فوجی عدالتوں میں دو سال کی توسیع، سینیٹ نے منظوری دے دی

Senate

Senate

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ نے فوجی عدالتوں کی بحالی اور اُن کی مدت میں دو سال کی توسیع سے متعلق آئینی ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔

منگل کو 28ویں آئینی ترمیم کے حق میں 78 اراکین سینیٹ نے ووٹ دیا، جب کہ تین اراکین نے اس ترمیم کی مخالفت کی۔

حکومت کی اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے علاوہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے اراکین سینیٹ اجلاس میں موجود نہیں تھے۔

پاکستان کی قومی اسمبلی پہلے ہی کثرت رائے سے اس آئینی ترمیم کو منظور کر چکی ہے اور اب صدر پاکستان کی دستخطوں کے بعد اس کا نفاذ ممکن ہو گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سینیٹ نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے مسودے کو تو کثرت رائے سے منظور کر لیا تھا، لیکن فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کے لیے توسیع سے متعلق 28 ویں آئینی ترمیم پر رائے شماری موخر کر دی گئی تھی۔

تاہم منگل کو سینیٹ کے اجلاس کے آغاز پر ہی اس ترمیم کو منظور کر لیا گیا۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے فوجی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا جاتا رہا ہے کہ پاکستانی حکومت کو مروجہ عدالتی نظام میں اصلاحات کا عمل تیز کرنا چاہیئے۔

تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ ملک کو غیر معمولی حالات کا سامنا ہے، جن سے نمٹنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہے۔

پشاور میں دسمبر 2014ء میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے مہلک حملے کے بعد ملک میں دو سال کی مدت کے لیے فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے 21 ویں آئینی ترمیم منظور کی گئی تھی۔

جس کے بعد ملک میں قائم کی کی گئی فوجی عدالتوں کی دو سالہ مدت رواں سال سات جنوری کو ختم ہو گئی تھی، تاہم حکومت کی کوششوں کے بعد سیاسی جماعتیں مزید دو سال کے لیے فوجی عدالتوں کے قیام پر متفق ہو گئیں۔