امریکہ (جیوڈیسک) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ ملک میں یہودی برادری کے مراکز پر حملوں کی دھمکیوں اور یہودی قبرستان میں توڑ پھوڑ کے بعد سامنے آنے والے ردعمل سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ بطور ملک منافرت پر مبنی ہر طرح کے اقدامات کی مذمت کرتا ہے۔
منگل کی شب کانگریس سے اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم ایک نئے امریکی عزم کو دیکھ رہے ہیں ’’ہمارے اتحادی دیکھیں گے کہ امریکہ ایک مرتبہ پھر قیادت پر آمادہ ہے۔‘‘
صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے امریکیوں کی بات سنی اور امیگریشن قوانین کا نفاذ شروع کیا، اُن کا کہنا تھا کہ یہ قوانین آمدن میں اضافے کا سبب بنیں گے، ان سے بے روزگاری کے خاتمے میں مدد ملے گی، اربوں ڈالر کی بچت ہو گی اور ملک ہر کسی کے لیے محفوظ ہو گا۔
امریکہ کے صدر نے اپنے اس خطاب میں ایک مرتبہ پھر میکسیکو سے اپنی سرحد پر دیوار بنانے کے عزم کو دہرایا اور کہا کہ یہ جرائم اور منشیات کے خلاف موثر اقدام ہو گا۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ کو دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کے لیے اُن کی انتظامیہ سخت انتظامات کر رہی ہے، جن میں ملک میں داخل ہونے والے تارکین وطن کی موثر جانچ بھی شامل ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ انتہا پسندی کی پناہ گاہ نہیں بنا سکتا۔
اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے پینٹاگان کو ہدایت کی ہے کہ وہ ’داعش‘ کو شکست دینے کے لیے حکمت عملی مرتب کرے، اُنھوں نے کہا کہ اس دہشت گرد تنظیم نے مسلمانوں اور مسیحی مردوں، خواتین اور بچوں کو قتل کیا۔
صدر کا کہنا تھا کہ ایسے میں جب امریکہ نے اربوں ڈالر بیرون ملک خرچ کیے، ملک میں بنیادی ڈھانچہ بری طرح متاثر اور بدحالی کا شکار ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اُسی صورت دوبارہ عظیم ملک بن سکتا ہے جب ہم اپنے شہریوں کے مفادات کو سب سے مقدم رکھیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ملک میں گرتی ہوئی صنعتیں پھر ابھریں گی اور پرانی سڑکوں، پلوں اور بنیادی ڈھانچے کی جگہ نئی تعمیرات ہوں گی۔ صدر ٹرمپ نے ’’موجودہ اور فرسودہ‘‘ امیگریشن نظام میں اصلاحات کا بھی وعدہ کیا۔
اُنھوں نے سابق صدر اوباما کے دور میں صحت کی سہولتوں کی فراہمی سے متعلق متعارف کروائے گئے قانون ’اوباما کیئر‘ پر تنقید کرتے ہوئے اس کو تبدیل کرنے کا کہا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکیوں کا تحفظ اُن کی ترجیح ہے اور اُنھوں نے کہا کہ محکمہ ’ہوم لینڈ سکیورٹی‘ کو حکم دیا ہے کہ وہ متاثرہ امریکیوں کے لیے ایک دفتر قائم کرے۔
یہ دفتر ایسے امریکیوں کو مدد فراہم کرے گا جنہیں ملک میں بغیر کوائف کے موجود تارکین وطن کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہو۔ تاہم اُنھوں یہ وضاحت نہیں کہ مذکورہ دفتر تشدد کا نشانہ بننے والے امریکیوں کی کس طرح مدد کرے گا۔