تحریر : حفیظ خٹک قوم کی آزادی کیلئے قرار داد ماہ مارچ کی 23 تاریخ کو 1940 میں پیش کی گئی جس کے بعد برصغیر کے مسلمانوں نے آزادی کیلئے جدوجہد کا آغاز کیا اور سخت محنت و قربانیوں کے 7 برسوں بعد 14 اگست کو 1947 کو آزادی حاصل کی ۔ وطن عزیز کا ہر فرد مارچ کے ماہ کو اور اس تاریخ کو کبھی بھلا نہیں پایا اور نہ بھلا پائے گا۔ ناقابل بیاں داستانوں کے بعد پاکستان معرض وجود میں آیاتاحال امت مسلمہ و اقوام متحدہ میں پاکستان کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ ہو چکی ہے۔
اسی ماہ مارچ میں اس قوم کی ایک بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی بھی 2مارچ کو شہر قائد میں پیدا ہوئیں ۔ قیام پاکستان کی تحریک میں بانی پاکستان کے ساتھ ڈاکٹر عافیہ کے بزرگوں نے ہر طرح سے تعاون کیا ۔ ہجرت کے بعد شہر قائد میں قوم کی بیٹی کے بزرگوں نے رہائش اختیار کی اور قیام سے اب تلک وطن عزیز کی خدمت کی اپنے انداز میں اک تاریخ رقم کی ۔ خدمات کا یہ نہ رکھنے والا سلسلہ تاحال جاری ہے اور یہ جاری رہے گا۔ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی والدہ محترمہ عصمت صدیقی ماضی میں کبھی صدیقی ٹرسٹ کے نام سے اور کبھی بغیر کسی نام سے انسانیت کیلئے خدمات سرانجام دیتی رہیں ۔ ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اس وقت بھی وطن عزیز پاکستان کی سب سے بہترین نیورولوجسٹ ہیں اس کے ساتھ ہی وہ مرگی (ایپی لیپسی ) کے ماہر معالجہ ہیں۔
2017کے آغاز کے بعد بہت سوں کی یہ شدید خواہش اور دعا تھی کہ 20جنوری سے قبل حکومت وقت کے وزیر اعظم نواز شریف اپنا کیا ہوا وعدہ جو انہوں نے قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بچوں سمیت انکی والدہ محترمہ عصمت صدیقی سے سندھ کے گورنر ہاوس میں ایک خاندان سے نہیں بلکہ پوری قوم سے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ اب قوم کی بیٹی کو واپس لے کر آئیں گے ،اس سال کے آغاز کے بعد ڈاکٹر عافیہ کے اہل خانہ کو ہی نہیں پوری قوم کو اس وعدے کے پورا ہونے کا انتظار تھا ۔ وعدہ کئے ہوئے ایک دن نہیں ایک ماہ بھی نہیں کئی سال تک گذر گئے اور اب تو یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ نواز شریف صاحب پانہ لیکس کے معاملات میں جہاں بہت کچھ بھول گئے ہیں وہاں وہ یہ وعدہ بھی بھول گئے ہیں ۔ بارہا یاد دہانیوں کے باوجود وزیر اعظم نے وعدے کو پورا نہیں کیا ۔ قوم کی بیٹی کی رہائی کیلئے جاری تحریک عافیہ موومنٹ کے ہر کارکن کے دل میں یہ بات بھی موجود تھی کہ 20مارچ سے قبل اگر وزیراعظم صاحب امریکی حکومت کو ایک خط ہی لکھ دیں تو تب بھی قوم کی بیٹی واپس آجائیں گی اور اس اقدام پر عملدرآمدکرانے کیلئے سبھی نے بھرپور کوششیں کیں لیکن 20جنوری بھی گذر گئی اور نواز شریف کو اپنا وعدہ یاد نہ آیا ۔ امریکی صدر اوبامہ چلا گیا اور نیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ آگیااور پاکستان کا جو وزیر اعظم تھا وہ بھی وہی رہا لیکن قوم کی بیٹی جہاں ، جس جیل خانے میں تھی وہیں رہی اور ابھی تک وہیں پر کھلے آسمان کی جانب دیکھ رہی رہیں۔
