قدوة السالکین حضرت علامہ خواجہ محمد اکبر علی چشتی میروی

Allama Khwaja Mohammad Akbar Ali Chishti

Allama Khwaja Mohammad Akbar Ali Chishti

تحریر : حافظ کریم اللہ چشتی پائی خیل، میانوالی

اللہ اللہ کیے جانے سے اللہ نہ ملے
اللہ والے ہیں جو اللہ سے ملا دیتے ہیں

اللہ رب العزت نے انسان کواشرف المخلوقات بنا کر طرح طرح کی نعمتوں سے نوازا جن کا انسان شمار بھی نہیں کر سکتا ہے جن وانس کی وجہ تخلیق بھی اللہ پاک کی عبادت کرنا ہے۔ تاریخ اسلام کا اگر ہم مطالعہ کریں تو یہ حقیقت کھل کر روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ خالق کائنات اللہ رب العالمین نے اشرف المخلوقات بنی نوع انسان کی رشد و ہدایت اور مقصد تخلیقِ انسان سے آگاہی کے لئے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام علہیم السلام کومبعوث فرمایا۔جنہوںنے اپنے اپنے ادوار میں مخلوق کی ہدایت کافریضہ بخوبی سر انجام دیا۔

انسان کوظلمتوں سے نکال کران کے قلوب میں علم ومعرفت کے چراغ روشن کردیئے۔اورپھرقصرِنبوت کی تکمیل کی خاطرخاتم الانبیاء ،امام الانبیائ،فخرالانبیاء ،نبی آخرالزمان،جناب سیدناحضرت محمد مصطفیۖ کو مبعوث فرمایا۔چونکہ آقائے دوجہاں سرورکون ومکاںحضرت محمد مصطفیۖخاتم النبین ہیں آپۖکے بعدنبوت کاسلسلہ ختم ہوگیااس لئے آقاۖکے بعدامت کی ہدایت اوررہبری کے لیے اولیاء کرام بھیجے گئے جن کاسلسلہ قیامت تک جاری وساری رہیگا۔اولیاء کرام نے ہردورمیں پیغام حق عام کیا اور بھٹکی ہوئی انسانیت کوحق کی راہ دکھائی۔سب سے پہلے اس بات کی وضاحت کرتاجائوںکہ اللہ پاک کے وہ مقبول بندے جواس کی ذات وصفات کے عارف ہوں اس کی اطاعت وعبادت کے پابندرہیں گناہوں سے بچیں اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے انہیں اپناقرب خاص عطافرمائے ان کواولیاء اللہ کہتے ہیں ایسے خوش نصیب انسانوںکونہ کسی قسم کاخوف اور نہ کسی قسم کا غم ہوتا ہے۔

یہاں پرآقاۖکاایک فرمان مبارک یادآرہاہے جس کے روای حضرت عبداللہ بن عباس ہے کہ حضورنبی اکرم ۖسے اولیاء اللہ کے متعلق پوچھاگیاتوآپۖنے فرمایاوہ لوگ(اولیاء اللہ ہیں ) جنہیں دیکھنے سے اللہ یادآ جائے۔(نسائی)اللہ رب العزت نے ضلع میانوالی کوکئی ایسی عظیم ہستیوں سے نوازاجنہوں نے مخلوق خدامیں اللہ اوراسکے حبیب ۖکے عشق کی دولت تقسیم کی علم وعمل کے ذریعے لوگوں کوحقیقی منزل کاپتہ بتایانہ صرف پتہ بتایابلکہ راہ حق پرچلاکرانہیں منزل تک پہنچایا۔انہی عظیم ہستیوں میں یاد گار اہل عرفاںقدوة السالکین حضرت علامہ مولاناخواجہ محمداکبرعلیکاشمارہوتاہے ۔آپ عرفان و سلوک کے ایسے شہسوار تھے جنہوں نے شریعت و طریقت کو اس کے روح اور جسم سمیت ایک تازہ زندگی عطا کی آپ کی ولادت باسعادت1351ھجری بمطابق 1884 ء کوسرزمین میانوالی میں ہوئی۔آپ نے قرآن پاک کی ابتدائی تعلیم اپنے والدمحترم سے حاصل کی۔اورقرآن پاک کے حفظ کی سعادت حاصل کی۔درس نظامی کی ابتداء مشہورومعروف عالم دین مولانامیاں محمدصاحب چکی ضلع اٹک سے کی۔

پھر استاذالعلماء حضرت علامہ مولانااحمددین گانگوی سے متدوالہ کتب کی تعلیم حاصل کی ۔دروہ حدیث کے لئے 1904ء میں دارلعلوم دیوبند تشریف لے گئے ۔وہاںسے سندفراغت حاصل کرکے واپس سرزمین میانوالی تشریف لے آئے ۔اورضلع میانوالی کے تشنگان علم پرخصوصی کرم کرتے ہوئے اسی ضلع کومسندتدریس کی رونق بخشی ۔1906ء میںاس وقت کے ولی کامل قطب دوراں حضرت خواجہ احمدمیروی کے دست حق پربیعت کی ۔اورمرشدکامل کی زیرنگرانی سلوک وتصوف کی منازل طے کرتے رہے ۔1907ء میں حضرت خواجہ احمدمیروی نے آپ کوخرقہ خلافت دربارچشتیہ میرویہ عطافرمایا۔آپ نے1907ء میں واپس آکرمیانوالی میںمدرسہ اسلامیہ لخدام غوثیہ کی بنیادرکھی۔جوآج عالم اسلام میں جامعہ اکبریہ کے نام سے جانااورپہچاناجاتاہے۔جہاں پرلاتعدادتشنگان علم ومعرفت اپنی روحانی پیاس بجھاچکے اور بجھار ہے ہیں۔

