تحریر : ممتاز ملک آج کل پنجاب میں ہونے والے آپریشن سے ہمارے کچھ پختون بھائیوں کا نام لیکر افغان شرپسند آج کل پنجاب میں ہونے والے آپریشن سے ہمارے کچھ پختون بھائیوں کا نام لیکر افغان شرپسند خوب سرگرم عمل ہیں …اس کے باوجود یہ کہنا پڑتا ہے کہ پبجابی پنجابی کی بین بجانے والے کماتے بھی پنجاب میں ہیں بیٹیاں بیاہتے میں پنجابیوں سے ہیں پنجابنوں سے شادی کرنے کے ارمان بھی رکھتے ہیں. جو انہیں ملتی نہیں ہیں تو انہیں آوارہ اور بدچلن بھی زور و شور سے ثابت کرتے ہیں .. ان کی ہر بات سے متاثر بھی ہوتے ہیں ..اور ان میں کیڑے بھی نکالتے ہیں .. اور انہیں جا کر من من بھر کی گالیاں بھی دیتے ہیں . میرے نزدیک خود کو بہت زیادہ غیرت مند پرہیز گار مومن حیادار کہلانے والوں کو یہ بات اپنے گریبان میں جھانک کر خود سے پوچھنی چاہیئے کہ کیا ایسے ہوتے ہیں غیرت مند لوگ؟؟؟؟ جو جن کیساتھ باعزت وقت گزاریں اور پھر ان پر بہتان تراشی بھی کریں . پیارے بھائیو.. بری بات کوئی بھی کرے وہ بری ہوتی ہے . میرا بیٹا بری بات کرے تو وہ بری نہیں لیکن پڑوسی کا کرے تو وہ بری. . یہ روایت اب ختم ہو جانی چاہیئے . آج کے پڑھے لکھے لوگ اور نوجوان بھی اگر تنقید برائے تنقید یا ضد برائے ضد کریں تو پھر ہم اپنے معاشرے میں تبدیلی کیسے لا سکتے ہیں . پھر تو کبھی کچھ نہیں بدلے گا . میری بات محض کسی ایک واقعہ پر مبنی نہیں ہے پنجابیوں اور پختونوں دونوں سے میرا تعلق اور رشتہ ہے . میں نے جو کہا وہ اسی فیصد تجربات اور مشاہدات پر مبنی ہے . کئی لوگوں نے کہا پنجاب سے لوگ کیوں پختونخواہ میں کام کرنے آتے ہیں یا وہ بھی وہاں کماتے ہیں تو جی ہاں یہ بھی سچ ہے لیکن پنجاب سے پختونخواہ میں جا کر کام کرنے والے اگر 80 ہیں تو پنجابی جو سرحد میں جا کر کام کرتے ہیں وہ بیس ہونگے . اب یہ پرسنٹیج مقابلے پر کیسے لائی جا سکتی ہے۔
ہمارے پنجاب کے ہر محلے میں ہر گلی میں دو چار پختون خاندان آباد ہیں .ہمارے سر آنکھوں پر .. اس کے مقابلے میں سرحد کی گلی محلوں میں کتنے پنجابی کام کرتے ہیں یا آباد ہیں ؟ ایمانداری سے حلفا کہیئے گا پلیز ٹھنڈے دل سے جائزہ لیکر … پنجابی لڑکیوں سے شادی کرنے کے کتنے خواہشمند پنجاب میں شادی دفاتر میں رجسٹر ہیں آپ چاہیں تو کبھی بھی معلوم کر سکتے ہیں ..لیکن پنجابی لڑکیاں پختون ماحول اور سخت گیریوں کے خوف سے وہاں شادی میں دلچسپی نہیں رکھتی .تو میں نے کئی لڑکوں کو ان لڑکیوں پر تہمتیں لگاتے اور گالیاں بکتے دیکھا ہے . ان کی نظر میں ہر عورت جو کسی مرد سے بات کرتی ہے یہاں تک کہ کسی دکاندار یا ڈاکٹر سے بھی بات کرتی ہے تو وہ بدکار ہے . بات دس بیس فیصد کی نہ کریں بات اکثریت کی کریں . اور ہم اپنی غلطیوں کو مانیں گے تو ہی کچھ بدل سکیں گے . ورنہ آپ مجھے جتنا چاہیں کوس لیں. .