تحریر : میر افسر امان سلطان معزالدین شہاب الدین محمد غوری کا مقبرہ جی ٹی روڈ پر شہرسہاوا کے پاس، اسلام آباد سے جہلم جاتے ہوئے دائیں ہاتھ پندرہ کلومیٹر اندر بستی غوریاں دا پہر، دھمیک گائوں میں واقع ہے۔پاکستان کی ایٹمی قوت کے بانی اور غوری میزائیل بنانے والے محسن پاکستان عبدالقدیر خان صاحب نے اپنے اصل وطن غور کے تعلق کے حوالے سے محبت میں اس مقبرے کی تعمیر نو کر کے اس کو خوبصورت بنایا ہے۔ جب سے عبدالقدیر خان نے غوری میزائیل بنایا اور اس کا تجربہ کیا تھا ہمیں شوق پیدا ہوا تھا کہ شہاب الدین غوری کا مقبرہ اور اس کے احاطے میں نصب غوری میزائیل کا ماڈل دیکھیں۔
حسن اتفاق کہ اسی مارچ کے مہینے میں ہمیں کراچی سے کچھ ضروری کام سے اسلام آباد آنا پڑا ۔ہمیں غوریاں داپہر،دھمیک گائوںسے نسبت رکھنے والے ہمارے داماد ڈاکٹر رشید احمدصدیقی صاحب شہاب الدین کے مقبرہ دیکھانے لے گئے۔ راستے میںایک مقامی آدمی سے ملاقات ہوئی تو اس سے مقبرے کا ذکر چھڑ گیا ۔ اس مقامی آدمی نے ہمیں بتایا کہ جب ڈاکٹرعبدالقدیر خان شہاب الدین غوری کے مدتوںپرانے مقبرے کو دیکھنے گیا تھا توگائوں کے نمبر دار سے معلومات حاصل کی تھیں۔ گائوں کے نمبر دار نے انہیں بتایا کہ ہم کئی پشتوں سے علاقے کے نمبر دار چلے آ رہیں۔ ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ مقبرہ شہاب الدین غوری کا ہی ہے۔
غوریاں دا پہر بستی سے بھی بات سے سمجھ میں آتی ہے۔اس تسلی کے بعد ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اس مقبرے کی تعمیر نو کی اور اس کے احاطے میں غوری میزائیل کا ماڈل تنصیب کیا تھا۔ سنگ مر مر سے بنے خوبصورت مقبرے کے باہر شہاب الدین محمد غوری کے متعلق بنیادی معلومات اُردو اور انگریزی میں تحریر ہیں۔کسی بھی شخص، جس کو دنیا اور خاص کر ہندوستان پر مسلمانوں کی ہزار سالہ شاندار دور حکمرانی سے محبت ہے ہمیں بھی کسی سے کم نہیں۔ صاحبو!اس دور میں اسلام جو سلامتی کا دین ہے، جس کے ماننے والے مسلمان ہر دور میںپر ایک پرامن امت بن کے رہے ہیں، دنیا میں صلیبیوں نے اپنے الیکٹرونک و پرنٹ میڈیا پر گرفت اور وسائل کی کثرت کی وجہ سے دین اسلام اور مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کر دیا ہے۔ اس وجہ سے بھی مسلمانوں کو اپنی شاندار تاریخ سے روشناس ہونا ضرروی ہے۔ سلطان معزالدین شہاب الدین محمد غوری سلطنت غور کا بانی اور جنوبی ایشیا میں مسلم حکمرانی کی بنیا رکھنے والا وہ بہادر شخص ہے جس نے موجودہ افغانستان،بنگلہ دیش، ایران، ہندوستان، پاکستان، تاجکستان اور ترکمانستان میں مسلم حکومت قائم کی تھی۔
