کراچی (جیوڈیسک) اربوں روپے کی سرمایا کاری بیورو کریسی کی نذر ہونے لگی ، دو ماہ گذر گئے پاک سوزی کمپنی کا 50 ارب روپے کا توسیعی منصوبہ حکومتی اجازت کا منتظر ہے۔
تفصیلات کے مطابق معاشی ترقی میں اضافے کے باعث ملک میں گاڑیوں کی مانگ میں بھی مسلسل اضافے کا رجحان جاری ہے ، یہی وجہ ہے کہ جہاں نئے کار مینو فیکچررز پاکستان میں سرمایا کاری کرنے کے لئے پرتول رہے ہیں وہی پاک سوزی بھی توسیعی منصوبہ شروع کرنا چاہتی ہے۔
اس حوالے سے دو ماہ قبل پاک سوزوکی کے مینجنگ ڈائریکٹر نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات بھی کی تھی مگر دو ماہ گذرجانے کے باوجود 50 ارب روپے مالیت کا یہ منصوبہ تاحال شروع نہ ہوسکا جس کی سب سے بڑی وجہ اب تک حکومتی اجازت کا نہ ملنا ہے۔
منصوبے کی تکمیل سے ملک میں سالانہ 1 لاکھ گاڑیوں کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ ساتھ 3 ہزار افراد کو براہ راست جبکہ 3 لاکھ 15 ہزار افراد کو بلا واسطہ روز گار ملے گا۔ منصوبے کے حوالے سے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعتی پیداوار اور ایف پی سی سی آئی نے علیحدہ علیحدہ خطوط کے زریعے نا صرف خوشی کا اظہارکیا بلکہ مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔
پاک سوزی کمپنی کا توسیعی منصوبہ 2018 میں مکمل ہونا تھا مگر حکومت کی جانب سے تاخیر کیے جانے سے اس منصوبے پر دوہ ماہ گذر جانے کے بعد بھی اب تک کام شروع نہیں ہوسکا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ایک طرف تو ملک میں بیرونی سرمایا کاری کا حجم انتہائی کم ہے اور برآمدات اور ترسیلات زر میں کمی کے باعث جاری کھاتوں کا خسارہ بھی بڑھ رہا ہے ، ایسی صورتحال میں 50 ارب روپے کی نئی سرمایا کسی نعمت سے کم نہیں مگر حکومت کی ایسے منصوبے میں تاخیر سمجھ سے بالاتر ہے۔