ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی سے) چئیرپرسن ڈیفنس آف ہیومن رائٹس اینڈ پبلک سروس ٹرسٹ محترمہ آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کا وجود غیر آئنی اور غیر قانونی ہے، گزشتہ دو سالوں میں ظلم و بربریت کی بد ترین مثال قائم کی گئی،مزید توسیع سے ٹارچر سیلوں میں موجود لوگ اپنی جانیں دینے پر مجبور ہونگے،ملک میں ایک وقت میں ایک کی نظام چل سکتا ہے۔
جمہوری دور میں فوجی نہیں بلکہ سول نظام چلنا چاہئے،وقت آگیا ہے مصلحت کی شکار سول حکومت کو کٹھن فیصلے کرنا ہونگے،دہشتگردی کے خاتمہ کے لئے حکومت کو اپنی فارن پالیسی کواز سر نو تشکیل دینا ہوگا، حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے دہشتگردی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا،فاٹا کے لوگ بہادر اور غیور قوم ہیں جنہوں نے دنیا کی دو سپر پاورز کو شکست سے دوچار کیا،انھیں دہشتگرد قرار دینا لمحہ فکریہ ہے۔
مسنگ پرسن کے حوالے سے ان کے پیاروں کو سچ سے دور کھا جارہا ہے جس کی وجہ سے یہ لوگ ازیت سے دوچار ہیں، انسانی حقوق کی پامالی پر خاموش تماشائی کا کردار ادا نہیں کر سکتے،اہم فیصلوں میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو مشاورت میں شامل کیا جائے،ان خیالات کا اظہار انھوں نے نواب آباد واہ کینٹ میں خوشبو آرٹس اکیڈمی کی افتتاحی تقریب کے سلسلہ میں منعقدہ تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی اپنے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا ، تقریب سے جماعت اسلامی کے سابق ایم پی اے پروفیسر وقاص ، اسامہ قاضی نے بھی خطاب کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آمنہ سعود جنجوعہ نے کہا کہ مصوری اور فن خطاطی مسلمانو ں کا خاصہ رہا ہے ،مصور اللہ کا نام ہے اور تمام تر تخلیقی صلاحیتیں بھی اسی کی عطا کردہ ہیں،نوجوانوں کو اس فن کی انب راغب کرنا خوش آئند امر ہے اس ضمن میں میری بھرپور معاونت انھیں حاصل رہے گی،انھوں نے آرٹس اکیڈمی کے قیام پر سجاد خوشبو کو خراج تحسین پیش کیا،میڈیا سے گفتگو کے دوران آمنہ مسعود جنجوعہ کا کہنا تھا کہ ہم اگر پاکستان کی 70 سالہ تاریخ کا موازنہ کریں تو زیادہ عرصہ یہاں فوجی حکومت قائم رہی ،اب وقت آگیا ہے کہ حکمرانوں کو بولڈ فیصلے کرنا ہونگے ، تاکہ جمہوریت مذید پروان چڑھے۔
انکا کہنا تھا کہ پاکستان کسی سے کم نہیں ہم ایک نیوکلیر پاور ہیں ہماری جغرافیائی حیثیت بھی مضبوط ہے،فوجی عدالتوں کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے آمنہ مسعود جنجوعہ کا کہنا تھا کہ 103 افراد فوجی عدالتوں کی کسٹڈی میں ہلاک ہوئے جن کا کیس میں سپریم کورٹ لیکر گئی ، اب تک آٹھ ہزار کے لگ بھگ ایسے لوگ ہیں جو مسنگ پرسن میں شمار کئے جاتے ہیں جنکے کیسز انسانی حقوق کمیشن، صوبائی عدالتوں ، سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں،انھوں نے کہاکہ اس کا ذمہ دار کوئی ایک شخص نہیں بلکہ متعلقہ ادارے بھی اسکے ذمہ دار ہیں۔
مسنگ پرسن کے حوالے سے انکے لواحقین کو سچ نہیں بتایا جاتا ، جس کی وجہ سے یہ لوگ لوگ مرتے اور روز جیتے ہیں اور ازیت سے دوچار ہیں،دہشتگردی کے بڑھتے واقعات پر انھوں نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں فارن پالیسی کو از سر نو مرتب کرنے کی ضرورت ہے 70 فیصد دہشتگردی اس سے ختم ہوجائے گی انھوں نے کہا کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ فاٹا کے پٹھانوں کو دہشتگرد قرار دیا جارہا ہے یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کی دو سپر پاورز کو شکست دی۔
انھوں نے پرویز مشرف کے بیان کہ ان پٹھانوں کا بھی طالبان بننے کا شوق ہے کو مضحکہ خیز قرار دیا انکا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی سوچ تبدیل کرنا ہوگی ،کیونکہ پاکستان کسی سے کسی طرح بھی کم نہیں ، ہم ایک نیوکلیر پاور ہیں، ہم نے آٹھ سو کے قری مسنگ افراد کو رہائی دلوائی اگر ہمارے سیاستدان یہ عہد کر لیں کہ ہمیں نے قومی دھارے میں شامل ہوکر اپنا قومی و ملی فریضہ سر انجام دینا ہے تو ہمارا یہ معاشرہ دنیا کا مثالی معاشرہ بن سکتا ہے،انھو ں نے فوجی عدالتوں کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں جمہوریت کے ہوتے ہوئے فوجی عدالتوں کا قیام سمجھ سے بالاتر ہے۔ حکمران طبقہ کو مصلحت سے نکل کر قومی سوچ اپنانا ہوگی۔
ملک میں سیاسی عدم استحکام کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ اسکی بنیادی وجہ وزراء کو میرٹ پر نہیں چنا جاتا جس کی وجہ سے سٹم میں خرابیان پیدا ہوتی ہیں،حکمران طبقہ جب مصلحت کا شکار رہے گا تو کسی صورت جمہوریت پروان نہن چڑھ سکتی،سول حکومت ہے تو ملک میں سول نظام کی قائم ہونا چاہئے،حقوق کی پامالی کا شکار تو وزیر اعظم بھی ہوسکتے ہیں، اس لئے ضروری ہے کہ قانون سازی میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو مشاورت میں شامل کیا جائے۔
ہم دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں کہ سول عدالتیں نا اہل ہیں کیا یہ انکی یہ توہین نہیں ، بے جا تنقید کی بجائے سسٹم کو ہتر بنانے کی ضرورت ہے،اس موقع پر پی ٹی آئی کے رہنما ملک عبداللہ ، صدر تحصیل پریس کلب ٹیکسلا ڈاکٹر سید صابر علی ،سید امجد علی شاہ، زاہد محمود، حافظ ارسلان خضر،مصطفیٰ کمال،کے علاوہ عمائدین علاقہ کی کثیر تعداد موجود تھی،قبل ازیں آمنہ مسعود جنجوعہ نے سجاد حسین کی بنائی ہوئی آرٹ گیلری دیکھی اور انکے کام کو سراہا۔
ڈاکٹر سید صابر علی تحصیل رپورٹر ٹیکسلا0300-5128038