تحریر : ممتاز ملک۔ پیرس یوں تو اٹھارھویں صدی میں فرانس دنیا کا سب سے مہذب، متمدن اور ترقی یافتہ ملک تھا۔ تہذیب و اخلاقیات، تعلیم، حقوق انسانی، سیاسیات، غرضیکہ ہر موضوع پر اس کے ممتاز مفکرین اور ادیبوں نے دنیا میں عروج حاصل کیا.لیکن دنیا بھر کی خواتین کی طرح فرانس کی خواتین کو اپنے ماں بیوی اور بیٹی کے رول کو کبھی کھلے دل سے تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔ اس لیئے یہاں بھی خواتین نے اک طقیلن عرصہ کی جدوجہد کے بعد اپنے حقوق حاصل کیئے. انقلاب فرانس ابھی عوامی حقوق کی ادائیگی کا نقطہ آغاز تھا ابھی اور بہت سے اختیارات منشور کا حصہ بنائے جانے تھے.
انقلاب کے دوران خواتین کو بلکل ہی غیر فعال اور ناکارہ سمجھا گیا ۔ اس کے باوجود کہ اس وقت 1791 کا تیار کردہ آئین جسے کون دوغسے ” کا نام دیا گیا ، کے مطابق خواتین کے ووٹ کے حق کی شق موجود تھی ۔اپیل کے باوجود بھی انہیں یہ حق نہیں دیا گیا ۔ جو کہ انہیں سیاسی شہریت دینے سے انکاری ہونے کی بات تھی ۔ انیسویں اور بیسویں صدی کے اوائیل میں ووٹ کا حق صرف مالی حیثت کی وجہ سے زمین کے مالکان یا اس کے جائیدا کے وارثان کو ہی دیا گیا ۔ خواتین کو علماء پر غیر ضروری انحصار اور مذہبی اعتقاد رکھنے اور فیصلہ کر نے میں جلد بازی کی وجہ سے اس حق سے محروم کیا گیا ۔ اسی سسلے میں (1882 ) میں فرانسسی لیگ اور فرانسسیسی یونین کے “SUFFRAGETTETS KI ” سُفغاژیٹ کی “”OLYMPE dE GOUGES ” اولامپ دُو گوز””خواتین کے حقوق اور شہری اعلامیئے ” (1791)(1905)اور کئی اور تنظیموں نے بڑا کردار ادا کیا ۔اور مذید کئ مراحل حقوق کے حصول میں پیش پیش رہے ۔
فرانس کی خواتین کی قسمت کے ااس فیصلے میں سب سے زیادہ روشن اور تاریخ ساز دن اس خبر کیساتھ شروع ہوا جب 1935ء میںJuliot Curie جیولیٹ کیوری نے دنیا کا سب سے بڑا نوبل ایوارڈ کیمسٹری جیسے مشکل شعبے میں حاصل کیا ۔ یہ ایوارڈ حاصل کر کے فرانسیسی خواتین نے دنیا کو فرانس کی خواتین کی صلاحیتیں ماننے پر مجبور کر ہی دیا ۔ فرانسسی مزاحمتی ہیرو پی ایغ بروسولیٹ کی بیوہ گلبرٹ بروسولیٹ کے بےمثال کردار نے اس جدو جہد کو بلآخر بیلٹ بکس تک پہنچا ہی دیا ۔اس کامیابی نے خواتین کے ووٹ کے حق کی بحث اور ضرورت کو عروج پر پہنچا دیا اس کے باجود اس سفر کو منزل تک پہنچنے میں مزید 10 سال لگ گئے ۔ 1944 ء 21 اپریل میں جنرل چارلس ڈیگال نے ایک تاریخ ساز فیصلہ کرتے ہوئے ایک حکم جاری کیا جس کے تحت فرانس میں خواتین کے لیئے ووٹ کے حق کا اعلان کر دیا گیا۔
اس بات کو قانونی شکل دیدی گئ کہ خواتین نہ صرف ووٹ میں مردوں کے برابر حق رکھتی ہیں بلکہ خواتین کو ہر شعبے میں مردوں کے برابر مساوی حقوق کی ضمانت دیدی گئ۔ یوں اگلے سال 1945 ء 21اکتوبر بمیں خواتین نے پہلے بار اپنے حق رائے دہی کو استعمال کیا ۔ یہ ایک ایسا قدم تھا جس نے خواتین میں اپنی اہمیت اور وقار کے احساس کو اجاگر کیا ، اور انہوں نے ایک نئے جذبے کے ساتھ فرانس کی ترقی مین کردار ادا کرنا شروع کیا ، سچ یہ ہی ہے کہ جب آپ کی صلاحتیوں کا اعتراف کیا جاتا ہے تو آپ میں اپنے کام کو مذید نکھارنے کو آگے لیجانے کی نہ صرف خواہش پیدا ہوتی ہے بلکہ کچھ کر گزرنے کا حوصلہ بھی پیدا ہو جاتا ہے۔