جرمن (جیوڈیسک) جرمنی میں 2017ء کے پہلے ریاستی انتخابات کا میدان چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین ’سی ڈی یو‘ نے مار لیا۔ اس جماعت نے صوبے میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے تاہم حکومت بنانے کے لیے اسے کسی پارٹنر کی ضرورت پڑے گی۔
ابتدائی نتائج کے مطابق سی ڈی یو کو گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں تقریباً ساڑھے پانچ فیصد ووٹ زیادہ ملے ہیں اور اس طرح یہ جماعت کل اتوار کو ہونے والے الیکشن میں40.7 فیصد ووٹ حاصل کر پائی ہے۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ’ایس پی ڈی‘ کو 29.6 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ جنوب مغربی جرمن صوبے زار لینڈ میں 2012ء کے انتخابات میں سوشل ڈیموکریٹس کو ملنے والے ووٹوں کا تناسب 30.6 فیصد تھا۔
رواں برس کے وفاقی انتخابات سے قبل ان نتائج کو چانسلر میرکل کے لیے ایک اچھی پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔ کرسچن ڈیموکریٹک یونین’سی ڈی یو‘ سے تعلق رکھنے والی صوبے کی وزیر اعلی آنیگریٹ کرمپ کارن باؤر نے اس کامیابی پر پارٹی کارکنوں کو مبارکباد پیش کی۔ مارٹن شلس کی جانب سے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت سنبھالنے کے بعد اس سے بہتر نتیجے کی توقع جا رہی تھی۔
بائیں بازو کی ڈی لنکے کو 12.9 فیصد ووٹ ملے ہیں جبکہ عوامیت پسند جماعت آلٹرنیٹو فار جرمنی ’اے ایف ڈی‘ ملنے والے 6.2 فیصد ووٹوں کے ساتھ پہلی مرتبہ ریاستی اسمبلی میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہے۔
اسی طرح ماحول دوست گرین پارٹی اسمبلی میں پہنچنے کے لیے مطلوبہ پانچ فیصد ووٹ حاصل نہیں کر سکی۔ اسے صرف4.5 فیصد ووٹ ملے۔ زیادہ تر ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیراعلی آنیگریٹ کرمپ کارن باؤر ایس پی ڈی کے ساتھ مل کر حکومت بنائیں گی۔
اس نتیجے کے بعد سی ڈی یو کو زار لینڈ کی اکیاون رکنی پارلیمان میں چوبیس، ایس پی ڈی کو سترہ، ڈی لنکے کو سات اور اے ایف ڈی کو تین نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔
فرانس اور لکمسبرگ کی سرحد پر واقع صوبہ زار لینڈ میں اتوار کے روز ووٹنگ کا تناسب اکہتر فیصد رہا جبکہ 2012ء میں تقریباً 61 فیصد افراد نے انتخابی عمل میں حصہ لیا تھا۔ سی ڈی یو گزشتہ اٹھارہ برسوں سے اس صوبے پر حکومت کر رہی ہے۔