بھینسا

Bull Fighting

Bull Fighting

تحریر : علی عبداللہ
بل فائٹ سپین کا مشہور کھیل ہے اس کھیل میں ایک انسان اپنے سے کئی گنا طاقتور بھینسے سے مقابلہ کرتا ہے _ بھینسا طاقت کے نشے سے چور, وحشت سے بھرپور اور نہایت قوی ہوتا ہے جس کے سامنے آدمی ایک کمزور سی مخلوق دکھتا ہے _ جیسے ہی مقابلہ شروع ہوتا ہے بھینسے کے دوڑنے سے زمین کانپتی ہوئی محسوس ہوتی ہے اور بظاہر یہ لگتا ہے کہ آن کی آن میں بھینسا اس کمزور سے انسان کو اپنے خوفناک سینگوں سے اٹھا کر اسکے چیتھڑے اڑا دے گا _ میدان میں بیٹھے تماشائی سانس روکے یہ منظر دیکھ رہے ہوتے ہیں _ لیکن پھر یوں ہوتا ہے کہ بھینسا اپنی طاقت اور وحشت سے مغرور ہو کر اس انسان کی جانب دوڑتا ہے تو اسے احساس ہوتا ہے کہ ایسا نہیں جیسا دکھ رہا تھا _ اور لوگ دیکھتے ہیں کہ بھینسا گھٹنوں کے بل لڑکھڑاتا ہے اور پھر اچانک سے اس انسان کے دھیمے مگر کاری وار نہ سہہ کر گر پڑتا ہے _ بھینسے کے مرنے کے بعد خچر آ کر اسے گھسیٹے ہوئے میدان سے باہر لے جاتے ہیں _ بھینسا جتنا بھی طاقتور ہو, جتنا بھی خطرناک ہو اور چاہے جتنا بھی وحشی پن سے بھرپور ہو مگر دھیرے دھیرے وہ کچوکے کھاتا ہوا موت کے منہ میں جا گرتا ہے اور تمام بہادری اور جرات کے القابات اس لڑنے والے کے حصے میں چلے جایا کرتے ہیں۔

ہمارے معاشرے میں بھی ایسے بے شمار بھینسے موجود ہیں جو بیرونی طاقتوں کی مدد سے وحشی پن , اور غرور کی انتہاؤں پر ہوتے ہیں _ یہ بھینسے طاقت کے نشے میں دندناتے پھرتے ہیں اور ہمہ وقت ملک و مذہب کے چیتھڑے اڑانے کے لیے ان پر مختلف انداز سے حملہ آور ہونے کی کوشش کرتے ہیں _ کبھی تو یہ ملکی آئین کونشانہ بناتے ہیں تو کبھی ایسی مقدس ہستیوں کو اپنے سینگوں پر اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں جن کی عزت و ناموس کی خاطر پوری اسلامی دنیا اپنی جان دینا فخر سمجھتی ہے _ یہ وہ بھینسے ہوتے ہیں جن کو بہترین طریقوں سے صرف اسی مقصد کی خاطر پالا جاتا ہے کہ وہ باہر رنگ میں آتے ہی اسلام اور ملکی سالمیت کو بلا خوف و خطر نشانہ بنائیں _ ان کے مدمقابل آ کر دفاع کرنے والے بظاہر کم طاقتور دکھائی دیتے ہیں لیکن تاریخ گواہ ہے کہ حق کے پیروکاروں کے سامنے باطل کے بھینسوں کی بربریت نے ہمیشہ گھٹنے ٹیکے ہیں۔

Terrorism

Terrorism

اب دہشت گردی کی صورت میں وحشی بھینسے کو ہمارے بہادر فوجی اور دیگر اداروں کے جوانوں نے گہرے زخم لگا کر اسے گرنے پر مجبور کر دیا ہے _ لیکن سوشل میڈیا پر آزادانہ گھومنے والا بھینسا اب بھی بے قابو ہے _ وہ جب چاہتا ہے ملکی سالمیت اور آئین کو ٹکر مارنے لگتا ہے اور ساتھ ساتھ خاتم النبیین صل اللہ علیہ وسلم کی عظمت اور شعائر اسلام کو سینگوں پر اٹھا کر للکارنے لگتا ہے _ گو کہ ایک دفعہ بھینسا لڑکھڑا چکا تھا لیکن اب دوبارہ منظر عام پر آ کر پہلے سے زیادہ کاری وار لگانے کا مقصد رکھتا ہے _ اس سے پہلے کہ عوام میں فکری اشتعال پیدا ہو, حکومت اور ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹیز کو چاہیے کے اس کے خلاف سخت اقدام کریں تاکہ آئیندہ سے کوئی بھی بھینسا اسلامی جمہوریہ پاکستان اور رسالت محمدی صل اللہ علیہ وسلم پر کسی بھی صورت حملہ آور نہ ہو سکے۔

کہا جاتا ہے کہ بل فائٹنگ میں ایک بھینسے کو صرف ایک ہی مقابلے میں لایا جاتا ہے کیونکہ اگر وہ دوبارہ مقابلے پر آئے تو سامنے والی کی جان کو زیادہ خطرات لاحق ہو جاتے ہیں _ اب اس سے پہلے کہ کوئی مسلکی یا سیاسی انتشار کھڑا ہو , حکومت کو ایسے تمام بھینسوں پر فوری قابو پا لینا چاہیے _ خدانخواستہ یہ بھینسے آزاد رہے تو ڈر ہے کہ پھر کہیں سیہون شریف, مال روڈ اور اس جیسے دیگر واقعات جنم نہ لے لیں۔

Ali Abdullah

Ali Abdullah

تحریر: علی عبداللہ