کراچی کی خبریں 28/2/2017

Karachi

Karachi

مقامی خود مختاری کا نفاذ ہی قومی مستقبل کو محفوظ بناسکتا ہے ‘ ایم آر پی
جمہوریت کے نام پر قائم اختیارات کی مرکزیت ہی پاکستان و عوام کی سب سے بڑی دشمن ‘ امیرپٹی
نچلی ترین سطح پر اختیارات کی تقسیم تک کرپشن و دہشتگردی سمیت دیگر قومی مسائل کا خاتمہ ناممکن ہے
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان کا المیہ یہ ہے کہ یہاں جمہوریت کے نام پر اختیارات کی مرکزیت قائم ہے اور اقتدار پر قابض چند مخصوص خاندانوں پر مشتمل استحصالی طبقہ قوم کی تقدیر کا مالک بن کر دنیا بھر سے قرض و امداد لیکر قوم کو مقروض بھکاری بنارہا ہے اور معاہدات میں کمیشن اور ترقیاتی کاموں میں کرپشن کے ذریعے عوام کو مہنگائی کی چکی میں پیسنے میں مصروف ہے اور مقتدر طبقات کے اس ظلم و استحصال کا شکار محروم طبقات نہ صرف پاکستان ‘ آئین اور نظام سے مایوس ہورہے ہیں بلکہ وطن دشمنوں کے ہاتھوں کھلونا بھی بنے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے وطن عزیز عسکریت پسندی اور دہشتگردی کا شکار ہے ۔محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیر پٹی نے کہا کہ جب تک اس ملک میں ہمارے پیش کردہ فارمولے کے مطابق مقامی خود مختاری نافذ نہیں کی جائے گی اور ڈویژنل کونسلوں کو با اختیار بناکر اختیارات کو نچلی سطح تک تقسیم نہیں کیا جائے گا نہ تو عوام پر ہونے والے ظم و استحصال کا خاتمہ ہوگا اور نہ ہی کرپشن ودہشتگردی سے نجات مل پائے گی کیونکہ دہشتگردی وکرپشن سمیت تمام قومی مسائل کا حل ہمارے پیش کردہ مقامی خود مختاری کے فارمولے میں موجود ہے سج پر عملدرآمد سے ہی عوام وپاکستان کے مستقبل کو محفوظ و پرامن اور ترقی یافتہ و خوشحال بنایا جاسکتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپریشن ردالفساد کو سیاسی مفادات سے محفوظ بنایا جائے ‘ جی کیو ایم
نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں سیاسی مصلحتیں اٹکانے والوں کا کڑا احتساب کیا جائے
دہشتگردی و کرپشن باہم منسلک ہیں اسلئے کرپشن کا خاتمہ دہشتگردی سے بھی نجات دلا سکتاہے
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) قومی مفادات کے تابع قومی پالیسی تشکیل دیکر اس پر عملدرآمد یقینی بنانے کی بجائے سیاسی مفادات کے تحت فیصلوں کی روایت جاری رہی ‘ حکمرانوں کو استثناءمہلت او ر چھوٹ دینے کا سلسلہ جاری رکھا گیا اور نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والوں کا احتساب کرتے ہوئے ان سے آہنی ہاتھ سے نہیں نمٹا گیا تو دہشتگردی کے تسلسل اور دہشتگردوں کی کمر توڑنے کے تمام دعوے باطل ثابت ہوں گے اور آپریشن ردالفساد کو آپریشن دارالفساد میں تبدیل ہونے سے بچانا مشکل ہوجائے گا ۔ گجراتی قومی موومنٹ کے سربراہ گجراتی سرکار امیر سولنگی عرف پٹی والا لمعروف سورٹھ نے فوج کی جانب سے وطن عزیز سے دہشتگردی کے مکمل خاتمے کیلئے شروع کئے گئے آپریشن ردالفساد کوترجیحی قومی ضرورت قراراور اس آپریشن کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن ردالفساد مستحسن فوجی اقدام ضرور ہے لیکن اگر نیشنل ایکشن پلان کی طرح آپریشن ردالفساد بھی سیاسی مفادات کے تابع رہا تونہ صرف فوج اور عوا م کے درمیان خلیج حائل کرنے کے خواہشمند اپنی سازشوں میں کامیاب ہوجائیں گے بلکہ آپریشن ضرب عضب کی کامیابیاں بھی ضائع ہوجائیں گی اور ردالفساد ”دارالفساد “ میں تبدیل ہوجائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پانامہ کیس میں عدلیہ روایت پرستی نہیں روایت شکنی کریگی‘ راجونی اتحاد
گریڈ 19و20کے 487افسران کی اگلے گریڈ میں ترقی وزیراعظم کے احتسابی خوف کا ثبوت ہے