وزیر اعظم نے قوم کی بیٹی کو ہی نہیں پوری قوم کو اپنے اس عمل سے مایوس کردیا تاہم اس وقت بھی قوم کی بیٹی کی ماں ، اس قوم کی ماں عصمت صدیقی مایوس نہیں ہوئیں کیونکہ مائیں کبھی مایوس نہیں ہوتیں ۔ انہوں نے اپنے بچوں کو اپنے رضاکاروں کومایوس نہیں ہونے دیا بلکہ انہیں کہا کہ اس کائنات کا بھی ایک رب ہے جو دلوں کے حال بہتر جانتا ہے وہ ایک ماں سے بڑھ کر اپنے بندوں سے محبت و پیار کرتا ہے لہذا اپنی کوشش کو جاری ہی نہیں بھرپور انداز میں اور تیزی کے ساتھ جاری رکھو اس امید کے ساتھ کہ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی آئے گی ۔ ایک دن وہ ضرور آے گی۔
کردہ گناہوں کے باعث 86برسوں کی سزا پانے والی 5ہزار دنوں سے زائد دن قید خانے میں گذار چکی ہیں اور ابھی انہوں نے ہزاروں اور دنوں کو گذارنا ہے اس صورتحال میں جب اس کے بچے مایوس نہیں ، اس کی بہن مایوس نہیں اور ان کی والدہ مایوس نہیں تو پھر ان کی رہائی کیلئے جدوجہد کرنے والوں کو کیونکر مایوس ہونا چاہئے ؟ اس لئے میاں نواز شریف صاحب ، آپ اس بات کو ذہن میں رکھیئے کہ آپ نے اپنے وعدے کا جواب قیامت کے دن اللہ کو دینا ہے اور یہ جواب صرف ایک نواز شریف کو نہیں دینا بلکہ امت مسلمہ کے ہر فرد کو اس بات کا جواب دینا ہے کہ جب ان کی بہن ، بیٹی اور تین بچوں کی ماں پابند سلاسل تھی تو انہوں نے اس کی رہائی کیلئے کیا ، کیا ؟؟؟ بانی پاکستان نے کہا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے آج اس شہ رگ کو حاصل کرنے کیلئے پاکستان کا ہر فرد دعا گو ہے اور عملی اقدام کیلئے بھی تیار ہے۔
جماعتہ الدوا کے حافظ سعید نے تو 2017کے سال کو کشمیر کی آزاد ی کا سال قرار دیا اور کشمیر کی آزادی کیلئے جاری اپنی جدوجہد کو تیز کردیا لیکن حکومت وقت کے قابل حیرت اقدامات ہیں کہ انہوں نے حافظ سعید کو پابند سلاسل کردیا ۔ اس اقدام کے بعد بھی مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جدوجہد جاری رہے اور اس قوم کے ہر فرد کو یقین ہے کہ ان کی یہ جدوجہد جلد کامیابی سے ہمکنار ہوگی ، ان شاء اللہ۔ جب ملک کی شہہ رگ کیلئے پورا سال اس کے نام کیا جاسکتا ہے تو اس قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی باعزت رہائی اور وطن واپسی کیلئے ماہ مارچ کو بھی عافیہ کے نام اس عزم کے ساتھ کیا جاسکتا ہے کہ قوم کی بیٹی کو اسی ماہ میں کہ جس میں ان کی پیدائش ہوئی اور ماضی کے حکمران جسے (ر) جنرل پرویز مشرف کے نام عوام جانتے ہیں اور تعریفی نہیں بلکہ شدید تنقیدی لفظوں سے یاد کرتی اور پکارتی ہے ، اس نے ڈالروں کے عیوض قوم کی بیٹی کو ناکردہ گناہوں کے باوجود 31مارچ 2003کو امریکہ کے حوالے کر دیا ۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی پیدائش اس ماہ میں ہوئی اور امریکہ حوالگی بھی اسی ماہ میں ہوئی اب قوم اس ماہ کو ان کے نام کر کے ان کی باعزت رہائی اور جلد واپسی کیلئے جدوجہد کر کے اسی ماہ میں ان کی واپسی بھی چاہتے ہیں۔