کچھ نہیں بدلے گا .. میں نے اپنی تحریر کے پہلے حصے میں کسی بھی صوبے کا نام لیکر اس سے تعصب کا اظہار بلکل بھی نہیں ہے جو کہ میرا ایک پوسٹ پر کمنٹ تھا . لیکن اس پر کچھ لوگوں نے تعصبانہ آگ بھڑکانے کی ناکام کوشش کی اور اپنی گھٹیا زبان اور گندی سوچ کا مظاہرہ کیا …میں نے تو پنجابی پنجابی کہنے والوں کو مشترکہ مخاطب کیا ہے … اور میں اس پر قائم ہوں .. کبھی آپ فرماتے ہیں کہ ہمارے گھروں پر آدھی رات کو رینجرز نے چھاپے مارے .. وہ دن میں آتے …. یہ ظلم ہے ….. بات ہے کسی مجرم کی تلاش میں کسی کے گھر پر چڑھائی کرنے کی … تو میرے بھائی ساری دنیا میں چھاپے اسی طرح اچانک اور سینکڑوں پولیس یا رینجرز کے ساتھ ہی مارے جاتے ہیں .آدھی آدھی رات کو ہی مارے جاتے ہیں۔
ہم یورپ اور امریکہ میں بھی یہ ہی آئے دن دیکھتے ہیں . آنے سے پہلے سائرن نہیں بجائے جاتے نہ ہی فون پر اطلاع دی جاتی ہے کہ ہشیار ہو جاو ہم چھاپہ مارنے آ رہے ہیں … آپ نے کہا ہماری بجلی گیس پانی پنجاب والے استعمال کرتے ہیں ہمیں نہیں ملتی.. تو جناب بجلی گیس مفت میں ایک شہر یا صوبے سے کہیں نہیں جاتے …جہاں جاتے ہیں وہ اس کی کئی گناء قیمت ادا کرتے ہیں .. جبکہ آپ کے علاقے کے لوگ بجلی پانی اور گیس کے بل تک دینے کو تیار نہیں ہیں تو یہ سہولیات بنا پیسے کے تو دنیا میں کہیں بھی آپ کو نہیں مل سکتی ..اگر ملتی ہے تو ہمیں بھی خبر کریں . ایک بات کی گئی کہ کون کہاں کام کرتا ہے ..تو کہیں بھی ایک علاقے سے دوسرے علاقے یا صوبے میں کام کرنا کوئی بری بات نہیں ہے .لیکن جہاں اور جن کیساتھ مل کر رزق کمآئیں ان کو ہی گالیاں دینا اور ان کی پیٹھ میں چھرا گھونپنا کسی صورت بھی شرافت یا انسانیت نہیں کہا جا سکتا . اور اپنے صوبے میں انڈسٹری لگانے پر ذور دینا صوبائی حکومتوں پر ان لوگوں کی ذمہ داری ہے جو انہیں منتخب کرتے ہیں اور ووٹ دیتے ہیں .. وہ وہاں انڈسٹری لگائیں تاکہ ہر ایک کو اپنے علاقے میں ہی کام میسر آ سکے اور علاقے میں ترقی ہو. ہمارے ہاں کرپشن کے علاوہ وہی ہوتا ہے جو کہ انٹرنیشنلی ہر جگہ ہوتا ہے سو ہم پاکستانیوں کو مفتے کے شوق نے ہمیشہ ہی خراب کیا ہے . اس سے ہمیں اب جان چھڑا کر حقیقت کی دنیا میں آ جانا چاہیئے. اکثر اپنی قربانیاں یاد دلاتے ہوئے ہمارے بھائی بھول جاتے ہیں کہ ضرب عصب میں تین سال سے پنجابی بیٹے کیا لڈو کھیلنے جا رہے ہیں۔
Taliban