غوری کا والد بہاالدین غور کے علاقے کا حکمران تھا۔اس کے بھائی نے اس سے غور کی سلطنت چھین لی تھی۔شہاب الدین غوری اور اس کے بڑے بھائی غیاث الدین غوری کو قید کر لیا۔ بعد میں ان کے چچا زاد بھائی نے ان دونوں بھائیوں کورہا کر دیا۔ شہاب الدین غوری اور غیاث الدین غوری نے اپنے والد کے علاقے غور پر ١١٧٣ء دوبارہ میں قبضہ کیا۔ اسی شہر کو جنوبی ایشیا پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے ہیڈ کواٹر کے طور پر استعمال کیا۔١١٧٥ء میں ہندوستان کی طرف آگے بڑھ کر ملتان جس پر اسماعلیوں کا قبضہ تھا جنگ کے ذریعے حاصل کر کے اوچ شریف پر بھی قبضہ کر لیا۔گیارہ سال بعد ١١٨٦ء میں لاہور پر بھی قبضہ کر کے اپنی سلطنت میں شامل کر لیا۔ اس کے بعد اپنی سلطنت کو وسعت دی۔شہاب الدین محمد غوری کی حکومت جنوبی ایشیا کے موجودہ ملکوں افغانستان ،بنگلہ دیش، ایران، ہندوستان، پاکستان، تاجکستان اور ترکمانستان تک قائم تھی۔١١٠٢ء میں اپنے بڑے بھائی غیاث الدین کی وفات کے بعد غوری سلطنت کا بادشاہ بن گیا۔ شہاب الدین محمد غوری کا کوئی بیٹا نہیں تھا۔ وہ کہا کرتا تھا میرے ترک غلام میرے بیٹے ہیں۔یہ میرے بعد میرا نام روشن رکھیں گے۔
Sultan Shahabuddin Ghauri
پھر ایک وقت اپنے غلام قطب الدین ایبک کو دہلی کی سلطنت پر بیٹھا کر واپس غور ایران کی بغاوت کو کچلنے چلا گیا۔ خورازم کی سلطنت کے علاقے بھی فتح کیے۔پورے خراسان پر اس کا کنٹرول تھا۔شہاب الدین غوری دہلی سے واپس اپنے ہیڈ کواٹر غور جارہا تھا تو جی ٹی روڈ پر سہالا سے پہلے دھمیک کے مقام پر اپنی فوج کے ساتھ پڑائو کیا۔ رات عشاء کے نماز ادا کرنے میں مصروف تھاکہ روایات کے مطابق گھکڑوں،کھوکھروں یا اسماعلیوں نے حملہ کر کے اسے نماز کی حالت میں شہید کر دیا۔ ان میں سے پہلے دو کا تعلق تو یقیناً ہندوئوں سے ہی تھا کہ جنہوں نے پرتھوی راج چوہان کی موت کا بدلہ لیا ہو گا یا اسماعلیوں سے جن سے ملتان کا علاقہ چھینا تھا اس کا بدلہ ہو سکتا ہے ۔ کچھ بھی ہو جنوبی ایشیا پر مسلم حکومت کی بنیاد رکھنے والے اس مسلم سلطان کو دشمنوں نے شہید کر دیا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان جن کی نسبت غور سے ہے ،نے میزائیل بنا کر اس کا نام غوری سے منسوب کر کے نہ صرف سلطان کی قوت کو بھارت کے مردہ مسلمانوں میںتازہ کیا بلکہ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت پر خوف بھی طاری کرنے کا سبب بھی بنا۔ صاحبو! جب بھارت نے ایٹمی دھماکے کیے تھے تو پاکستان پر طرح طرح سے دبائو ڈالا تھا کہ وہ تکمیل پاکستان کی جدو جہد سے دستبردار ہو کر اپنی شہ رگ کشمیر کی آزادی کو بھول جائے۔ سیکولر بھارت کے اقلیتوں سے رویہ دیکھنا ہو تویو ٹیوپ پر شہاب الدین ڈاٹ کام کے نام سے ایک ویڈیو چل رہی ہے جس میں دکھایا جارہا ہے کہ مسلمانوں کو متعصب ہندو کس طرح تنگ کر رہے ہیں۔
