اے طائر لاہوتی، ہن لالے جوتی

Allama Iqbal

Allama Iqbal

تحریر : امتیاز علی شاکر
اے طائر لاہوتی، اس رزق سے موت اچھی جس رزق سے آتی ہو، پرواز میں کوتاہی یہ شعر سن کرہمیں اقبال یاد آئے نہ آئے ایک سیاسی جماعت کی قیادت کاجوش وجذبہ ضروریادآتاہے،شاعرآج زندے ہوتے توموجودہ حالات کی ترجمانی کچھ یوں کرتے کہ اے طائرلاہوتی،ہن لالے جوتی،حاکمین وقت کی زبان سے انتخابی مہم کے دوران ” اے طائرلاہوتی،اس رزق سے موت اچھی جس رزق سے آتی ہوپرواز میں کوتاہی ”کے جملوں پر مشتمل غزل سن سن کر قوم کوزبانی یاد ہوگئی تھی، اقتدار میں آتے ہی پروازتوکیاقومی غیرت کوبھی دائوپرلگا کر سیدھاآئی ایم ایف کا راستہ پکڑے قوم کولگاتارسودی قرض کی زنجیروں میں جکڑتے جارہے ہیں،ذاتی کاروبارخوب پھل پھول رہے ہیں جبکہ ملکی ادارے فروخت ہورہے ہیں، ریاست عوام کا گھراورحاکمین ماں ،باپ ہوتے ہیں، پاکستان ہماراگھرہے ،صدافسوس کہ حکمران عوام کے والدین نہیں دشمن ہیں، والدین کبھی اپنے بچوں کا نقصان نہیں دیکھ سکتے اس لئے بہت سارے تحفے لیتے دیتے رہتے ہیں،خودغیرمحفوظ رہ کربھی بچوں کومحفوظ رکھتے ہیں،دیکھاآپ نے ہمارے حکمران پاکستان میں غیرمحفوط ہیں جبکہ اُن کے بچے اورکاروباربیرون ملک نہ صرف محفوظ بلکہ خوب ترقی کررہے ہے،چورکامیاب واردات کے بعد چوری کا سامان کسی محفوظ مقام پرپہنچاکرواپس اس جگہ پہنچ کرشورمچائے کہ دیکھوچوری ہوگئی۔

چورساراکچھ لے گئے اس موقع پرکہتے ہیں چورمچائے شور لگا کر پورازور،انتخابی مہم کے دوران لوٹی گئی ملکی دولت کی پائی پائی کاحساب لینے، اشرافیہ کولاہورکی سڑکوں پرگھسیٹنے کے دعویدار،سیاسی مخالفین کے خلاف سخت تنقیدی لہجہ اختیارکرنے والے میاں شہبازشریف مسلسل 9سال سے پنجاب کے وزیراعلیٰ ہیں،پاکستان پرطویل ترین حکمرانی کااعزازبھی شریف خاندان کے پاس ہے، 8مارچ خواتین کے عالمی دن کے موقع پرایوان اقبال میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ وزیراعظم،وزرائے اعلیٰ، وزرائ، ججز، جنرلز، تاجروں، سیاستدانوں اورسب کو احتساب کے شفاف نظام کو خودپر لاگوکرنا ہوگا،”یہاں تو عوام غیرمحفوظ جبکہ عدالتی فیصلے محفوظ کئے جاتے ہیں،کیامیاں صاحب نہیں جانتے کہ ملک میںایسے نظام کانام نشان تک موجودنہ ہے، حکمران طاقت میں ہوکربھی کسی کا احتساب نہیں کررہے توپھرکوئی کیونکراحتساب کے شفاف نظام کو خودپر لاگوکرے گا؟”فرماتے ہیں70 برس میں ملک کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا گیا،شفاف احتساب کے بغیر کوئی قوم آگے نہیں بڑھ سکتی ،اربوں کھربوں روپے کے قرضے ہڑپ کرنے والے امیر ترین لوگ کرپشن کے خلاف لیکچراوربھاشن دیتے ہیں۔

ان امیر ترین لوگوں نے قرضے ہڑپ کر کے پاکستان کے غریب لوگوں کا حق مارا ہے،قرض ہڑپ کرنے والوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں، وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے کہا آج ہزاروں بچے اور بچیاں وسائل نہ ہونے کے باعث انجینئرز ، ڈاکٹرز بننے سے محروم رہ گئے ہیں تو اس کی ذمہ دار اشرافیہ ہے کیونکہ بدقسمتی سے سیاستدانوں،افسر شاہی اوربااختیار طبقے نے ملک کی تقدیر کو بدلنے نہیں دیاجس کی واحد مجرم ملک کی اشرافیہ ہے،انہوں نے کہا کہ قذافی سٹیڈیم میں شاندار کرکٹ میچ کے کامیاب انعقاد کو یقینی بنایا جو پاکستان کے مخالفین اور امن کے دشمنوں کے چہروں پر زناٹے دار تھپڑ ہے، وزیراعلیٰ نے خود روزگار سکیم کے تحت 15ہزار روپے بلاسود قرض حاصل کر کے اکیڈمی چلانے والی خاتون کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ماں کسی بینک سے قرضہ لیتی اورکسی وجہ کے باعث یہ قرضہ واپس نہ کرسکتی تواس کے خلاف ایف آئی آر درج ہوجاتی،دوسری طرف کاروں،کوٹھیوں، فیکٹریوں کے مالکان امیر ترین لوگ موجود ہیں ،جنہوں نے اس غریب قوم کے اربوں کھربوں روپے کے قرضے ہڑپ کیے اوروہ ایمانداری ،دیانت اپنانے کااورکرپشن کے خلاف لیکچردیتے ہیں ،ان امیر ترین لوگوں نے قرضے ہڑپ کر کے پاکستان کے غریب لوگوں کا حق مارا ہے،غریبوں ،یتیموں،مسکینوں کا حق مارنے والے ،پاکستان کو کنگال کرنیوالے ان افراد کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔

