اسلام آباد (جیوڈیسک) سعودی عرب نے پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو اسلامی ممالک کی اتحادی فوج کے سربراہ طور پر منطوری دے دی۔
سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف آئندہ ماہ میں دہشتگردی کیخلاف جنگ کیلیے سعودی عرب کی سربراہی میں قائم ہونیوالے 39 اسلامی ممالک کی اتحادی فوج کے سربراہ کا عہدہ سنبھالیں گے جسے مسلم نیٹو کا نام دیا جارہا ہے۔
اطلاعات کے سابق جنرل کے قریبی ساتھی اور دفاعی تجزیہ نگار میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان نے بتایا کہ مذکورہ معاملے پر سعودی عرب اور پاکستانی حکومت کے درمیان اتفاق رائے قائم ہوگیا ہے جس کے بعد حکومت نے جنرل (ر) راحیل شریف کو اتحاد میں شمولیت کیلیے عدم اعتراض سرٹیفکیٹ جاری کردیا ہے۔ انھوں نے کہا سابق آرمی چیف مئی میں پہلے سے طے شدہ اتحادی ممالک کے وزرادفاع کے اجلاس کے موقع پر حلف اٹھاسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس اجلاس میں فورسز کے ڈھانچے، اتحادی ممالک کے اہلکاروں کی تعداد اور دیگر امور کے حوالے سے اہم فیصلے متوقع ہیں۔
دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت کی جانب سے پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف کو سعودی عرب کی رہنمائی میں 39 اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کے سربراہ بننے کی اجازت دینے کے فیصلے کی مخالفت کردی۔
تحریک انصاف کی جانب سے یہ ردعمل ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں مختلف اخبارات میں وفاقی وزیر خواجہ آصف کا انٹرویو شائع ہوا، جس میں انھوں نے انکشاف کیا تھا کہ حکومت نے سابق آرمی چیف کو فوجی اتحاد کی سربراہی کے لیے این اوسی جاری کر دیا ہے۔