برسلز (پ۔ر) چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے کہا ہے کہ آرٹ اور کلچر لوگوں کے حقوق اجاگرکرنے کے لئے موثر ذرائع ہیں اور ان ذرائع کو استعمال کر کے کشمیریوں کی آواز کو بھی بلند کیا جا سکتا ہے۔
جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ایکس تھیٹر کے زیراہتمام ’’بھارتی تسلط کے خلاف سترسالہ مزاحمت‘‘ کے عنوان سے پینل مباحثے کے دوران گفتگو کررہے تھے۔ مباحثے میں جرمن پروفیسرماکس کرامرنے بھی حصہ لیا جبکہ میزبانی کے فرائض پاکستانی صحافی عرفان آفتاب نے انجام دیئے۔مباحثے سے قبل کشمیرپر ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی اور اس دوران مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے جرمن باشندے موجودتھے جن میں متعددماہرین اور دانشورشامل تھے ۔ علی رضاسید نے مسئلہ کشمیر خصوصاً مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر شرکاء کے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔ یہ مباحثہ ایکس تھیٹر کے زیراہتمام اس پروگرام کاحصہ تھا جودنیا کے مختلف موضوعات پر تین ہفتے تک جاری رہے گا۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کہاکہ آرٹ اور آرٹسٹس حق خودارادیت کے لئے جاری کشمیری تحریک آزادی میں اہم کرداراداکررہے ہیں۔کلچر کے ذریعے تحریک مزاحمت کسی بھی غیر متشددجدوجہد کا اہم حصہ ہوتی ہے۔شعراء اور فنکار اپنے کام کے ذریعے لوگوں کے دکھ میں شریک ہوتے ہیں اور ان کی حقوق کے لئے جدوجہد کو دنیا تک پہنچاتے ہیں اور کشمیری شعرا ء اور فنکار بھی ایسا ہی کررہے ہیں۔
علی رضاسید نے ایکس تھیٹرکی طرف سے منعقد ہونے والے اس مباحثے کی تعریف کی اور کہاکہ اس پروگرام سے کشمیریوں کی آواز دنیا تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔جوقومیں آزادی کی تحریک میں مشغول ہوتی ہیں ، ثفاقت ، فنون لطیفہ، فلم، تھیٹر ، شاعری ، نغمے اور ترانے ان کی تحریک کو تقویت بخشتے ہیں اوربلاخر ان قوموں کو غیرملکی تسلط کے خلاف کامیابی حاصل ہوتی ہے۔ فنکاراور شعراء لوگوں کے اذہان اور قلوب پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ایک نغمہ ، ایک نظم ، تھیٹرکاایک مکالمہ اور ایک ڈرامہ لوگوں کو طویل تقریر وں اور نعروں سے زیادہ متاثر کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے یہ بات کشمیر میں مشاہدہ کی ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہد شاعری، نقاشی اورکئی فنو ن اورمتعدد ثقافتی شکلوں میں موجودہے جن میں فنکاروں اور شعراء نے اپنے فن اور کلام کے ذریعے عزم کا اظہارکیا ہے اورکشمیرپر تسلط کے خلاف آوازبلند کی ہے۔