تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید حکمران بننے والے کالے دل اور کالے چہرے کے لوگ پاکستان میں جب اقتدار کی کری پر براجمان ہونے کے لئے پر تولتے ہیں اور اقتدار پرقابض ہوجانے کے بعدوہ اس بات کا جھوٹا حلف اٹھا لیتے ہیں کہ وہ پاکستان کے مفادات کا تحفظ کریں گے ،اور اس تحفظ کی خاطر وہ اپنے کسی بھی نقصان کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔مگر اقتدار کی کرسی پر جھولنے کے ساتھ ہی اُن کا یہ عہد بر ملا پاش پاش ہوجاتاہے۔بے نظیر کی شہادت کے بعد جیالے آصف علی زرداری نے اقتدار پر قبضہ کر لینے کے بعد پاکستان کی ریاست کے ساتھ جو ظلم کیا وہ ساری دنیا نے کھلی آنکھوں سے دیکھا تھا۔حسین حقانی کو پیپلز پارٹی میں شمولیت کے بعد پہلے پیپلز پارٹی نے وفاقی سیکریٹری لگایا گیا اور اس کے بعد امریکہ میں پاکستان کا سفیر بنا کر تعینات کر دیا گیا۔ حسین حقانی کی یہ تعیناتی بے نظیر کی شہادت کے بعد ،اقتدار ملنے پر امریکہ میں پاکستان سے زیادہ اپنے مفادات کے تحفظ کی خاطرکی گئی تھی۔تا کہ زرداری حکومت کو پورا تحفظ مل سکے۔اس طرح این آر او کے تحت پاکستان میں زرداری حکومت کی گنگا بہنے لگی۔اب پیپلز پارٹی کی ہر جانب موجاں ہی موجاں تھیں۔
امریکہ چونکہ پاکستان کو اپنی کالونی سمجھتا ہے جہاں اُسے 9/11کے بعد ایسے وائسرائے کی ضرورت تھی جو ہز ماسٹرز وائس پر بلا چوں و چرا حاضر جناب کہتا رہے۔سو وہ آصف علی زرداری کی صورت میں امریکیوں کو مل گیا تھا۔زرداری حکومت کے most obident اور وفادا رمہرے حسین حقانی کو پیپلز پارٹی کی ماضی کی حکومت نے ،جو خود بھی بظاہر شاہ سے زیادہ شاہ کی وفادار دکھائی دیتی تھیاپنے مفادات کے تحت ہی امریکہ میں پاکستان کا سفیر لگایا تھا۔آج انہوں نے پیپلز پارٹی کے کارناموں کا پول اپنے ایک امریکی اخباری مضمون میں دنیا کے سامنے کھول کے رکھدیا ہے۔ جس میں حقانی نے بڑی وضاحت کے ساتھ ریاستِ پاکستان کے ساتھ کھیلے جانے والے کھیل کو افشاں کر کے رکھ دیا ہے۔
پاکستان پر ایک جانب امریکی ڈرون حملے مسلسل کئے جارہے تھے جس کا نشانہ القاعدہ اور طالبان کے مختلف گروپ بنائے جا رہے تھے۔ جس کے نتجے میں بہت بڑی تعداد میں بے گناہ پاکستانیوں کی ہلاکتیں بھی ہو رہی تھیں ، یہ حملے در اصل پرویز مشرف کی نالائقیوں کی وجہ سے شروع ہوئے تھے۔ جو پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوراں بھی پاکستان کی خود مختاری کو نشانہ بنائے ہوئے تھے۔ مگر مجال ہے کہ حکومت کی جانب سے ان ڈرون حملوں پر لب کُشائی کی جاتی ہو! دوسری جانب حسین حقانی امریکی ایجنٹوں کو دھڑا دھڑ پاکسان کے ویزے جاری کر رہے تھے۔امریکی انٹیلی جینس ایجنٹوں کو پاکستان کے ہر حصے میں کیڑے مکوڑوں کی طرح پھیلا دیا گیا۔جو پاکستان کی سلامتی کے لئے کھلا خطرہ تھے۔اس خطرے کو ہمارا حکمران طبقہ کوئی اہمیت دینے کو تیار ہی نہ تھا۔امریکی سی آئی اے کے ایجنٹ افغان مہاجرین کا روپ دھارے ہر حساس علاقے کا رخ کر سکتے تھے ۔اس کام کے کرنے کے دوران حکمرانوں نے اپنی ایجنسیوں کو مکمل اندھیرے میں رکھا۔ جس کے نتیجے میں ریمنڈ ڈیوس جسے سی آئی اے کی ایجنٹوں کو پاکستان میں کھُل کھیلنے کا مکمل موقع ملا ۔ اور ریاستِ پاکستان ان ایجنٹوں کو باقاعدہ راہداریاں فراہم کرنے میں مصروف دکھائی دیتی رہی تھی۔
