تحریر: محمد عبد اللہ کرہ ارض پر دو ریاستیں ایسی ہیں جو کسی نظریے آئیڈیالوجی پر قائم ہوئیں۔ ان میں سے ایک مملکت خداداد پاکستان ہے جو کہ ایک ٹھوس، حتمی نظریہ نظریہ دین مبین پر قائم ہوئی۔ نظریہ پاکستان، دو قومی نظریہ ہی قیام پاکستان کی اساس ہے جوکہ اسلامک آئیڈیالوجی، اسلامی نظریہ ہے۔ یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ ظہور اسلام سے لے کر آج تک اس سے مضبوط نہ تو کوئی نظریہ آسکا ہے اور نہ ہی اسلامی آئیڈیالوجی، اسلامی فکر کے مدمقابل کوئی مضبوط فکر اور آئیڈیالوجی قائم ہوسکی ہے، نہ ہی اب قیامت تک ایسا کوئی بھی امکان پیدا ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دین اسلام محض عبادات کا نام نہیں ہے۔ بلکہ دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اسی ضابطہ حیات کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاں پسندیدہ قرار دیاہے۔ اور یہی وہ دین ِ رحمت ہے کہ جس کیلیے نبی رحمتۖ نے 23 سال جہد مسلسل کی اور دنیا کا منظر نامہ تبدیل کر دیا۔
برصغیر میں آج سے قریباً کم وبیش 7 دہائیاں قبل بھی اسی ضابطہ حیات کے مطابق اپنی زندگیوں کو بسر کرنے کیلیے ”پاکستان کا مطلب کیا ….؟ لا الہ الا اللہ” کا نعرہ لگا کر جہد مسلسل کے ساتھ آگ اور خون کا دریا عبور کرنے کے بعد اس مملکت ِ خداداد کا قیام یقینی ہوا۔ تاریخ کی ایک بہت بڑی ہجرت بھی ہوئی۔ اس عمل میں بھی لاتعداد صعوبتیں جھیلی گئیں۔ قیام پاکستان کے فوری بعد انتظامی امور میں انتہائی دقت درپیش تھی۔ مگر مسائل اور بحرانوں کا حل شروع ہوا۔ سیاسی انتظام شروع ہوئے۔ ابھی یہ ملک جیسے کیسے انتظامی امور، سیاسی عمل کی روانی کے باعث روانی کے عمل میں تو آگیا، مگر جس مقصد کیلیے اسے حاصل کیا گیا تھا، اس طرف سے تمام تر توجہ کلی طور پر ہٹ گئی، تو دوسری طرف یہ ملک روز اول سے ہی ازلی دشمن بھارت کو آج تک ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ اور یہی وجہ ہے کہ اس نے پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی بھی موقع آج تک خالی نہیں جانے دیا۔ اور اسی مکار دشمن کی چال بازیوں کے باعث ہی ملک دولخت بھی ہوا۔ اور پے در پے اس دشمن سے ہماری کئی ایک جنگیں ہوچکی ہیں۔ جس میں ہماری افواج نے اس کو ناکوں چنے چبوائے اور اس کے دانٹ خوب کھٹے کیے۔ اور افواج پاکستان کی کاوشوں کے باعث ملک میں سکون کی فضاء قائم ہے۔ جہاں اس مکار دشمن بھارت نے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، وہاں کئی ایک اور خطرناک عناصر نے بھی ملک کو کئی ایک خمیازے بھگتوائے ہیں۔
جب ملک پرائی جنگ میں داخل ہوا تب بھی ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ جب امریکا نے ڈرون حملے کیے، تب اس نے پاکستان کے امن کو تار تار کردیا۔ یہاں بھی افواج پاکستان کو خراج تحسین بالخصوص جنرل راحیل شریف کو کہ جن کے دور میں ڈرون حملے مکمل بند ہوگئے۔ یہ سلسلہ تھما تو بھارت نے افغانستان کے راستے پاکستان کو نشانہ بنانے کی کوشش پوری تگ ودو سے شروع کردی۔ کسی بھی ایک ملک کے کسی دوسرے ملک سے جس قدر گہرے، مضبوط، مختلف انواع واقسام مثلاً سفارتی، تجارتی یا جس بھی دیگر نوعیت کے تعلقات ہوں مگر کبھی بھی سفارتخانوں کی تعداد اس قدر زیادہ نہیں ہوتی۔ مگر افغانستان میں اس وقت بھارت کے 17 سے زائد قونصل خانے موجود ہیں۔ آخر یہ اس قدر کثیر قونصل خانوں کے قیام کی کیا ضرورت آن پڑی۔ یہ 17 سے زائد قونصل خانے چہ معنیٰ دارد ….؟ یقیناً یہ خطے کی سالمیت کے خلاف کوئی سازش کے آثار بتاتے ہیں جس کی عالمی سطح پر نشاندہی اور سرکوبی کی ضرورت ہے۔
قیام پاکستان کے وقت مخالفین پاکستان کی طرف سے جو قتل وغارت ودیگر نقصانات کا بازار جب گرم کیا گیا تھا تو اس وقت مسلمان نہتے اور ہجرت کے عالم میں تھے جس کے باعث شب خونی فساد کا کوئی رد الفساد مسلمانوں کے پاس نہ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ تحریک پاکستان اکابرین کے خون سے رقم ہوئی۔ بعد ازاں بھارت نے 71 ء ودیگر مواقع پر جب فساد برپا کرنے کی کوشش کی تھی تو افواج پاکستان، پوری قوم نے یکجا ہوکر بھرپور انداز سے رد الفساد کیا تھا۔ ایک فساد دشمن کی طرف تقسیم پاکستان کی صورت میں برپا کیا گیا، مگر افسوس کہ اس کا رد الفساد نہ ہوسکا اور پاکستان کو تاریخی ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ اس سب کے باوجود سوائے چند ایک دوست ممالک کے ازلی دشمن بھارت سمیت چند نام نہاد دوست ممالک کو بھی آج بھی پاکستان کا وجود اس کا امن خوب چبھتا اور کھٹکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کبھی اس مملکت میں ڈرون حملوں کے ذریعے فساد برپا کیا گیا تو کبھی اندرونی وبیرونی خلفشار سے دوچار کیا گیا۔ کبھی انارکی کی فضا قائم کرکے اس ملک میں فساد کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی جس کا افواج پاکستان نے خوب رد کیا۔ اور ملک کے امن کو قائم رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی اور اس بات کو یقینی بھی بنایا۔
دشمن دشمن ہی ہوتا ہے۔ پاکستان کو مسلسل اندرونی وبیرونی سازشوں کا شکار کرکے ہمیشہ یہاں فساد برپا کرنے کی کوشش کا سلسلہ آج تک نہیں تھم سکا۔ جس کے رد میں افواج پاکستان نے ضرب عضب میں دشمنوں، دہشت گردوں کی کمر توڑ ی، جواباً دشمن نے ایک بار پھر ملک کے مختلف حصوں میں ایسا خودکش دھماکوں کا فساد رچایا کہ ملک کا امن تار تار کردیا۔ مگر اب بہت ہوچکا تھا جس پر ملک کے فخر پاک فوج کی جانب سے ”آپریشن رد الفساد” کا اعلان اور آغاز کیا گیا ہے۔ جس کے تحت جہاں تخریب کاروں کو نشانہ بنایا جائے گا، وہاں پر ان کے سہولت کاروں کی بھی مکمل سرکوبی کی جائے گی۔ رد الفساد یقیناً فساد، فسادیوں کے خاتمے کیلیے ایک سنگ میل کی حیثیت کا حامل ہے۔ یہ ملک میں قیام امن کیلیے امید کی ایک نئی کمک اور کرن ہے۔ پوری قوم اس کی حمایت کرتی ہے اور اس مقصد کیلیے قوم متحد اور افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ہے۔ یقیناً فساد کا ہر قسمی رد اور دائمی خاتمہ ضرور ہونا چاہیے۔ اسلام نے فتنہ وفساد کی شدید مذمت کی ہے اور فسادیوں کی مکمل سرکوبی کا حکم دیا ہے۔ اس لیے فساد ملک کے اندر سے ہو یا باہر سے، اس کا مکمل اور بلا امتیاز رد ہونا چاہیے۔ افغانستان کے راستے سے اگر فساد ہورہا ہے تو افغانستان کا بارڈر بند رکھنا بھی بجا ہے۔ آنے جانے والوں کی سکریننگ کلی طور پر درست ہے۔ مگر اس وقت خطرناک دشمن بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو پاکستان میں زیر حراست ہے۔ اس نے اپنے جانے، آنے کا راستہ جس ملک کو قرار دیا ہے اور خبروں، بیانات کے مطابق کراچی کو یرغمال بنائے رکھنے والے ایک گینگ لیاری گینگ کے سرغنہ نے بھی اپنی پناہ گاہ وہی ایک ملک ایران بتلایا ہے۔ یہ بات کسی فساد کے خطرے سے خالی نہیں ہے۔
اسی طرح اس وقت ایک فساد نامی گرامی جانور بھینسا، کتا، بلا، بلاگرز نے انتہائی شد ومد سے ملک میں برپا کر رکھا ہے۔ نام نہاد پروفیسرز، دانشور ابھی تک بھی اس فسادی عمل سے باز نہیں آئے۔اس گھناونے فساد کیخلاف جسٹس شوکت عزیز صدیقی کما حقہ بر سر پیکار ہیں۔ہمیشہ پاکستان میں جس شخص کے خلاف کسی بھی مقدمے کی سماعت جاری ہوتی ہے اس کا نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈال دیا جاتا ہے۔مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ اس با ر مسلم لیگ ن کی وزارت داخلہ نے اس فساد کے مرتکب افراد کا نام تا حال ای سی ایل میں نہیں ڈالا اور انتہائی افسوسناک بات یہ ہے کہ اس فساد کے مرکزی کرداروں دو نام نہاد پروفیسروں کو آرام سے بیرون ملک راہ فرار اختیار کرنے دیا گیا۔اور تا حال سوشل میڈیا پر ان لوگوں کی با قیات کی طرف سے فساد کا سلسہ جاری وساری ہے۔ اس لیے اس امر کی شدید ضرورت ان فسادی بلاگرز کا رد یقینی بنایا جائے۔ بالکل اسی طرح بعض لوگ اس وقت بھی فسادی بنتے ہیں جب نا انصافی، کرپشن، بدعنوانی، ظلم ہورہا ہے، اختیارات کا ناجائز، بیجا استعمال بھی فساد کا سبب ہیں۔ ان کا رد بھی یقینی بنایا جانا چاہیے۔
معاذ اللہ …. ایک فساد یمن کے حوثی باغی سرزمین امن مکہ مکرمہ اور مدینہ میں چاہتے ہیں اور وہ ناسور حرمین شریفین کے متعلق مذموم اور ناپاک عزائم رکھتے ہیں جن کے اس فساد کے رد کے لیے ہر غیرت مند مسلمان مر مٹنے کیلیے تیار ہے۔ مزید برآں حرمین شریفین میں فساد کے خواہاں لوگوں یمنی حوثی ودیگر اسلام کا نام بدنام کرنے والے خارجی داعش کے فسادیوں کے خلاف 39 اسلامی ممالک کی مشترکہ فوج کا قیام خوش آئند ہے۔ جس کیلیے سابق سربراہ پاک آرمی جنرل راحیل شریف کے بطور سربراہ تقرری کے امکانات یقینی ہیں۔ مگر اس بات پر بھی بعض حاسدین کے پیٹ میں مروڑ پڑ رہے ہیں اور انہوں نے باتوں کے طوفان سے ایک فساد مچا رکھا ہے جو کہ مضحکہ خیز بھی اور افسوس ناک بھی ہے مگر ایسے مواقع پر لوگوں کی اصلیت بھی سامنے آجاتی ہے۔ بہرکیف ہر قسمی فساد کے خاتمے کیلیے رد الفساد ناگزیر ہے۔ وہ فساد خواہاسلام آباد ڈی چوک،اسمبلی کے باہر، دھرنوں کی صورت میں ہو یا وہ فساد کوئی شخص کفن پہن کر ماڈل ٹاون سے نکل کر لاہور بھر میںبرپا کرنا چاہتا ہو، یا وہ فساد کسی بٹ کی طرف سے خوف و ہراس پھیلانے کی صورت میں،خواہ وہ فساد شفافیت، میرٹ کا شور مچا کر میرٹ کی دھجیاں اڑانے والوں کی طرف سے ہوگو کہ یہی لوگ ہی شفاف پنجاب کا نعرہ لگا کر خود ہی بند ربانٹ کر کے میرٹ کا جنازہ نکافساد برپا کرنا چاہتے ہوں ۔ خواہ وہ فساد لسانیت کے نام پر ہو یا وہ فساد ہسپتالوں میں مسیحا نامی ڈاکٹرز اور ینگ ڈاکٹرز کی طرف سے ہڑتال کرکے انسانیت کو اذیت دینے کی صورت میں ہو۔ ہر فساد کا رد اور خاتمہ ہونا چاہیے۔ اسی میں ملک وملت کی بقا اور استحکام ہے۔
Muhammad Abdullah
تحریر: محمد عبد اللہ ۔۔ ملتان qmuhammadabdullah@gmail.com 03075922192