لیبیا (جیوڈیسک) روس کی تردید کے باوجود برطانیہ کے موقر اخبار گارڈئین نے منگل کو مصر کے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے مصر کی سرزمین پر 22 رکنی روسی سیکورٹی ٹیم کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔
کریملن کے عہدیدار اور قانون ساز ان شائع شدہ اطلاعات کی تردید کر رہے ہیں کہ ماسکو نے لیبیا کی سرحد کے قریب مصر میں واقع ایک فوجی اڈے پر خصوصی فورسز اور ڈرون تعینات کیے ہیں۔
یہ تردید منگل کو ایسی کئی اطلاعات کے بعد سامنے آئی کہ لیبیا کی سرحد سے 100 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع بحیرہ روم کے ساحلی قصبے سدی بارانی میں روسی فوجی سرگرمی نظر آئی ہے۔
نا ظاہر کیے بغیر بعض امریکی عہدیداروں کے حوالے سے سامنے آنے والی اطلاعات میں کہا گیا کہ روس کا بڑھتا ہوا کردار لیبیا کے باغی کمانڈر خلیفہ ہفتار کی حمایت کرنے کا حصہ ہو سکتا ہے۔
ہفتار اور اس کی نام نہاد لیبیا کی نیشنل آرمی ملک کے مشرق میں قائم حکومت کی حامی ہے۔ لیکن وہ طرابلس میں قائم بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کی حمایت کرنے سے انکار کرتے ہیں۔
وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر روسی فورسز کی تعیناتی کی یہ رپورٹس دیکھی ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ “میں نے ان کے بارے میں دیگر ذرائع سے نہیں سنا ہے۔ ”
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ “ہمارے پاس اس سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہے۔” بین الاقوامی امور سے متعلق ایک قانون ساز ولادیمر دزاباروف نے تعیناتی کی خبروں کو “جعلی قرار دیتے ہوئے (کہا کہ) ان کی طرف توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔”
روس کی وفاقی اسمبلی کے ایوان زیریں اسٹیٹ ڈوما کی دفاعی کمیٹی کے سربراہ ایندری کراسوف نے کہا کہ یہ “جان بوجھ کر غلط معلومات پھیلانے کی کوشش ہے” جن کو مقصد بین الاقوامی کشیدگی میں اضافہ کرنا ہے۔
روس کی تردید کے باوجود برطانیہ کے موقر اخبار گارڈئین نے منگل کو مصر کے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے مصر کی سرزمین پر 22 رکنی روسی سیکورٹی ٹیم کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔
انہیں ذرائع نے یہ بھی کہا کہ روس نے گزشتہ ماہ کے اوائل میں ایک دوسرے مصری اڈے کو استعمال کیا تھا تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیل بتانے سے گریز کیا۔
دوسری طرف امریکہ نے (روسی فورسز کی) تعیناتی کی ان رپورٹوں پر باضابطہ طور پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