ABDUL MALIK SAHIB

ABDUL MALIK SAHIB

جامعہ اکبریہ میں دارالافتاء کاقیام باقاعدہ 1907ء میں ہوا۔تحریک پاکستان میں مشائخ وعلماء حق کی طرح آپ کاکردارنمایاں ہے ۔آپ کی نظرمیں دنیاکی حقیقت یہ تھی کہ ایک مرتبہ حضرت خواجہ محمداکبرعلی چشتی میروی نے الدنیاجیفتہ وطالبھا کلابپربحث کرتے ہوئے فرمایاکبھی جانوربھی اپنی بھوک مٹاتے ہیں اورپیٹ بھرکرچلے جاتے ہیں لیکن کتاایک ایسابدفطرت اورکمینہ جانور ہے کہ پیٹ بھرلیتاہے مگردوسرے کوکھاتانہیں دیکھ سکتاوہیں بیٹھ جاتاہے اورجوچیزاس مردار سے پیٹ بھرنے آتی ہے اس پرحملہ آورہوکراسے بھگادیتاہے اپنے پیٹ میں کچھ نہیں آتامگردوسروں کوکھانے نہیں دیتا۔(ازجمال فقرباب دہم ملفوظات)آپ نے نصف صدی تک میانوالی میں علم وعرفان اور رشد وہدایت کوفروزاں کیے رکھا۔بالاآخر29دسمبر1956ء بمطابق 27جمادی الاوّل اس دارفانی سے کوچ کرکے اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔آپ کی نماز جنازہ مولانااحمددین گانگوی نے پڑھائی ۔جب یہ آفتاب علم وحکمت غروب ہوگیاتوآپ کے پردہ فرمانے کے بعدآپ کے شہزادے، خورشیدولایت منبع رشدوہدایت ،علامہ ابن علامہ خواجہ الحاج الحافظ غلام جیلانی 1956ء سے لیکر1984ء تک تقریباً28سال دینی وعلمی خدمات کوبخوبی سرانجام دیا۔

حضرت مولاناخواجہ الحافظ غلام جیلانیکی ولادت باسعادت1909ء میںمیں ہوئی ۔ خواجہ غلام جیلانی نے1942ء میں فراغت علمی حاصل کی۔حضرت خواجہ ثانی 1956ء میں مسندخلافت پرفائزہوئے۔حضرت خواجہ ثانی نے دومرتبہ حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کی۔حضرت خواجہ ثانی1984ء کواس دارفانی سے کوچ کرکے اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔آپ کاسالانہ ختم پاک 4ربیع الثانی کوجامعہ اکبریہ میں ہوتاہے ۔حضرت مولاناغلام جیلانی کے وصال کے بعدان کے فرزندارجمندپیرطریقت رہبرشریعت استاذالعلماء حضرت علامہ مولاناصاحبزادہ محمدعبدالمالک صاحب طال اللہ عمرہ خلافت کے امین بنے ۔صاحبزادہ محمدعبدالمالک صاحب نے مسندخلافت سنبھالنے کے بعددارالعلوم میں حیرت انگیزنصابی وانقلابی تبدیلیاں فرمائیں ۔مدرسے کاابتدائی نام مدرسہ السلامیہ لخدام غوثیہ تھالیکن نشاة ثانیہ کے بعدبانی اوّل خواجہ محمداکبرعلی کوخراج تحسین پیش کرنے کے لئے اس کانام تبدیل کرکے جامعہ اکبریہ تجویزکیاگیا۔حضرت خواجہ محمداکبرعلی کاقائم کردہ ادارہ جوعالم اسلام میں جامعہ اکبریہ کے نام سے جانااورپہچاناجاتاہے ۔وہ آج تک قبلہ استاذالعلماء پیرطریقت ،رہبرشریعت صاحبزادہ محمدعبدالمالک صاحب کی زیرسرپرستی علم ودانش کاگہوارہ بنا ہوا ہے۔

جامعہ اکبریہ میانوالی کی سب سے معروف شاہراہ بلوخیل روڈپر اکبر المساجد مسجدکے ساتھ متصل ہے ۔اسی مدرسہ کے پہلومیں سراج السالکین قطب الاقطاب خواجہ محمداکبرعلی چشتی میروی کامزارپُرانواربھی ہے ۔جو ہرخاص وعام کے لئے مرجع خلائق بناہواہے ۔خواجہ محمداکبرعلی کاسالانہ عرس پاک 25,26,27جمادی الاولیٰ کواکبرالمساجدجامعہ اکبریہ میں عقیدت واحترام سے منایاجاتاہے ۔یہ عرس مبارک استاذالعلماء صاحبزادہ محمد عبدالمالک صاحب مہتمم جامعہ اکبریہ کی زیرپرستی میں منعقد ہوا کرتا ہے۔جس میں جیدعلمائے کرام مشائخ عظام ،مریدین اورعاشقان مصطفیۖ کی کثیرتعداد شرکت کرتی ہے۔

Hafiz Kareem Ullah Chishti Pai Khel

Hafiz Kareem Ullah Chishti Pai Khel

تحریر : حافظ کریم اللہ چشتی پائی خیل، میانوالی
0333.6828540