تہران (جیوڈیسک) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے فلسطینیوں پر زوردیا ہے کہ وہ برسر زمین اپنی مزاحمت جاری رکھیں اور اوسلو معاہدے کے نتائج وعواقب سے اپنا ناتا توڑ لیں۔انھوں نے فلسطینیوں پر یہ بھی زور دیا ہے کہ وہ اپنے داخلی اختلافات پر تنازعہ بننے سے قبل ہی قابو پا لیں۔
علی خامنہ ای کی جانب سے یہ بیان تہران کے زیر انتظام ’’فلسطینی انتفاضہ کی حمایت‘‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک کانفرنس کے موقع پر جاری کیا گیا ہے۔اس کانفرنس میں مختلف فلسطینی دھڑے اور گروپ شریک ہیں لیکن صدر محمود عباس کے زیر قیادت فلسطینی اتھارٹی کے کسی نمائندے نے شرکت نہیں کی ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے فلسطینی مزاحمت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ کوئی بھی گروپ اگر مزاحمت کے پرچم کو چھوڑ دیتا ہے تو وہ یقینی طور پر فلسطینی عوام میں سے کسی اور گروپ کے لیے راستہ کھول دیتا ہے اور اس کی جگہ وہ گروپ مزاحمت کا پرچم تھام لیتا ہے‘‘۔
انھوں نے یہ بات بھی زور دے کر کہی ہے کہ ’’جو کوئی گروپ بھی مزاحمت کے راستے پر چلتا ہے تو وہ ایران کا اتحادی ہے لیکن جو کوئی بھی جدوجہد کے راستے سے ہٹ جاتا ہے تو وہ ایران سے بھی دور ہٹ جاتا ہے‘‘۔
ایران فلسطینی کاز سے کس طرح فائدہ اٹھاتا ہے اور اس کو کس طرح خارجہ مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کرتا ہے ،علی خامنہ ای نے اپنے بیان میں اس جانب بھی اشارہ کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’’خطے میں مختلف بحرانوں کی وجہ سے فلسطینی کاز کے لیے حمایت میں کمی واقع ہوئی ہے‘‘۔
واضح رہے کہ حالیہ برسوں کے دوران میں ایران کے فلسطینی مزاحمتی گروپوں کے ساتھ تعلقات متاثر ہوئے ہیں اور اس کا سبب ایران کا شام ،عراق ،یمن اور بہت سی دوسری جگہ پر کردار ہے۔