پیرس (جیوڈیسک) فرانس کے دارالحکومت پیرس میں جھگڑے کی خبر ملنے پر پولیس کے ایک گھر پر چھاپہ مارنے اور 56 سالہ چینی نقل مکان باشندے شاویو لیو کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے واقعات احتجاجی مظاہروں میں تبدیل ہو گئے ہیں۔
دارالحکومت کے 19 ویں علاقے میں پولیس مرکز کے سامنے جمع ہزاروں ایشیائی نقل مکانوں نے “شاویو لیو کے لئے انصاف ” ، “پولیس کا تشدد مردہ باد” اور ” بلا سبب ہلاکت” کے نعرے لگائے اور واقعے کے حقائق سامنے لانے کا مطالبہ کیا۔
پولیس نے مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف سخت مداخلت کی اور آنسو گیس اور ڈنڈوں کے ساتھ مظاہرین کو منتشر کیا۔
پولیس کی مداخلت کے نتیجے میں کثیر تعداد میں مظاہرین زخمی ہو گئے ہیں۔
بپھرے ہوئے مظاہرین کے ایک حصے نے تھانے میں داخل ہونے کی کوشش کی اور تھانے کے سامنے موجود ایک گاڑی کو نذرِ آتش کر دیا۔
تاہم بعض عینی شاہدوں کے مطابق کثیر تعداد میں گاڑیوں کو نذرِ آتش کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پیرس میں دو روز قبل ایک مخبری پر 19 ویں علاقے کے ایڈریس پر پہنچنے والے تین پولیس اہلکاروں نے دعوی کیا تھا کہ چینی باشندے شاویو لیو نے ان پر قینچی کے ساتھ حملہ کیا اور ایک پولیس نے خود کو بچانے کے لئے لیو کو گولی مار دی۔
واقعے کے بعد جاری کردہ بیان کے مطابق جائے وقوعہ پر بلائے جانے والی صحت کی ٹیموں کے انتظار کے دوران لیو ہلاک ہو گیا۔
تاہم لیو کے کنبے نے دعوی کیا تھا کہ لیو نے کوئی حملہ نہیں کیا، جب دروازے کی گھنٹی بجی تو وہ باورچی خانے میں مچھلی صاف کر رہا تھا اور ہاتھ میں قینچی کے ساتھ دروازہ کھولنے چلا گیا تھا۔