افغانی دہشت گرد پالے تو ہمارے پختون بھائیوں نے اپنی معصومیت اور سادگی میں تھے لیکن ان کی صفائی تو پنجاب کیا پورے پاکستان نے اپنی جان پر کھیل کر کی ہے .یہ کوئی جادو سے تو نہیں مارے گئے میں سمجھتی ہوں اس سرچ آپریشن میں پختون بھائیوں کو بڑھ چڑھ کر رینجرز سے تعاون کرنا چاہیئے تاکہ جو افغان مجرمان اور قاتل ان کی زبان اور حلیے کی آڑ لیکر اپنے مذموم مقاصد پورے کر رہے ہیں اور پختونوں کا حق مار رہے ہیں انکا قلع قمع کیا جا سکے .اور ان کا حق اور انہیں دیا جا سکے اور ان کی عزت بحال کی جا سکے .اللہ پاک کرم فرمائے. کہیں بھی افغان اور پختون کو پہچانا ہو تو یاد رکھیں دو لفظ ان کی زبان کے ان سے بول کر دیکھیں پختون اس کی محبت اور دید میں اپنی جان بھی آپ کو پیش کر دے گا . جبکہ افغانی کے سامنے اپنا پورا شجرہ بھی رکھ دیں گے تو بھی وہ نہایت بدمزاج اور اڑیل ٹٹو کی طرح بدلحاظ ثابت ہو گا . یقین نہ آئے تو آج ہی آزما کر دیکھ لیں . پختون بھائیوں سے زیادہ پاکستان سے محبت کرنے والا ،مہمان نواز،قدر کرنے والا کوئی مشکل ہی سے ملے گا ..انہیں خوبیوں کو الٹ دیجیئے تو افغان تیار ہے . سو ہمیں پختون اور افغان کی اسے چھانٹی اور پہچان کو یقینی بنانا ہے. تاکہ افغانی مجرمان کے جرائم سے پختون قوم کو بدنام ہو نے سے بچایا جا سکے . اور ان کا حق انہیں دلوایا جا سکے . اور انشاءاللہ ہم سب پاکستانی مل کر اسے یقینی بنائیں گے . سرگرم عمل ہیں …اس کے باوجود یہ کہنا پڑتا ہے کہ پبجابی پنجابی کی بین بجانے والے کماتے بھی پنجاب میں ہیں بیٹیاں بیاہتے میں پنجابیوں سے ہیں پنجابنوں سے شادی کرنے کے ارمان بھی رکھتے ہیں. جو انہیں ملتی نہیں ہیں تو انہیں آوارہ اور بدچلن بھی زور و شور سے ثابت کرتے ہیں .. ان کی ہر بات سے متاثر بھی ہوتے ہیں ..اور ان میں کیڑے بھی نکالتے ہیں .. اور انہیں جا کر من من بھر کی گالیاں بھی دیتے ہیں . میرے نزدیک خود کو بہت زیادہ غیرت مند پرہیز گار مومن حیادار کہلانے والوں کو یہ بات اپنے گریبان میں جھانک کر خود سے پوچھنی چاہیئے کہ کیا ایسے ہوتے ہیں غیرت مند لوگ؟؟؟؟ جو جن کیساتھ باعزت وقت گزاریں اور پھر ان پر بہتان تراشی بھی کریں . پیارے بھائیو.. بری بات کوئی بھی کرے وہ بری ہوتی ہے۔
