کراچی (جیوڈیسک) مالی مشکلات کی شکار سٹیل ملز اپنے ملازمین کو تنخواہیں دینے کے لیے حکومتی امداد کی منتظر رہتی ہے، چار ماہ گذر جانے کے باوجود ادارے کے لگ بھگ 16 ہزار ملازمین کو اب تک تنخواہیں جاری نہیں کی جاسکی تھی جس کے باعث ملازمین کو کھانے پینے کی اشیاء کی قلت کا سامنا ہے جبکہ علاج معالجے اور بچوں کی سکول فیس کی ادائیگی کے لئے بھی ملازمین کے پاس پیسے نہیں ہیں۔
سٹیل ملز ملازمین کے حالات کو دیکھتے ہوئے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے چار ماہ میں سے صرف ایک ماہ کی تنخواہ جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے ، دنیا نیوز کے رابطہ کرنے پر سٹیل ملز ملازمین نے بتایا کہ اس وقت ہمارے مالی حالات بے انتہا خراب ہیں ایک ماہ کی تنخواہوں سے مشکلات حل نہیں ہوگی حکومت کم ازکم تین ماہ کی تنخواہیں جاری کرنے کی منظوری دے۔
پاکستان سٹیل ملز کا پیداواری عمل جولائی 2015 سے مکمل طور پر بند ہے ، ملز کے ملازمین کو تنخواہوں کے حصول کی خاطر سڑکوں کی دھول چاٹنی پڑتی ہے ، خسارے میں ڈوبے اس ادارے کو حکومت اپنے پیروں پر کھڑا کرنے میں ناکام رہی تو سٹیل ملز کی زمین کو لیز پر دینا شروع کردیا ، پاکستان سٹیل ملز کی کُل 19 ہزار ایکڑ زمین میں سے حکومت نے پہلے مرحلے میں پورٹ قاسم کی 157 ایکڑ زمین لیز پر دے تھی اور بعد میں مزید 1500 ایکڑ زمین دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
حکومت نے تین سال قبل آئی ایم ایف پروگرام کے تحت دیگرسرکاری اداروں کی طرح پاکستان سٹیل ملز کی بھِی نجکاری کا منصوبہ بنایا تھا مگر مسلسل اپوزیشن پارٹیز اور ملازمین کے احتجاج کے باعث ادارے کی نجکاری کئی عرصے سے تاخیر کا شکار تھِی ، یہی وجہ ہے کہ حکومت نے سٹیل ملز کی زمین کو بتدریج لیز پر دینے کا فیصلہ کیا ، واضع رہے کہ اس وقت پاکستان سٹیل ملز کا خسارہ 200 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