کوالالمپور (جیوڈیسک) ملائیشیا کی پولیس نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے راہنما کم جونگ اُن کے سوتیلے بھائی کو ایک نہایت ہی زہریلے مواد ‘وی ایکس نرو ایجنٹ’ سے ہلاک کیا گیا تھا۔
ملائیشیا کی پولیس کے سربراہ نے یہ بات اس واقعہ سے متعلق ابتدائی رپورٹ کے بعد بتائی۔
کم جونگ نام گزشتہ پیر کوالالمپور کے ہوائی اڈے پر اس وقت حملے کا نشانے بنے جب وہ مکاؤ جانے کے لیے ایک پرواز پر سوار ہونے کی تیاری کر رہے تھے۔
جنوبی کوریا اور امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں شمالی کوریا کے ایجنٹوں نے کم جونگ نام کو ہلاک کیا جو چین کے علاقے مکاؤ میں بیجنگ کی حفاظت میں مقیم تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کم جونگ نام کی آنکھوں اور اس کے چہرے سے حاصل کیے گئے مواد کے ملائیشیا میں تجزے میں ‘وی ایکس’ کی موجودگی پائی گئی ہے۔
‘وی ایکس نرو’ ایک ایسا کیمیائی ہتھیار ہے جسے اقوام متحدہ وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والا ہتھیار قرار دے چکی ہے۔
ملائیشیا کی پولیس کے سربراہ خالد ابو بکر نے ایک بیان میں کہا کہ “دیگر نمونوں کے تجزیے ابھی ہو رہے ہیں۔”
پولیس سربراہ خالد نے قبل ازیں کہا تھا کہ ویت نام اور انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والی دو خواتین نے کم جونگ نام کے چہرے پر مائع مواد لگایا تھا اور بعد ازاں اپنے ہاتھ دھونے کے بعد وہ موقع سے فرار ہو گئی تھیں۔
جاپان کے نشریاتی ادارے فیوجی ٹی وی کی طرف سے پیر کو جاری کی گئی پورٹ کی کیمرہ ریکارڈنگ میں اس لمحہ کو دیکھایا گیا، جب یہ خواتین کم جونگ نام پر حملہ کرنے کے لیے نمودار ہوئیں۔
بعد ازاں ائیر پورٹ پر موجود کم جونگ نام عہدیداروں سے طبی امداد طلب کر رہے تھے، لیکن وہ اسپتال جاتے ہوئے راستہ میں ہی چل بسے۔
وی ایکس مواد کا نا تو کوئی ذائقہ ہوتا ہے اور نا ہی کوئی بو اور اسے کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق کنونشن کے تحت “ریسرچ، طبی یا دوا سازی کے مقاصد کے” سوا اس کا استعمال غیر قانونی ہے۔
امریکہ کی فوج کے کیمیائی اور بیالوجیکل سینٹر کے مطابق اگر اس مواد کی بڑی مقدار جسم میں داخل ہو جائے، تو پندرہ منٹ کے اندر یہ مہلک ثابت ہو سکتا ہے اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ مہلک نرو ایجنٹ ہے۔
ملائیشیا نے اس قتل کے واقعہ میں مبینہ طور پر ملوث شمالی کوریا کے چار شہریوں کو پکڑنے کے لیے جمعرات کو بین الاقوامی پولیس ’انٹرپول‘ سے الرٹ جاری کرنے کی درخواست کی۔
پولیس نے پہلے ہی شمالی کوریا کے ایک شخص کو حراست میں لے رکھا ہے جب کہ اس قتل سے متعلق سات دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