8مارچ کو پاکستان سمیت پوری دنیا میں خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے ، اس دن کو اس سال اور اس ماہ میں پاکستان میں بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے نام سے منائے جانے کی ضرورت ہے اور اقوام متحدہ اعلان کرے نہ کرئے ، حکومت پاکستان اعلان کرئے یا نہ کرئے اور اپنے ماضی کی روایاتوں کو برقرار رکھے ۔ سیاسی ، مذہبی ، سماجی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اعلان کریں یا وہ بھی نہ کریں تب بھی اس ملک ی عوام ، اس امت مسلمہ کی عوام ، یورپ ، افریقی وخود امریکہ کی عوام 8مارچ کے خواتین کے عالمی دن کو ایک خاتون ،ایک ماں ، ایک بیٹی ، ایک بہن اور ایک انسانیت کیلئے کام کرنے والی معالجہ کے نام کرئے گی ۔ اعلان ہوں یا نہ ہوں لیکن دلوں سے اس دن کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے نام کیا جائے گا اور منایا جائیگا اور یہ انفرادی و اجتماعی طور ہی سہی اس بات کا اعلان کیا جائیگا کہ یہ مارچ عافیہ کا مارچ ہے ، یہ مارچ عافیہ کیلئے مارچ ہے ۔ عافیہ جو پیدا اس مارچ میں ہوئیں ، انہیں امریکہ کے حوالے اسی مارچ میں کیا گیا اور عالمی سطح پر خواتین کا دن کا نہیں بلکہ عافیہ کا عالمی دن بھی اسی مارچ میں منایا گیا تو عافیہ کی قید سے باعزت رہائی کا اور باعزت واپسی بھی اسی مارچ میں ہونے چاہئیں۔
یہ مارچ اگر عافیہ کے جانے کا مارچ تھا تو یہی مارچ عافیہ کی واپسی کا بھی مارچ ہونا چاہئے اور ایسا ممکن ہوسکتا ہے کیونکہ دنیا میں کوئی کام ناممکن نہیں ۔ اسی مارچ میں لکی مروت کے غیر ت مند عافیہ موومنٹ کے رضاکار قوم کی بیٹی کی باعزت رہائی کیلئے پشاور تک پیدل جانے کا عزم کر چکے ہیں ۔ موجودہ حالات میں خیبر پختونخواہ کے ماحول میں کہ جہاں ملک دشمن عناصر اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہیں اس کے باوجود لکی مروت کے یہ انسانیت پرست اپنی بہن اور بیٹی کیلئے اس ماہ مارچ کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے واپسی کا مارچ بنانے کیلئے ہر طرح کے حالات سے نبرد آزما ہونے کیلئے تیار ہیں ۔ وہ رضاکار اپنی آواز کو اپنے اقدام کو ، اپنے ایک ایک قدم کو اور اپنے ایک اک پل کو عافیہ کے نام کرنے کیلئے تیار ہیں اور وہ سینکڑوں میلوں کا پرخطر سفر پیدل مارچ کر کے عافیہ کو اسی مارچ میں واپس کا مارچ کرانا چاہتے ہیں۔
Dr.Fouzia Siddiqui
لکی مروت کے ان غیرت مندوں کی کاوشیں ہوں یا شہر قائد میں عافیہ موومنٹ کے رضاکاروں کی کوششیں ،سیاسی ، مذہبی ،سماجی اور انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی جماعتوں کی کاوشیں ان سب کو مدنظر رکھتے ہوئے ا مید واسق ہے کہ 2017کے اس ماہ مارچ میں ایک روز ایساآئیگا کہ جب اس قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی وطن واپسی کیلئے مارچ کریں گی۔ ان شاء اللہ