانون کا احترام کرنے والے، اپنوں کے زخموں پر مرہم رکھنے والے، تکفیریوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بننے والے۔ ضرب عضب کے سب سے بڑے حامی کو معاشرے کے لیے خطرہ کہہ کر ثابت کیا ہے کہ ہم کل بھی غلام تھے اورآج بھی غلام ابن غلام مسلط ہیں۔