ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ چقندر کے رس میں موجود اہم مرکبات عمر رسیدہ افراد کے ساتھ ساتھ جوانوں کو بھی غیر معمولی توانائی پہنچاتے ہوئے ان کے کام کاج، سیڑھیاں چڑھنے اور ورزش میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
اسی طرح اگر کوئی 20 میٹر تک دوڑتا ہے تو چقندر کا رس ان کی اس صلاحیت کو 2 فیصد تک بڑھا سکتا ہے۔ اگرچہ یہ بہت معمولی فرق ہے لیکن دوڑ میں شریک اس کھلاڑی کے لیے اہمیت رکھتا ہے جو نصف سیکنڈ کے فرق سے تمغے سے محروم رہ جاتے ہیں۔
چقندر میں نائٹریٹس کی غیر معمولی مقدار پائی جاتی ہے جو پٹھوں اور عضلات کو توانائی فراہم کرتے ہیں۔ اس کے لیے ایک مطالعہ کیا گیا جس میں شامل افراد کو دو گروہوں میں تقسیم کیا گیا۔
ایک کو چقندر کا رس پلایا گیا اور دوسرے کو بھی نائٹریٹس نکال کر چقندر کا رس دیا گیا۔ دونوں طرح کے رس ذائقے میں یکساں تھے لیکن جنہوں نے نائٹریٹ والا رس پیا تھا وہ دوڑ کے مقابلے میں دوسروں سے زیادہ تیزی سے دوڑے۔ یہ تحقیق یونیورسٹی آف ایکسیٹر کے سائنسدانوں کی جانب سے کی گئی جس میں تیز دوڑ جیسی شدید مشقت پر نائٹریٹ کے اثرات کو نوٹ کیا ہے۔
ماہرین کے مطابق وہ گزشتہ کئی برسوں سے نائٹریٹ کے صحت پر اثرات نوٹ کر رہے ہیں۔ ماہرین کی توجہ طویل فاصلوں تک دوڑ جیسی ورزشوں پر نائٹریٹ کے اثرات کا جائزہ لینا تھا جن میں پٹھوں اور عضلات پر ان کے مثبت افراد کا جائزہ لینا تھا۔
ڈاکٹروں کے مطابق روز مرہ زندگی میں بھی ہمیں فوری طور پر توانائی کی ضرورت ہوتی ہے مثلاً بس کے پیچھے دوڑنا، سیڑھیاں چڑھنا اور دیگر امور شامل ہیں۔
غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ عمر رسیدہ افراد بھی اس جادوئی پھل سے فائدہ اٹھا کر اپنی توانائی بڑھا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہرے پتوں والی سبزیاں مثلاً پالک وغیرہ میں بھی نائٹریٹس کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