ترقی دیکر وزیراعظم نے اقتدار جانے کے بعد بھی با اختیار رہنے کیلئے اعلیٰ افسران کو زیر احسان کیا ہے
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) پاکستان راجونی اتحاد میں شامل ایم آر پی چیئرمین امیر پٹی ‘ خاصخیلی رہنما سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘ سولنگی رہنما امیر علی سولنگی © ‘راجپوت رہنما عارف راجپوت ‘ ارائیں رہنما اشتیاق ارائیں ‘ مارواڑی رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ بلوچ رہنما عبدالحکیم رند ‘ میمن رہنما عدنان میمن‘ہیومن رائٹس رہنما امیر علی خواجہ ‘خان آف بدھوڑہ یحییٰ خانجی تنولی فرزند جونا گڑھ اقبال چاند اور این جی پی ایف کے چیئرمین عمران چنگیزی و دیگر کا کہنا ہے کہ پاکستانی عدلیہ کی حکمرانوں کے احتساب و انصاف کی بجائے نظریہ ضرورت سے عبارت ہے مگر اس کے باوجود قوم کو آزاد و غیر جانبدار کہلائی جانے والی موجودہ عدلیہ اور مسند انصاف پر موجود جرا ¿تمند جج صاحبان سے روایت پرستی کی بجائے روایت شکنی کی توقع ہے اور شاید حکمرانوں کو بھی یہ محسوس ہوچکا ہے کہ اب عدلیہ نظریہ ضرورت کے فیصلوں اور حکمرانوں کو استثنا ¿ و مہلت فراہم کرنے کی بجائے احتساب و انصاف کا بول بالا کرے گی اسلئے احتساب کا خوف اب ان پر سوار ہوچکا ہے یہی وجہ ہے کہ پانامہ لیکس کیس کے فیصلے قبل انتہائی عجلت میں وزیراعظم نے گریڈ19کے346افسران کو گریڈ20میں اور گریڈ 20کے 141افسران کو گریڈ21میں ترقی دیکر 487اعلیٰ ترین حکومتی افسران کو اپنے احسا ن کا زیر بار کرکے مستقبل کی تکالیف سے خود کو محفوظ رکھنے اور اقتدار جانے کے بعد بھی زیر احسان اعلیٰ حکومتی افسران کے ذریعے مستقبل میں بھی بااختیار رہنے کی پیش بندی کی ہے جو ان کا شاطرانہ سیاسی فیصلہ ہونے کی بجائے احتسابی کے خوف کی علامت ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پبلک سیفٹی کمیشن کی فعالیت کا فیصلہ مستحسن اقدام ہے ‘ سولنگی اتحاد
کمیشن کی فعالیت سے پولیس‘ ایف آئی اے ‘ ریلوے اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کی کارکردگی بہتر ہوگی
پولیس آرڈر 2002ءکے تحت2006ءمیں قائم ہونیوالے کمیشن کو مکمل اختیارات دیئے جائیں
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) نیشنل پبلک سیفٹی کمیشن کو ازسر نو فعال کرنے کے وفاقی وزارت داخلہ کے فیصلے کو مستحسن قرار دیتے ہوئے پاکستان سولنگی اتحاد کے سینئر ومرکزی اور بزرگ رہنما امیر علی سولنگی‘ ملک عمر نذیر سولنگی‘ چیف غلام سرور سولنگی ‘ شیر بہادر سولنگی ‘ جبار دادسولنگی ‘ میاں فتح مبین سولنگی ‘ کرم اللہ سولنگی ‘سردار خادم حسین سولنگی ‘ سردار راحیل سولنگی ‘ سردار اکرم خان سولنگی ‘سردار شبیر حسین سولنگی ‘ ایڈوکیٹ اقبال سولنگی ‘ وڈیرو اللہ وسایو ‘ عابد سولنگی ‘ علی حیدر سولنگی ‘محمد رمضان سولنگی ‘ راشد علی سولنگی ‘ سونو خان سولنگی ‘ محمد ندیم سولنگی ‘ حبیب اللہ سولنگی ‘معین سولنگی ‘ غلام نبی سولنگی‘اصغر علی سولنگی ‘سبحان سولنگی‘محمد ذبیر سولنگی‘حبیب خان سولنگی ‘برخوردار سولنگی‘شفقت نذیر سولنگی ‘ بشیر سولنگی ‘ ارشاد سولنگی ‘ گل شیر سولنگی‘ ایاز سولنگی ‘ ڈاکٹر قدیر سولنگی‘روشن علی سولنگی ‘ عبدالحمید سولنگی‘عبدالجبار سولنگی و دیگر نے کہا ہے کہ پولیس آرڈر 2002ءکے تحت 2006ءمیں قائم ہونے والے پبلک سیفٹی کمیشن میں حکومت ‘ اپوزیشن اور سول سوسائٹی کی نمائندگی اور اسے حاصل پولیس ‘ ایف آئی اے ‘ ریلوے ‘ فرنٹیئر کانسٹیبلری اوران اداروں کے احتساب اور ان کے سربراہوں کو تعینات و برخواست کرنے کے اختیارات کے باعث حالات میں بہتری کی توقعات ہیں۔