Gavel

Gavel

گزشتہ70 سالوں میں اس ملک کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا گیا”عالم پناہ کی شان میں شدید گستاخی کرتے ہوئے عرض ہے کہ 15ہزار روپے قرض واپس نہ کرنے والی عورت کیخلاف ایف آئی آرکس ملک میں درج ہوجاتی ؟پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ہوتی توپھراربوں،کھربوں ہڑپ کرنیوالوں کے خلاف ایف آئی آر کیوں درج نہیں کرتے؟کیاصوبہ پنجاب کاکوئی ادارہ جناب کے اختیارمیں نہیں؟ ماضی پرمٹی ڈالیں جناب کا موجودہ دوراقتدارجومسلسل 9سال کاہوچکاہے بھی اُن 70سالوں میںشامل ہے،کتنی حیران کن اورتکلیف دہ بات ہے کہ تاریخ کی طویل ترین حکمرانی چلانے والاشخص کہہ رہاہے کہ کوٹھیوں، فیکٹریوں کے مالکان امیر ترین لوگ ،جنہوں نے اس غریب قوم کے اربوں کھربوں روپے کے قرضے ہڑپ کیے اوروہ ایمانداری ،دیانت اورکرپشن کے خلاف بھاشن دیتے ہیں ان امیر ترین لوگوں نے قرضے ہڑپ کر کے پاکستان کے غریب لوگوں کا حق مارا ہے،غریبوں ،یتیموں، مسکینوں کا حق مارنے والے اورپاکستان کو کنگال کرنیوالے ان افراد کو کوئی پوچھنے والا نہیں،راقم قوی یقین کے ساتھ کہتاہے کہ اس روزوزیراعلیٰ پنجاب کسی اچھے لکھاری کاکالم پڑھ کرجذاتی ہوگئے ہوں گے یاپھروہ بھول گئے ہوں گے کہ اُن کے بڑے بھائی تیسری باروزیراعظم اوروہ خودنامعلوم کتنی بارملک کے بڑے صوبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ ہیں۔

قرض اتاروملک سنواروسکیم چلاکرعوام کولوٹ کرآج تک مزید فرض لے رہیں ،انہیں بھی کوئی پوچھینے والانہیں ، قذافی سٹیڈیم میں شاندار کرکٹ میچ کے کامیاب انعقاد کو یقینی بنا کر پاکستان کے مخالفین اور امن کے دشمنوں کے چہروں پر زناٹے دار تھپڑ مارنے والے ایسے غریب شخص جس نے کبھی کار میں سفر نہیں کیا،کوٹھی توکبھی خواب میں بھی نہیں دیکھی،فیکٹری میں تواسے کبھی مزدوری بھی نہیں ملی،ایسے ایماندارغریب ہاری کے بیٹے کاکوئی ایساواقف بھی نہیں ہے جو کاروں،کوٹھیوں، فیکٹریوں کے مالکان امیر ترین لوگوں ،جنہوں نے اس غریب قوم کے اربوں کھربوں روپے کے قرضے ہڑپ کیے اوراس پرظلم دیکھوکہ اب وہ ایمانداری ،دیانت اورکرپشن کے خلاف لیکچر دیتے ہیں ،جن امیر ترین لوگوں نے قرضے ہڑپ کر کے پاکستان کے غریب لوگوں کا حق مارا ہے۔

غریبوں ،یتیموں،مسکینوں کا حق مارکرپاکستان کو کنگال کرنیوالے والوں کے منہ پرزناٹے دارتھپڑرسیدکرسکے،ارے یاد آیااپنے بڑے بھائی کوہی بتادیں کہ اس ملک میں غریبوں ،یتیموں،مسکینوں کا حق مارکرپاکستان کو کنگال کرنے والے کہاںرہتے ہیں ،شایدوہ کچھ کرپائے،اُن کاتوفیصلہ بھی محفوظ ہے،ارے واہ ستم دیکھوفیصلہ پاکستان میں محفوظ جبکہ حکمرانوں کے بچے اورکاروبارغیرمحفوظ ہیں،راقم یہاں بس یہی کہہ سکتاہے کہ بہت ہوگیا، اے طائرلاہوتی،ہن لالے جوتی،جن لوگوں کوقوم نے ووٹ دے کربااختیاربنایاآج وہ دھڑے سے کرپشن کررہے اورساتھ سچے ثابت ہونے کیلئے جذاتی تقاریرفرمارہے ہیں۔

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر : امتیاز علی شاکر
imtiazali470@gmail.com
03134237009