واشنگٹن (جیوڈیسک) نائب صدر مائک پنس نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ امیگریشن سے متعلق اپنے پہلے حکم نامے کا دفاع کریں گے حالانکہ امریکہ کے سفر پر پابندی کے لیے ایک نئے حکم نامے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
صدر نے یہ تہیہ کیا ہوا ہے کہ نہ صرف وہ عدالتوں میں پہلے حکم نامے کا دفاع کریں گے، جس کے بارے میں ہمیں یقین ہے کہ وہ مکمل طور پر ان کے صدارتی اختیار کے زمرے میں آتا ہے ۔ بلکہ اس اختیار کا استعمال جو ایک نئے حکم نامے کے ساتھ قانون کے مطابق غیر متنازعہ ہوگا۔ پینس نے یہ الفاظ سی بی ایس ٹیلیویژن کے پروگرام دِس مارننگ میں کہے۔
وفاقی عدالتوں نے انتظامیہ کی جانب سے 27 جنوری کو جاری ہونے والے اس حکم نامے کو روک دیا تھا جس نے عارضی طور پر عراق، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے لوگوں پر امریکہ میں داخل ہونے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ امریکہ کا پناہ گزین پروگرام بھی اس کے باعث رک گیا تھا۔
امریکہ میں اس پابندی کے خلاف دو درجن سے زائد عدالتی درخواستیں دائر کی گئیں تھیں، لیکن یہ نویں سرکٹ کورٹ آف اپیلز تھی جس نے ریاست واشنگٹن کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست پر اس پابندی کو منسوخ کر دیا۔
اس حکم نامے کی وجہ سے ایرپورٹس پر مسافروں کو پریشانیوں کو سامنا ہوا تھا۔ ان افراد کو بھی داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا جن کے پاس گرین کارڈ تھا، یہ افراد قانونی طور پر امریکہ میں مستقل رہائش اختیار کر سکتے ہیں۔
پینس نے کہا کہ نظر ثانی شدہ حکم نامہ چند دنوں میں جاری کر دیا جائے گا۔
انتظامیہ نے کہا ہے کہ نئے حکم نامے میں مستقل رہائشیوں یعنی گرین کارڈ رکھنے والوں کو اس پابندی سے مبرا رکھا جائے گا تاکہ مخالفین کے لیے اسے چیلنج کرنا مشکل ہو۔
وائٹ ہاؤس کے ذراع نے پہلے کہا تھا کہ نئے حکم نامے پر بدھ کو دستخط ہو سکتے ہیں۔ لیکن انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے سی این این کو بتایا کہ اس میں تاخیر کر دی گئی تاکہ کانگرس سے پہلے خطاب کے دوران صدر کو ملنے والے سازگار رد عمل کو کمزور کرنے سے روکا جا سکے۔
صدر ٹرمپ نے منگل کی رات کانگرس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا اور مجموعی طور پر اس تقریر کو مثبت انداز میں دیکھا گیا ہے۔