واشنگٹن (جیوڈیسک) ٹرمپ انتظامیہ نے دنیا کے کئی ایئر پورٹس امریکہ کے لیے پرواز کرنے والے مسافروں پر یہ پابندی لگا دی ہے کہ وہ کیبن میں اپنے ساتھ موبائل فون سے بڑا کوئی الیکٹرانک آلہ نہیں رکھ سکتے۔ انہیں لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ، دیجیٹل کیمرے اور دوسرے الیکٹرانک آلات اپنے سامان میں بک کرانے ہوں گے۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی کے محکمے نے کہا ہے کہ ارون، ترکی، سعودی عرب متحدہ عرب امارات، کویت، مراکش اور قطر سے امریکہ آنے والے مسافروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ موبائل فون سے بڑے سائز کے الیکٹرانک آلات اپنے سامان میں بک کرائیں۔
نئی پابندی سے متاثر ہونے والے ایئر پورٹس میں عمان، کویت سٹی، دوحا، دبئی ،ابو ظہبی ، استنبول ،کاسا بلانکا، مراکش، ریاض، اور جدہ شامل ہیں۔
عہدے داروں نے کہا ہے کہ اس پابندی کا صدر ٹرمپ کی جانب سے چھ مسلم اکثریتی ملکوں پر سفری پابندی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ایک ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ اس پابندی کا مقصد کسی مخصوص قوم کو ہدف بنانا نہیں ہے۔ بلکہ یہ فیصلہ انٹیلی جینس رپورٹوں کی بنیاد پر کیا گیا ہے کہ ان ایئر پورٹس سے دہشت گرد برقی آلات کے ذریعے امریکہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
پابندی کی زد میں آنے والے تمام ایئر پورٹ مسلم اکثریبی ملکوں میں واقع ہیں۔
جن ممالک سے آنے والے مسافروں پر یہ پابندی عائد ہو گی اُن میں سے بیشتر مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں واقع ہیں۔
ابتدائی معلومات کے مطابق اس سے نو فضائی کمپنیاں متاثر ہوں گے۔
اس سے قبل پیر کو رائل جارڈینیئن ایرلائنز اور سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے ایک بیان میں اس کا انکشاف کیا تھا۔
رائل جورڈینیئن ایئرلائنز نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکی حکام کی درخواست پر امریکہ جانے والے مسافروں کو جہاز پر اپنے ہمراہ برقی آلات نہ لے جانے سے روکا گیا ہے۔ یہ پابندی اُن پر بھی لاگو ہو گی جو براستہ کینیڈا، امریکہ کا سفر کریں گے۔
پابندی کے زمرے میں موبائل فون یا طبی آلات نہیں آئیں گے۔ اگرچہ لیپ ٹاپ، ٹیبلٹس، الیکٹرانک گیمز اور کیمرے جہاز پر اپنے ساتھ رکھنے پر پابندی عائد کی گئی ہے لیکن یہ اشیا سامان کے ساتھ جہاز میں بھیجی جا سکتی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق اس پابندی کے دائرے میں کوئی بھی امریکی ایئرلائنز نہیں آئے گی کیونکہ کوئی بھی امریکی فضائی کمپنی ان ملکوں سے براہ راست پرواز نہیں کرتی جہاں سے آنے والے مسافروں پر یہ پابندی عائد کی گئی ہے۔