تحریر : ممتاز ملک ایک مسلمان عورت اپنے مہر کے عوض کسی مرد کیساتھ اپنی وفاداری کا عہد کرتی ہے اوراس کی شریک زندگی بنکر وہ دونوں ایک دوسرے کا لباس بن جاتے ہیں .. مرد اور عورت ایک دوسرے کا لباس ہیں جب یہ لباس میلا ہو جائے تو اسے دھونے اور صاف کرنے اور پھٹ جائے تو مرمت کرنے کی بجائے پھاڑ کر پھینک دیا جاتا ہے کیا ؟ …. یہ کون سا حکم ربی ہے ؟ کس آیت میں ہے؟ حدیث بھی ایسی کیوں فالو کریں جو اللہ کے قرآنی حکم سے ٹکرائے ؟؟ کچھ نادان جدید مسلمان لوگوں کے بقول یہ وفاداری سے آگے عورت کی باقاعدہ غلامی کا سرٹیفکیٹ ہے، جسے ہم نکاح نامہ کا نام دیتے ہیں . لیکن سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ اسلام ہی وہ دین ہے جس نے زندہ گاڑی جانے والی بچی کو زندہ رہنے کا حق دیا . اسے باپ کے لیئے رحمت بھائی کے لیئے محبت اور شوہر کے لیئے نعمت بنا کر بھیجا۔
جہاں بڑے بڑے پڑھے لکھوں کی ذہنی اختراع اسے یہ کہہ کر غلامی کا جال بچھائے ہے کہ عورت کی ضروریات اور اس کا علاج معالجہ اس کے شوہر کے ذمے نہیں ہے … تو شوہر کے ذمے کیا ہے ؟ اسے اپنے لیئے سامان تعیش بنانا۔چوبیس گھنٹے بلا کسی معاوضے اس سے بیگار لینا … اور جب وہ بیمار ہو جائے یا مر جائے تو اس کا علاج معالجہ اور کفن دفن اس کے پیدا کرنے والوں پر اس کے پیدا کیئے جانے کا جرمانہ بنا کر ڈال دینا۔
اسلام تو اس سارے جرمانے کو یہ کہہ کر معطل نہیں کر دیتا کہ مرد کو اس کا ذمہ دار اور قوام بنا کر بھیجا گیا ہے. تو پھر وہ کس چیز کا قوام ہے صرف اس کے جسم کا. …اور اس سے خدمات لینے کے صلہ میں وہ اسے کیا دیگا دو وقت کی روٹی …کیا یہ دعوی کرنے والا شرمناک سوچ کا حامل نہیں ہے؟۔ یہ بات تو انسان کے دماغ سے بنایا ہوا قانون بھی قبول نہیں کرتا تو اسلام جو دین فطرت ہے اوردین الہی ہے وہ جو اپنے آخری نبی کو غلامی کی زنجیریں توڑنے والا بنا کر بھیجتا ہے، وہ ہی عورت کو غلامی کی بیڑیاں پہنا کر مہر کو عورت کی قیمت بنا کر مرد کی غلامی میں دیدیگا کی۔
Poor Couples
کئی مرد جو اپنا استحصالی رونا روتے ہیں ہیں وہ یہ بتائیں کہ اولاد مرد کی مال مرد کا جائیداد مرد کی فیصلے مرد کے اختیار مرد کا معاشرہ مرد کا تو کہاں پر آگیا استحصال بے چارے مرد کا …عورت کو کیا ملتاہے …روٹی کپڑا اور عارضی چھت پہلے میاں کی پھر اولاد کی اور چندے کا کفن واہ واہ واہ بڑا احسان ہے اے مرد کہ تو نے عورت کو اتنی عیاشی کرائی دنیا میں نان نفقہ دیکر عورت سے چوبیس گھنٹے چاکری لیتا ہے.جو اسے بہت گراں.گزرتی ہے تو اس کے بجائے اگر وہ اپنی بیوی کے ہر گھنٹے کی تنخواہ مقرر کر دے تاکہ وہ اپنے پلے سے جو چاہے کرے اپنا.ہر خرچ پورا کرے… تو ہے کوئی ایسا غیرت مند منصف مرد جو بیوی کو نائی دھوبی باورچن بھنگن مزدور مالی نرس چوکیدار ماسی آیا دودہ پلانے والیٹیوٹردرزن اور رات کی ڈیوٹی اور دلپشوری کرنے والی کی تنخواہ ادا کرے۔
ایک بھی مائی کا لال ایسا نہیں کر سکتا. یاد رکھیں … ایک جوڑے کے بیچ کا ہر تعلق باہمی احترام اور محبت کا تقاضا کرتا ہے . اگر محبت نہ رہے تو ایسے رشتے کو مجبورا گھسیٹنے سے اچھا ہے عزت سے اپنا راستہ بدل لیا جائے اور ایک دوسرے کو جینے کا پورا حق دیا جائے . ہم اسی لیئے ہمیشہ کہتے ہیں کہ ہم سب سے پہلے انسان ہیں اس کے بعد کسی مذہب سے وابستہ ہوتے ہیں۔
اگر ایسا نہ ہوتا تو اللہ پاک ہر بچے کے ماتھے پر اس کا مذہب لکھ کر بھیجتا . سو ہر دو لوگوں میں خصوصا میاں بیوی میں ہر دوسرے کو پہلے انسان سمجھنا ضروری ہے اور آپ میں انسانیت کا ہونا . جبھی آپ دوسرے کی خوشی اور پریشانی کو حق اورفرض کی تکرار سے آزاد کر کے سمجھ بھی پائیں گے اورنبھا بھی پائینگے۔