PPP
حسین حقانی نے اپنے مضمون میں یہ بات کھل کر کی ہے کہ سویلین قیادت کی اجازت سے اُسامہ بن لادن کو تلاش کرنے کے لئے سی آئی اے اہلکاروں کو پاکستان بھجوایا گیا تھا۔دوسری اہم بات کا اشاراحقانی اپنے آرٹکل میں یہ کہتے ہوئے دیا کہ 2007 میں امریکہ کے صدر بش کو اندازہ ہوچکا تھا کہ پرویز مشرف دہشت گردی کے خلاف اپنے وعدے پورے نہیں کر سکتے یا کرنا نہیں چاہتے ہیں ۔لہٰذا پاکستان میں مشرف کے ذریعے لگایا جانے والا مارشل لاء، امریکہ کے لئے بے سود رہا ہے۔ ا س لئے پاکستان میں اب مارشل لاء کی ضرورت نہیں رہی ہے۔اب یہاں پر جمہوریت کو لانا امریکہ کے مفاد میں ہوگا۔پاکستان میں سی آئی اے نے ایک جانب وکلا برادری کے بڑے بڑے ناموں کو قابو کر کے متحرک کیا تو دوسری جانب اسی جج کو استعمال کیا گیا تھا جس نے پرویز مشرف کی مارشل لاء حکومت کو قانونی قرار دیا تھا۔ مشرف حکومت کے خاتمے کے بعدپیپلز پارٹی کو متحرک کیا گیا ۔بے نظیر کا مرڈر بھی حسین حقانی کی تحریر سامنے آنے کے بعد سی آئی اے کے گیم کا حصہ ہی دکھائی دیتا ہے۔ جس کے بعد پیپلز پارٹی کے آصف علی زرداری کو امریکی کھلاڑیوں نے پاکستان کے اقتدار کی باگ ڈور حوالے کروادی۔جس کے بعد کا منظر پوری پاکستانی قوم کے سامنے ہے۔ایک جانب پاکستان میں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم رہا تو دوسری جانب بساط پر پڑے امریکی مہرے حسین حقانی جیسے لوگوں کے ذریعے پاکستانی سیاست کے حوالے سےmoveکرائے جاتے رہے۔اسی دور میں کراچی تباہی کے گڑھے پر پہنچ گیا۔
حسین حقانی نے مزید یہ بھی کہا کہ امریکہ نے پاکستان میں اسامہ کے خلاف آپریشن سے ہمیں مکمل طور پر باہر رکھا۔پاکستانی فوج اور انٹیلی جینس پر انحصار کئے بغیر القاعدہ رہنما کو تلاش کر کے ختم کیا۔وہ در پردہ یہ اعتراف کرتے محسوس ہو رہے ہیں کہ جن ایجنٹوں کو انہوں نے دھڑا دھڑ پاکستانی ویزے دے دے کربھیجا تھاانہوں نے پاکستان کی خود مختاری کے خلاف اپنا باریک کام کر دکھایا اور پاکستان کی سلامتی ان ایجنٹوں کے ذریعے مسلسل روندی جاتی رہی۔
پیپلز پارٹی کے جیالے حسین حقانی کو غدار اور نہجانے کیا کیا کہہ رہے۔ مگر اس حولے سے آصف علی زرداریخاموش ہی رہیں گے کیونکہ اگر ان منہ حقانے کے خلاف کھلا تو ان کے لئے قیامت بر پا ہوجائے گی۔حسین حقانی کے انکشافات سے پیپلز پارٹی پر تو سکتہ ہے ہی مگر اس سے زیادہ سکتے میں خود زرداری ہیں۔انکے لئے معاملہگوئم مشکل وگرنہ گوئم مشکل کے مترادف ہے۔
Shabir Ahmed Khurshid
تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید 03333001671 shabbirahmedkarachi@gmail.com