میرا بیٹا بری بات کرے تو وہ بری نہیں لیکن پڑوسی کا کرے تو وہ بری. . یہ روایت اب ختم ہو جانی چاہیئے . آج کے پڑھے لکھے لوگ اور نوجوان بھی اگر تنقید برائے تنقید یا ضد برائے ضد کریں تو پھر ہم اپنے معاشرے میں تبدیلی کیسے لا سکتے ہیں . پھر تو کبھی کچھ نہیں بدلے گا . میری بات محض کسی ایک واقعہ پر مبنی نہیں ہے پنجابیوں اور پختونوں دونوں سے میرا تعلق اور رشتہ ہے . میں نے جو کہا وہ اسی فیصد تجربات اور مشاہدات پر مبنی ہے کئی لوگوں نے کہا پنجاب سے لوگ کیوں پختونخواہ میں کام کرنے آتے ہیں یا وہ بھی وہاں کماتے ہیں تو جی ہاں یہ بھی سچ ہے لیکن پنجاب سے پختونخواہ میں جا کر کام کرنے والے اگر 80 ہیں تو پنجابی جو سرحد میں جا کر کام کرتے ہیں وہ بیس ہونگے . اب یہ پرسنٹیج مقابلے پر کیسے لائی جا سکتی ہے. ہمارے پنجاب کے ہر محلے میں ہر گلی میں دو چار پختون خاندان آباد ہیں .ہمارے سر آنکھوں پر .. اس کے مقابلے میں سرحد کی گلی محلوں میں کتنے پنجابی کام کرتے ہیں یا آباد ہیں ؟ ایمانداری سے حلفا کہیئے گا پلیز ٹھنڈے دل سے جائزہ لیکر … پنجابی لڑکیوں سے شادی کرنے کے کتنے خواہشمند پنجاب میں شادی دفاتر میں رجسٹر ہیں آپ چاہیں تو کبھی بھی معلوم کر سکتے ہیں ..لیکن پنجابی لڑکیاں پختون ماحول اور سخت گیریوں کے خوف سے وہاں شادی میں دلچسپی نہیں رکھتی .تو میں نے کئی لڑکوں کو ان لڑکیوں پر تہمتیں لگاتے اور گالیاں بکتے دیکھا ہے .ان کی نظر میں ہر عورت جو کسی مرد سے بات کرتی ہے یہاں تک کہ کسی دکاندار یا ڈاکٹر سے بھی بات کرتی ہے تو وہ بدکار ہے۔
بات دس بیس فیصد کی نہ کریں بات اکثریت کی کریں . اور ہم اپنی غلطیوں کو مانیں گے تو ہی کچھ بدل سکیں گے ورنہ آپ مجھے جتنا چاہیں کوس لیں. .کچھ نہیں بدلے گا .. میں نے اپنی تحریر کے پہلے حصے میں کسی بھی صوبے کا نام لیکر اس سے تعصب کا اظہار بلکل بھی نہیں ہے جو کہ میرا ایک پوسٹ پر کمنٹ تھا . لیکن اس پر کچھ لوگوں نے تعصبانہ آگ بھڑکانے کی ناکام کوشش کی اور اپنی گھٹیا زبان اور گندی سوچ کا مظاہرہ کیا …میں نے تو پنجابی پنجابی کہنے والوں کو مشترکہ مخاطب کیا ہے … اور میں اس پر قائم ہوں .. کبھی آپ فرماتے ہیں کہ ہمارے گھروں پر آدھی رات کو رینجرز نے چھاپے مارے .. وہ دن میں آتے …. یہ ظلم ہے ….. بات ہے کسی مجرم کی تلاش میں کسی کے گھر پر چڑھائی کرنے کی … تو میرے بھائی ساری دنیا میں چھاپے اسی طرح اچانک اور سینکڑوں پولیس یا رینجرز کے ساتھ ہی مارے جاتے ہیں . آدھی آدھی رات کو ہی مارے جاتے ہیں۔
America
ہم یورپ اور امریکہ میں بھی یہ ہی آئے دن دیکھتے ہیں . آنے سے پہلے سائرن نہیں بجائے جاتے نہ ہی فون پر اطلاع دی جاتی ہے کہ ہشیار ہو جاو ہم چھاپہ مارنے آ رہے ہیں … آپ نے کہا ہماری بجلی گیس پانی پنجاب والے استعمال کرتے ہیں ہمیں نہیں ملتی.. تو جناب بجلی گیس مفت میں ایک شہر یا صوبے سے کہیں نہیں جاتے …جہاں جاتے ہیں وہ اس کی کئی گناء قیمت ادا کرتے ہیں .. جبکہ آپ کے علاقے کے لوگ بجلی پانی اور گیس کے بل تک دینے کو تیار نہیں ہیں تو یہ سہولیات بنا پیسے کے تو دنیا میں کہیں بھی آپ کو نہیں مل سکتی ..