لاہور (پریس ریلیز) ایکشن اگینسٹ پاورٹی، آواز اور جوابدہی پروگرام کے زیر اہتمام خواتین سینٹری ورکرز کے مسائل پرخصوصی ورکشاپ جس میں ضلع رحیم یارخان، بہاولپور ، خانیوال ، ملتان اور لاہور سے0 10 خواتین سینٹری ورکروں سمیت سول سوسائٹی کے مختلف حلقوں میڈیا ، وکلاء، سماجی کارکنوں نے شرکت کی۔
ورکشاپ کا مقصد نہ صرف خواتین سینٹری ورکروں کے مطالبات سے متعلق چارٹر آف ڈیمانڈ کو پیش کرنا تھا ۔ ورکشاپ میں مزدوروں کے حقوق کی جدوجہد کرنے والے راہنماﺅں نے خیالات کا اظہار کیا جبکہ سہولت کار کے فرائض اعجاز راہی نے ادا کئے۔
سرفراز کلیمنٹ ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ، ایکشن اگیسٹ پاورٹی ،نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے خواتین سینٹر ی ورکروں کو دوران ملازمت بے تحاشہ مسائل کا سامنا ہے، دو وقت کی حاضری اُن کا بہت بڑا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے عزیز و اقارب کی خوشی اور غم میں شرکت سے محروم رہتے ہیں اور اکثر واقعات میں چھٹی کرنے پر اُن کی کٹوتی کی جاتی ہے جس سے اُن کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور وہ اپنے چھٹی کے حق سے محروم ہوتے ہیں۔
اس ضمن میں مطالبہ کیا جاتا ہے کہ خواتین کے لئے چھٹیوں کے عمل کو آسان بنایا جائے اور خاص طورپر زچگی کے ایام میں چھٹیوں کا طریقہ کا ر رُخصت پنجاب قواعد 1981ءکو ملحوظ خاطر رکھا جائے ۔ اسلم وفا ،صدر، پاکستان ٹیکسٹائل گارمنٹس لیدر اینڈ جنرل ورکرز فیڈریشن ، مہمان خصوصینے کہا کہ سینٹری ورکروں کے مسائل کے حل کے لئے ضروری ہے کہ ان کے حقوق اور مطالبات کو لیبر پالیسی کا حصہ بنایا جائے ۔ ان کو دورِ جدید کے تقاضوں کے مطابق عالمی سطح کے مزدوروں کی طرز پر سہولیات اور مراعات دی جائیں۔
ایسا تب ہی ممکن ہے جب سینٹری ورکرز متحد ہوں اور اپنی یونینوں کو صوبائی اور ملکی سطح کی فیڈریشن کی صورت میں ڈھالیں ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ا س ضمن میں اُن کی فیڈریشن سینٹری ورکروں کی ہر ممکن مدد کرنے کو تیار ہے۔
اُنہوں نے حکومتِ وقت سے مطالبہ کیا کہ سینٹری ورکروں کو اُن کے جائز حقوق اور مراعات تو دی جائیں تاکہ ملک بھر میں سینٹری ورکروں کی داد رسی ہو سکے ۔ ندیم پرواز ، جنرل سیکرٹری پاکستان فیڈریشن آف لیبر یونین نے کہا لیبر قوانین میںعارضی اور ورک چارج کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایک خاص مدت کے بعد ورکر کو یہ حق حاصل ہے کہ اُسے مستقل بنیادوں پر تعینات کیا جائے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ پر یکٹس اس کے بر عکس ہو رہی ہے ۔ اس ضمن میں حکو متِ وقت سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ برس ہا برس سے عارضی بنیادوں پر کام کرنے والے سینٹر ورکروں کو فوری طور پر مستقل کیا جائے۔
اولڈ ایج بینیفٹ میں ادارہ ہر مزدور کی دو بچیوں کی شادی کے اخراجات برداشت کرنے کاپابند ہے لیکن سینٹری ورکر ز اس سہولت سے محروم ہیں جو کہ سینٹری ورکروں کے ساتھ بہت نا انصافی ہے ۔ اُنہوںنے مزید کہا کہ صرف میڈیکل ریٹائرمنٹ ہونے پر ہی سینٹری ورکروں کے بچوں کو ملازمت ملتی ہے لہذ ااس ضمن میں مطالبہ کیا جاتا ہے ریٹائر ہونے پر سینٹری ورکرز کے بچوں کو ملازمت کے حصول کو یقینی بنایا جائے۔
صوبائی ورکشاپ میں جاوید نذیر، پراجیکٹ کوارڈی نیٹر نے پراجیکٹ کی سرگرمیوں سے آگاہ کیا جبکہ آشر یونس نے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا۔