پھر اس کے بعد پہاڑ اس کو خود پکاریں گے تو لوٹ آ اسے وادی میں اک صدا دے کر
شمالی پہاڑوں کی برف پوش چوٹیوں پر جب برف پگھلتی ہے تو پانی آبشاروں، جھرنو، نالوں اور ندیوں کی شکل میں راستے کی وادیوں کو سیراب کرتا ہوا میدانی علاقوں میں بہتے دریاوں کا حصہ بن کر پورے ملک کو زرخیزی اور شادابی سے ھمکنار کرتا ہے لیکن ان بلندیوں سے فکرو دانش کے وہ سوتے بھی پھوٹتے ہیں جو پہاڑوں کی گھمبیر خاموشیوں کو زبان دیتے ہیں، چترال کے دور افتادہ فلک بوس پہاڑوں کے دامن میں واقع ایک غیر معروف سی سی وادی کھوت میں میں علم و دانش کا ایک ایسا سر چشمہ ہے جسے دنیا رحمت عزیز چترالی کے نام سے جانتی ہے رحمت عزیز چترالی بیک وقت ممتاز سائنسدان، موجد، شاعر، ادیب، مترجم، محقق، ماہر لسانیات، دانشور اور سماجی رہنما ہیں۔
رحمت عزیز چترالی نے علاقائی زبان کھوار کی آولین کلیدی تختی یعنی کیبورڈ تیار کیا ہے اور احساس حب الوطنی کے ساتھ اپنی یہ ایجاد ضرورت مندوں تک مفت پہنچارہے ہیں، کھوار زبان پاکستان کے ضلع چترال، وادی کالام(سوات)، ضلع غذز(گلگت بلتستان)، افغانستان، ہندوستان اور سنکیانگ (چین) میں بولی جانے والی زبان ہے، رحمت عزیز چترالی نے اس زبان کو اپنے سافٹویر کے زریعے اس قابل بنادیا ہے کہ اب کھوار میں کہی ہوئی باتیں اردو، فارسی، پنجابی، یدغہ، ڈوماکی اور دیگر پاکستانی زبانوں میں کمپیوٹر پر ترجمہ کرکے سمجھی اور سمجھائی جاسکتی ہیں۔ اس سافٹویر کو کمپیوٹر سے منسلک کرنے کے لیے اسکی موجودہ سیٹنگ میں تبدیلی کئے بغیر باآسانی سے ہرکوئی اسے مفت استعمال کرسکتا ہے۔
رحمت عزیز چترالی اس اعتبار سے بھی معمولی ذہن کے آدمی ہیں کہ شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال کے بہت سے کلام کو کھوار زبان میں ترجمہ کرکے چترال، سوات، گلگت بلتستان، افغانستان، ہندوستان اور سنگکیانگ (چین) کے کھوار بولنے والے لوگوں تک علامہ اقبال کا پیغام خودداری و ایمان پرستی پہنچایا ہے، وہ خود ایک صاحب فن شاعر بھی ہیں ان کے شعری مجموعوں میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم، گلدان رحمت، گلدستہء رحمت، گل و بلبل، گلزوخ، گلشن کھوار کے علاوہ چترالی زبان میں فروع تعلیم کے حوالے سے ان کی کاوش کھوار قاعدہ اور اقبال فہمی کے سلسلے میں ایک ضخیم کتاب بھی معرض اشاعت میں آ چکی ہیں۔
رحمت عزیز چترالی نے پاکستان کی معدومیت کا شکار چالیس زبانوں کو ایک ہی کیبورڈ کے زریعے کمپیوٹر پر تحریر کے قابل بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام روشن کردیا ہے، یہ دنیا کا واحد سافٹویر ہے کہ جسے خریدنے کی ضرورت نہیں اور کمپیوٹر کی سیٹنگ کو چینج کیے بغیر اس کیبورڈ سے چالیس زبانوں کو لکھنے کی سہولت موجود ہے یہ دنیا کا واحد کیبورڈ ہے جس سے بیک وقت ایک سے زائد زبانوں کو تحریر کرنے کی سہولت موجود ہے، رحمت عزیز چترالی نے اپنی اس ایجاد کو ان زبانوں کے بولنے والوں، ماہرلسانیات اور محققین کے استفادے کے لیے مفت پیش کردیا ہے، اس سافٹویر سے نہ صرف چالیس زبانوں میں کمپیوٹر پر ٹائپنگ ہوتی ہے بلکہ انٹرنیٹ پر پڑا مواد ویڈیو، آڈیو اور تحریر بھی اس سرچ انج کے زریعے تلاش اور محفوظ کیا جاسکتاہے، اس شاندار کارکردگی کی بنا پر آپ کو ڈاکٹر عبدالقدیر خان گولڈمیڈل، پرائڈ آف دی نیشن گولڈمیڈل، رائل کامن ویلتھ سوسائٹی برطانیہ کی طرف ایسوسی ایٹ فیلوشپ کی اعزازی ڈگری اور انٹرنیشنل اینوویشن ایوارڈ(جرمنی)، شندور ایوارڈ، چترال ھیومن ڈولپمنٹ ایوارڈ، اینوویٹیو اینیشئٹیو ایوارڈ، اقوام متحدہ، یوتھ رولیوشن کلان کی طرف سے پاکستان یوتھ آئکون ایوارڈ اور دیگر ایوارڈز، اعزازات اور میڈلز بھی عطا کئے گئے ہیں، حکومت پاکستان کے لیے یہ خوشی کی بات ہے کہ پاکستان کے ایک ہونہار سائنسدان اور ماہرلسانیات نے پاکستان کی چالیس زبانوں کو ایک سافٹ ویر کے زریعے تحریر کے قابل بناکر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کردیا، یہ تمام پاکستانیوں کے لیے اعزاز کی بات ہے۔
رحمت عزیز چترالی بین الاقوامی سطح پر بھی ایک معروف اور ممتاز شخصیت ہیں، ادب، لسانیات، سائنس و ٹیکنالوجی اور ایجادات کے شعبے میں نمایان خدمات انجام دینے پر انہیں متعدد ملکی اور بین الاقوامی ایوارڈز، گولڈ میڈلز، اعزازت اور اسناد سے نوازا گیا ہے لیکن معدومیت کا شکار چالیس مادری زبانوں کا آولین کیبورڈ ان کا سب سے اہم کارنامہ ہے ایک ایسا کارنامہ جس سے پاکستان کی معدوم ہوتی ہوتی ہوئی زبانوں اور تہذیبوں کو نکھارنے اور سنوار کر دنیا کی دیگر زبانوں کے ساتھ لاکھڑا کیا ہے رحمت عزیز چترالی کی ایجاد سے اردو، پنجابی، فارسی، سرائکی، ہندکو کے باسی باالخصوص پاکستانی جامعات میں زبانوں کے ایم اے، ایم فل اور پی ایچ ڈی کے طالب علم، معلمین، اور محققین فائدہ اٹھائیںگے تو پاکستان کی دیگر زبانوں کے دانشور بھی بے شمار زبانوں کے روایات شعرو ادب اور علم و فن سے استفادہ کرسکیں گے۔
نظریہ پاکستان کونسل کی طرف سے چترال کے اس ذہین سائنسدان، موجد اور لکھاری رحمت عزیز کو قومی خدمات، خصوصا سائنسی ایجاد کے اعتراف میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان گولڈ سے بھی نوازا گیا ہے۔