تحریر : انجینئر افتخار چودھری نیتاں ماڑیاں تئے کم اولے یعنی سوشل میڈیا پر روز دھنائی سے بچنے کے لئے زہریلے پیجز کا بہانہ تراش کر فیس بک کی بندش۔بھلے او عاشق رسولو!ملعونہ آسیہ بی بی کو بچا کے رکھا اور ایک سچے عاشق رسولۖ کو ایک سال قبل پھانسی کے جھولے پر لہرا دیا۔اس کا قصور حب نبی تھاۖ۔لٹکانے میں دیر نہیں لگائی۔ نواز شریف تو ہے ہی جنرل راحیل کی پرستش اور پوجا کرنے والے کبھی اس نقطے کی طرف بھی دیکھیں ۔مجھے پاکستانی قوانین کی تنفید پر کبھی اعتراض نہیں رہا لیکن مجھے یہ تو بتائیے یہی قانون گونگا اور بہرہ کیوں بن جاتا ہے۔
مجھے فخر ہے اور یہی میری زندگی کا توشہ ہے جو مجھے اللہ کے رسولۖ کی شفاعت کا باعث بنے گا یہی توشہ باعث افتخار ہے دوست پوچھتے ہیں کہ کالم کا عنوان ناموں سے رکھنے سے کالم کی بکری کم ہو جاتی ہے لیکن اچھا لکھے دیتا ہوں کہ باعث افتخار ہے کیا؟گجرانوالہ کے محلہ باغبانپورہ کے مدرسہ اشرف العلوم کے سامنے سے تحریک ختم نبوت میں گرفتاری چوکی گھنٹہ گھر میں تشدد،مدینہ منورہ میں گنبد رسولۖ پر سبز رنگ کرنے کی دعوت اور عین وقت پر روتے ہوئے انکار کہ میں کیسے اپنے آقاۖ کے اوپر ہو سکتا ہوں۔ممتاز قادری شہید کے کیس میں آگے بڑھ کر لڑنا توہین رسالت کے خاکوں پر اپنے قائد کو مذمت پر مجبور کرنا یہی کچھ ہے میری پوٹلی میں۔آج بھی میریاں اکھیاں دل اور جان مدینے کی گلیوں میں ہیں جہاں کی تنگ و تاریک گلیوں میں کمر پر دہی کے سو دوسو ڈبے لادے۔ ڑنگ بڑنگے دہی کے نعرے لگاتا مسجد نبویۖ میں لگائے گئے رمضان کے دستر خوان کی جانب رواں دواں ہوا کرتا تھا۔مجھے کہنے دیجئے کہ عشق مصطفیۖ کے بغیر زندگیاں اندھیری ہیں۔یہ سوال آج بھی زندہ ہے کہ ملعونہ کو پھانسی کیوں نہیں دی جا رہی۔کہا جاتا ہے کہ فیس بک کے مالکان نے آپ کو معلومات نہیں دیں۔
مجھے بس آپ سے سوال کرنا ہے کہ جب جناب ظفر اقبال جھگڑا کی تصویر کو جسٹس ثاقب نثار سمجھا گیا تو پرچے کٹ گئے یہاں ولد راہ لوگوں نے میرے آقا کے نام کی تذلیل کی یہاں آپ کو ایڈریسز نہیں ملتے تو پھر یہ قوانین بھاڑ میں جائیں۔ایک گونگا شخص جو سال کے سال بولتا ہے وہ مطالبہ کرتا ہے کہ جناب مولانا مہربانی کیجئے سود میں کچھ گنجائش کریں۔اور جیسا کہ میں نے کہا کہ انہی لوگوں کے دستخطوں سے ممتاز قادری پھانسی چڑھ گئے۔قتل کی حمائت کبھی نہیں کی جا سکتی مگر ملعونہ کے سر پر ہاتھ رکھنا کہاںکا انصاف ہے اگر ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرتی تو پنجاب کا گورنر کبھی قتل نہ ہوتا۔دیر سے آنے والے فیصلے یہی گل کھلاتے ہیں ایک اور فیصلہ کئی دنوں سے قومے میں ہے پتہ نہیں کتنا بڑا ہے جو غیر محفوظ نہیں ہو رہا۔ویسے سڑکیں تو ہیں ناں۔ ملعونہ آسیہ جس کے نام کے ساتھ بی بی لگانا اس لفظ کی توہین ہے اسے سر عام جا کر ملنا اور دنیا کو یہ تآثر دینا کہ میں لبرل ہوں۔اس کی موت پر شکرانے کے نفل ادا ہوئے ہاں مگر چند موم بتی لوگ مادر پدر آزاد این جی اوز کی کی چلی ہوئی کارتوس عورتیں ضرور ناراض تھیں۔
Muhammad PBUH