اترپردیش صوبے کی تحصیل ٹانڈا میں شہاب الدین غوری قبرستان پر ہندوئوں کے کسی متعصب قبضہ مافیا نے گروپ کر لیا ہے۔قبرستان میں قبروں سے ہڈیاں نکال کر جلا ڈالی گئیں ہیں۔محصوم بچوں کی تازہ قبروں کی کھدائی کر کے وہاں آگ جلا کر جلیبیاں تلی جاتی ہیں۔ مسلمانوں نے قبرستان کے قبضے کو چھڑوانے کے لیے تحریک چلائی اور قبرستان کو مافیا سے آزاد کرایا۔سیکولر بھارت کے متعصب حکمران مسلمانوں کے ساتھ دشمنی میں جہاں تک اُتر آئے ہیں۔ مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں۔ کہتے ہیں مسلمانوں کے قبرستانوں کی وجہ سے رہائش کے لیے زمین کم ہورہی ہے۔ لہٰذا مسلمانوں کو اپنے مردے قبرستان میں دفنانے کی بجائے انہیں ہندوئوں کی طرح جلا دینے چاہییں۔ اس سے قبل اپنے اکھنڈ بھارت کے منصوبے کی تکمیل کے لیے پاکستان کے مشرقی بازو کو کاٹ چکا تھا۔اگر ڈاکٹر عبدالقدیر خان بھارت کے مقابلے میں پاکستان کے لیے ایٹمی قوت حاصل کر کے دھماکے نہ کرتا تو بھارت پاکستان کو توڑ کر اکھنڈ بھارت بنانے پر عمل کر چکا ہوتا۔اب بھی بھارت پوری دنیامیں پاکستان کو تنہا کر کے اسے دہشت گرد ریاست ثابت کرنے اور گریٹ گیم کے بانیوں کے ساتھ شامل ہو کر پاکستان کو ختم کرنے یا اپنی طفیلی ریاست بنانے کے عمل میں شریک ہے۔
ڈاکٹر عبد القدیر خان نے اس عظیم سلطان شہاب الدین غوری کی یاد تازہ کر کے مسلمان قوم پر بڑا احسان کیا ہے جو آنے والے دنوں میں یاد رکھا جائے گا۔ زمانے کے نشیب و فراز دیکھیں کہ ہمارے نا عاقبت اندیش حکمرانوں اس عظیم شخص کو وہ مقام نہیں دیا جیسا اس کا حق تھا۔ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے شیطان کبیر امریکا کے کہنے پرذبردستی انٹرویو میں ایٹمی ٹیکنالوجی فروخت کرنے کااقرار کرا کر اسے دنیا میں ذلیل کیا۔ اس ہی انٹرویو کو آج پاکستان کے خلاف نیو کلیئرسپلائر گروپ نے بنیاد بنا لیا ہے اور پاکستان کو اس گروپ میں شامل نہیں کر رہے جس سے پاکستان میںایٹمی ٹیکنالوجی کی ترقی رکھی ہوئی ہے۔وزیر اعظم نوازشریف صاحب نے بھی ڈاکٹر عبد القدیر خان کو اس کے جائز مقام نہییں دیا۔بھارت نے مسلمان ایٹمی سائنسدان کو بھارت کا صدر بنایا مگر پاکستان میں الٹی گنگا بہتی ہے۔ اللہ ہمارے حکمرانوں کو پاکستان کے محسن ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو جائز مقام دینے کی توفیق عطا فرمائے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے تو مسلمانوں کے بہادر اور عظیم سلطان شہاب الدن محمد غوری کے نام سے میزائیل کو منسوب کر کے تاریخ کو تازہ کر دیا ہے۔ اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین۔
Mir Afsar Aman
تحریر : میر افسر امان کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان