تحریر : حافظہ مریم خان آج تقریباً سب ہی کی وال پر مبارکباد دیکھ کر اور جوش و خروش دیکھ کر میں نے سوچا پوسٹ کردوں تا کہ سب کو واضح ہوb جاۓ کہ میں بھی پاکستانی ہوں اور بہت تہہ دل سے محبت کرتی ہوں پاکستان سے میں بھی پاکستانی ہونے کا ثبوت دے دوں مگر میرے دماغ میں کچھ سوالات نے جنم لیا ہے کہ جب پاکستان کی تاریخ کا کوئ خاص دن ہو تب ہی ہماری محبت ہمارے جذبات کیوں جاگتے ہیں۔
میڈیا بھی اس دن کے لئے پورا دن وقف کرتا ہے اس خاص دن ”اسپیشل ٹرانسمیشن“ کے نام سے پروگرام دکھائ جاتی ہے اس کے علاوہ تمام سیاستدان بھی اس خاص دن کی مناسبت سے یکجا ہوتے ہیں میڈیا دھاڑ رہا ہوتا ہے کہ فلاں شخص فلاں شخص ایک پلیٹ فارم میں موجود ہے یہ لوگ پورا سال کیوں نہیں سر جوڑ کر بیٹھتے؟ ہر مہینے نا سہی مگر سال میں ٢ سے ٤ بار تو وقت نکال کر اپنے گھر کے لئے گفت و شنید (Negotiate) کر سکتے ہیں نا ؟؟ بس کے ایک موصل (conductor) سے لے کر بڑے سے بڑا تاجر بھی اپنے کام میں ڈنڈی مار رہا ہوتا ہے اگر اتنی ہی محبت ہے تو اپنے ہی گھر میں اپنے ہی لوگوں سے ایسا سلوک کرنے میں اسوقت کیوں ضمیر ملامت نہیں کرتا ؟؟ اب اگر پاکستان کے اس خاص دن کی مبارکباد دینے سے ایف بی اور دیگر اکاٶنٹس پر یا ڈی پی بدل لینے سے اگر ملک کے حالات اچھے ہو سکتے ہیں اور غریب کا چولہا جل سکتا ہے، غریب کو خوشی مل سکتی ہے۔
ضرورت مند کی ضرورت پوری ہوسکتی ہے، یتیم مسکین کو سہارا مل سکتا ہے، بے گھروں کو چھت مل سکتی ہے، دہشت گردی کا خاتمہ ہو سکتا ہے، مہنگائ پر قابو پایا جا سکتا ہے، ہر عام آدمی کو انصاف مل سکتا ہے، حقدار کو حق مل سکتا ہے، مریضوں کو علاج کی سہولت فراہم ہو سکتی ہے، تعلیم کے اخراجات میں کمی واقع ہو سکتی ہے، دربدر ٹھوکریں کھانے والے نوجوانوں کو نوکری مل سکتی ہے۔
عدالت کے کٹہرے میں انصاف طلب کرنےوالے کو انصاف مل سکتا ہے تو میں بھی آج سینہ تان کر بڑے فخر سے آج کے دن کی مبارکباد پیش کرتی ہوں ۔۔۔اور دعا گو ہوں کہ اے پروردگار!! ہمارے ملک پر رحم فرما کرم فرما اور حسد، جھوٹ، ناانصافی، چوری، بغض، کینہ، نفرت، دشمنی، بے رحمی، بے حسی سے بچا اور سیاستدان سے عام آدمی تک آپس میں احساس و محبت اور ذمہ داری پیدا کردے اوراپنے اپنے فرائض انجام دینے کی توفیق عطا فرما۔۔۔آمین