یاد رکھئے پاکستان کو آپ نہیں بدل سکتے اس قوم میں لاکھ برائیاں سہی مگر آقامحمد ۖ کے نام پر صدقے واری ہو جاتی ہیں۔آئیں ایک گواہی دے دوں احمد فراز جب جدہ آئے تو انہوں نے مجھے یہ بات بتائی کہ ایک محفل میں پینے پلانے کے بعد چند غیر مسلم ادیبوں کے درمیان بیٹھا ہوا تھا کہ ایک نے نبی پاکۖ کا کا نام لے کر گستاخی جس کی میں نے خوب درگت بنائی۔میں نے حیرانگی سے ان کی طرف دیکھا کہنے لگے یار گنہگار تے میں بڑا واں پر اپنے نبیۖ دی توہین تئے نئی برداشت ہوندی۔ کون بد بخت ہو گا جسے اپنے نبیۖ سے پیار نہیں ہو گا۔یہ جو موچی بھینسے اور حوالدار کر رہے ہیں میں آپ سب کو ڈرا رہا ہوں کہ ان کی بلی تیار ہو رہی ہے ان لوگوں کو تیار کیا جا رہا ہے کہ وقص گورایا سلمان آپ یہ کام کرو اور ظاہر ہے اس کا عوضانہ دیا جاتا ہے۔ہو گا یہ کہ کوئی اٹھے گا اور ان سے ٹکرا جائے گا ایک عالم میں شور مچے گا کہ پاکستان ایک انتہا پسند ملک ہے اس پر پابندیاں لگائی جائیں حکومت کسی اور کو ممتاز قادری بناتی رہے گی۔
عمران خان نے کیا خوب کہا تھا کہ حکومت اسے اسلمی کانفرنس کی تنظیم میں لے جائے اور اقوام متحدہ کو شامل کرے۔میں یہ چاہوں گا کہ اگر فیس بک بند کرنے کے لئے یہ بہانہ درکار ہے تو ہمیں اپنے گھر کے بچھڑوں کا علم ہے دانت نہیں دیکھنے کی ضرورت در اصل سوشل میڈیا پر جو نون لیگ کی دھنائی ہوتی ہے اسے حب رسالت مآاب کی آڑ لے کر بند کیا جا رہا ہے۔ویسے مقدر میں جو بے عزتی لکھ دی جائے وہ ہو کر رہتی ہے۔چاہے آپ سارے ٹکٹ ہی لیکیوں کو دے دیں غائب سے ایک آواز ضرور سنائی دیتی ہے گو نواز گو۔جن لوگوں نے سود کے خلاف عدالتوں میں جانے کا فیصلہ کیا شائد انہوں نے نبی اکرمۖ کے فرمودات کو پڑھا ہی نہیں کہ سود ہے کیا اور یہ کس جرم کے برابر ہے۔جناب صدر ممنون حسین مولانا حضرات سے گجنائشیں مانگ کر سچ پوچھئے آپ نے جنازہ حرام کیا ہے۔مرنا تو ہم سب نے ہیں اس عہدے کے لئے اتنی بڑی غلطی کا ارتکاب۔میرے خیال میں آپ پر تو پینسٹھ چھیاسٹھ لگنی چاہئے۔
توہین رسالت مآبۖ کو کالا قانون کہنا کہاں کی شرافت ہے۔سلمان تآثیر کی قبر میں آگ وہ کون ہوتا تھا کہ کہ جیل میں جائے اور آسیہ ملعونہ کو تسلی دلائے کہ فکر نہ کرو میں ہوں نا۔جب اس قسم کی حرکات ہوتی ہیں تو پھر جنم لیتے ہیں ممتاز قادری۔غازی علم دین شہید نے بھی تو یہی کیا تھا۔رنگیلا رسول چھاپنے والا کا کام تمام کیا۔بد قسمتی یہ ہے کہ یورپ کے بہت سے ممالک نے یہودیوں کے ہولوکاسٹ (نسل کشی) کو نہ ماننے والوں پر سزائیں مقرر کر رکھی ہیں ۔یہاں پاکستان میں قوانین ہیں مگر ان پر عمل نہیں کیا جاتا۔ایک ملعون کو اگر پھانسی کے تختہ ء دار پر لٹکا دیا جائے تو کسی کو جرائت نہ ہو۔کہا جاتا ہے کہ اس قانون کا استعمال غلط کیا جاتا ہے ۔تو پھر جناب سارے قوانین کا استعمال غلط ہوتا ہے ۔ماڈل ٹائون کی دیواروں کے ساتھ چودہ بے گناہوں کا خون کس زمرے میں گیا ہے۔کس آئین کی کی شق کو استعمال کر کے انہیں مارا گیا تھا؟یہ سب بہانے جھوٹ اور فراڈ ہے سچ تو یہ ہے کہ ان حکمرانوں میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ وہ اپنے اقتتدار کی قربانی دے سکیں سب کو پتہ ہے دنیاوی خدا کون ہیں؟ اور حرام خوری کا سامان کہاں سے آسانی سے ملتا ہے۔فیس بک نے شائد حکومت کا بہت کچھ بند کر رکھا ہے جسے بند کرنے کے لئے وہ بہانے ڈھونڈ رہی ہے۔
ایک بات ان کے لئے جو اپنے آپ کو آئی ٹی کا ماہر کہتے ہیں ہمارے ننھے منے بچے تک مائکروسافٹ چیمپئن بن چکے ہیں یہ تجربہ کار کدھر ہیں کیا یہ اپنے طور پر ان مکروہ ویب سائٹوں کو بند نہیں کر سکتے ہیں۔یا پھر کسی کو پھر کسی کا متحان مقصود ہے؟قوم مر نہیں گئی علم دین غازی ،ممتاز قادری اور عامر چیمہ اس قوم کی کوئی آخری پیداوار نہ تھے۔یہ کالم نہیں میری چیخ و پکار ہے۔جس کی اکھیاں جس کا دل مدینے رہ گیا ہو وہ چیخ ہی سکتا ہے۔یہی کالم میرے لئے باعث افتخار ہی نہیں باعث صد افتخار ہو گا۔ میرے بچو!اسے پرنٹ کرا کے میری قبر کی مٹی میں ملا دینا ۔پھر میں جانوں میرے فرشتے جانیں۔