اگر ملتی ہے تو ہمیں بھی خبر کریں . ایک بات کی گئی کہ کون کہاں کام کرتا ہے ..تو کہیں بھی ایک علاقے سے دوسرے علاقے یا صوبے میں کام کرنا کوئی بری بات نہیں ہے .لیکن جہاں اور جن کیساتھ مل کر رزق کمآئیں ان کو ہی گالیاں دینا اور ان کی پیٹھ میں چھرا گھونپنا کسی صورت بھی شرافت یا انسانیت نہیں کہا جا سکتا . اور اپنے صوبے میں انڈسٹری لگانے پر ذور دینا صوبائی حکومتوں پر ان لوگوں کی ذمہ داری ہے جو انہیں منتخب کرتے ہیں اور ووٹ دیتے ہیں .. وہ وہاں انڈسٹری لگائیں تاکہ ہر ایک کو اپنے علاقے میں ہی کام میسر آ سکے اور علاقے میں ترقی ہو. ہمارے ہاں کرپشن کے علاوہ وہی ہوتا ہے جو کہ انٹرنیشنلی ہر جگہ ہوتا ہے سو ہم پاکستانیوں کو مفتے کے شوق نے ہمیشہ ہی خراب کیا ہے۔ اس سے ہمیں اب جان چھڑا کر حقیقت کی دنیا میں آ جانا چاہیئے۔
اکثر اپنی قربانیاں یاد دلاتے ہوئے ہمارے بھائی بھول جاتے ہیں کہ ضرب عصب میں تین سال سے پنجابی بیٹے کیا لڈو کھیلنے جا رہے ہیں …. افغانی دہشت گرد پالے تو ہمارے پختون بھائیوں نے اپنی معصومیت اور سادگی میں تھے لیکن ان کی صفائی تو پنجاب کیا پورے پاکستان نے اپنی جان پر کھیل کر کی ہے .یہ کوئی جادو سے تو نہیں مارے گئے میں سمجھتی ہوں اس سرچ آپریشن میں پختون بھائیوں کو بڑھ چڑھ کر رینجرز سے تعاون کرنا چاہیئے تاکہ جو افغان مجرمان اور قاتل ان کی زبان اور حلیے کی آڑ لیکر اپنے مذموم مقاصد پورے کر رہے ہیں اور پختونوں کا حق مار رہے ہیں انکا قلع قمع کیا جا سکے .اور ان کا حق اور انہیں دیا جا سکے اور ان کی عزت بحال کی جا سکے۔
اللہ پاک کرم فرمائے. کہیں بھی افغان اور پختون کو پہچانا ہو تو یاد رکھیں دو لفظ ان کی زبان کے ان سے بول کر دیکھیں پختون اس کی محبت اور دید میں اپنی جان بھی آپ کو پیش کر دے گا .جبکہ افغانی کے سامنے اپنا پورا شجرہ بھی رکھ دیں گے تو بھی وہ نہایت بدمزاج اور اڑیل ٹٹو کی طرح بدلحاظ ثابت ہو گا . یقین نہ آئے تو آج ہی آزما کر دیکھ لیں . پختون بھائیوں سے زیادہ پاکستان سے محبت کرنے والا ،مہمان نواز،قدر کرنے والا کوئی مشکل ہی سے ملے گا ..انہیں خوبیوں کو الٹ دیجیئے تو افغان تیار ہے . سو ہمیں پختون اور افغان کی اسے چھانٹی اور پہچان کو یقینی بنانا ہے. تاکہ افغانی مجرمان کے جرائم سے پختون قوم کو بدنام ہو نے سے بچایا جا سکے . اور ان کا حق انہیں دلوایا جا سکے . اور انشاءاللہ ہم سب پاکستانی مل کر اسے یقینی بنائیں گے۔