تحریر : عبد الجبار خان ضلع راجن پور جغرافیائی اعتبار سے پاکستان میں ایسی جگہ واقع ہے جو پا کستا ن کا درمیان بنتا ہے جو سندھ بلوچستان اور ڈیرہ غا زی خا ن کے را ستے خیبر پختون خواہ سے کو ملاتاہے اگر یوں کہا جا ئے تو غلط نہ ہو گاکہ راجن پور تمام صوبوں کو جوڑنے والا ایک پو ائنٹ ہے اور پاکستان کا واحد اضلا ع میں شامل ہو تا ہے جو ایک وقت میں تین صوبوں کو جو ڑ تا ہے اب ان صوبوں کی سرحدوں پر ہو نے کی وجہ سے یہاں پاکستان کے سارے رنگ دیکھنے کو ملتے ہیں یہاں پر ہر زبان والے نے والے افراد رہتے ہیں ویسے تو بری تعداد میں سرائیکی بولی جا تی ہے جبکہ اس زبان کو بولنے والے دوسری زبانوں کے لو گ بھی کافی تعداد میں ہیں یہاں پر ہر ثقافت کے رنگ دیکھنے کو ملیں گے۔
یہاں سندھی بلوچی پنجابی پختون اردو سرائیکی سب یہاں بستے ہیں اب ان سب کے یہاں رہنے اور بسنے کی وجہ سے اگر راجن پور کو پا کستان کی ثقافتوں کا گل دستہ کہا جا ئے تو غلط نہ ہو گا جس میں پورا پا کستان بستہ ہے جس کو کوئی بھی یہاں آکر دیکھ سکتا ہے کہ یہاں لوگ بلوچی پگڑی سندھی ٹوپی اجرک پختون ٹو پی پختون پگڑی پنجابی دھوتی پہنے سب افراد ملیں گے اور تو اور کسی بھی زبان سے تعلق رکھنے والے افراد ہو ں ان کی زبان کے کسی خاص دن کے مو قع پر تمام لو گ ان تقاریب میں نا صرف شامل ہوتے ہیں بلکہ ایک دوسرے مخصوص لبا س اور پہناوے بھی پہنتے ہیں یہ پر سب زبانوں کے دن منا ئے جا تے ہیں۔
پنجابی بلو چ سرائیکی سندھ پختون ۔یہاں کے لوگ ایک دوسرے کی شادیوںمیں جاتے ہیں تو ان ہی کی ثقافتی لباس زیب تن کر کے جاتے ہیں بلکہ کوئی کسی اور زبان سے تعلق رکھنے والے کی شادی کی تقاریب ہو گی تو فیشن کے طور پر کسی اور کا ثقافتی لباس پہنتا ہے جس سے اس کی خوبصورتی اور نما یا ہو جاتی ہے جب کے ایک دوسرے کی شادیوں میں جا کر ان کے مخصوص ڈانس جھمر لوڈی بھنگڑا دھمال اور خٹک ڈانس بھیڈالتے ہیں یا پر بسنے والے افراد زیادہ تر سرائیکی زبان کو ابلاغ کا ذرلعہ بناتے ہیں جبکہ ہر زبان والے ایک دوسرے کی زبانوں سے کافی حد تک سمجھتے اور چند الفاظ بول بھی لیتے ہیں ۔
یہاں پر بسنے والے نہایت ہی پر امن طور پر پیار محبت کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں جن کا کسی بھی زبان لسانیت اور ثقافت کا کبھی کو ئی جھگڑا نہیں ہو ا جو پا کستان کا حسن ہے اور پورے پاکستان کے لئے مثال ہے کہ یکجہتی ہو تو ایسی۔