واشنگٹن (جیوڈیسک) سعودی عرب کے نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی ہے اور ان سے دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان صدر ٹرمپ اور دوسرے اعلیٰ امریکی عہدہ داروں سے ملاقات کے لیے سوموار کو الریاض سے امریکا کے دورے پر روانہ ہوئے تھے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے جنوری میں اقتدار سنبھالنے کے بعد کسی اعلیٰ سعودی عہدہ دار کا وائٹ ہاؤس کا یہ پہلا دورہ ہے اور یہ ٹرمپ انتظامیہ اور سعودی عرب کے درمیان بھی اعلیٰ سطح پر پہلا براہ راست رابطہ ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان ٹرمپ انتظامیہ کے دوسرے عہدہ داروں سے بھی امریکا اور سعودی عرب کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور اور تنازعات کے بارے میں تبادلہ خیال کرنے والے ہیں۔سعودی عرب امریکا کی نئی انتظامیہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے جبکہ امریکا بھی سعودی مملکت کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعلقات کو بڑھانا چاہتا ہے۔
دونوں ممالک داعش کے خلاف مہم میں اتحادی ہیں اور ان کے لڑاکا طیارے شام میں داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کررہے ہیں۔اس کے علاوہ امریکا اور سعودی عرب یمن میں القاعدہ کے جنگجوؤں کے خلاف بھی مہم میں شریک ہیں۔نیز سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد یمن مین ایران کے حمایت یافتہ حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف جنگ آزما ہے۔
سعودی نائب ولی عہد ایسے وقت میں واشنگٹن گئے ہیں جب امریکا نے یمن میں جنگجو تنظیم ’’جزیرہ نما عرب میں القاعدہ‘‘ کے خلاف اپنے فوجی مشن کو بڑھا دیا ہے۔ٹرمپ انتظامیہ یمن میں جاری جنگ سے متعلق اپنی حکمت عملی پر نظرثانی کررہی ہے اور وہ جنگ زدہ ملک میں ایران کی مداخلت کے خاتمے کے لیے ایک سخت حکمت عملی اپنانے پر غور کررہی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ قبل ازیں یمن میں القاعدہ کی شاخ کے خلاف ایک الگ فوجی مہم کو توسیع دینے کی حمایت کرچکے ہیں۔اس وقت امریکا کے بغیر پائیلٹ جاسوس طیارے یمن میں القاعدہ کے ٹھکانوں پر میزائل حملے کررہے ہیں اور گذشتہ ماہ امریکی کمانڈوز نے اس جنگجو گروپ سے وابستہ افراد کے خلاف ایک یمنی گاؤں میں چھاپا مار کارروائی کی تھی۔